محکمہ زراعت کی ناقص حکمت عملی ، کپاس کی اگیتی کاشت کا ہدف حاصل نہ ہوسکا

محکمہ زراعت کی ناقص حکمت عملی ، کپاس کی اگیتی کاشت کا ہدف حاصل نہ ہوسکا

ملتان (نعمان خان بابر سے )محکمہ زراعت کی ناقص حکمت عملی اور کاشتکاروں کی عدم دلچسپی، حکومت رواں سال بھی کپاس کی اگیتی کا شت کا ہدف دس لاکھ ایکڑ رقبہ پورا کرنے میں ناکام۔۔۔

 اگیتی کاشت آٹھ لاکھ ایکڑ ہونے پر کپاس کی کاشت کا پنجاب میں نیا ہدف سینتیس لاکھ ایکڑ رقبے سے کم کر کے پینتیس لاکھ ایکڑ مقرر کر دیا گیا ۔جس سے پیداوار میں بھی نمایاں کمی کا امکان ہونے پر محکمہ زراعت نے کاٹن ریسرچ سنٹر کے ٹھنڈے کمروں میں کاشتکاروں کی بجائے پیسٹی سائٹ کمپنی کے ڈیلروں سے میٹنگز شروع کر دی۔فصل پر اخراجات زیادہ ہونے کیساتھ ساتھ ریسکی فصل پر بیماریوں کا خدشہ زیادہ ہونے پر کپاس کی کاشت مشکل ، کپاس لگا کر نقصان نہیں کر سکتے کاشتکاروں کا موقف۔ فصل کی بہتر پیداوار کیلئے کاشتکاروں کو کھادوں پر ریلیف اور مفت ٹریکٹر کی سکیم متعارف کرا دی جس سے فصل کی کاشت کو بہتر کرنے میں مدد ملے گی سیکرٹری زراعت افتخار سہو کی دنیا سے گفتگو ۔تفصیل کے مطابق حکومت نے رواں سال پنجاب میں کپاس کی اگیتی کاشت کا ہدف دس لاکھ ایکڑ رقبہ مقرر کیا لیکن ڈیڈ لائن گزرنے کے باوجود تاحال صرف آٹھ لاکھ ایکڑ رقبے پر ہی کپاس کاشت کی جا سکی ہے جس کی وجہ سے دو لاکھ ایکڑ رقبہ کم کاشت ہونے پر پیداواری ہدف کو پورا کرنا بھی مشکل ہو گیا ہے جس سے محکمہ زراعت کے حکام کے لئے مطلوبہ ا ہداف کے حوالے سے مسائل مزید بڑھ گئے ہیں تاہم اس حوالے سے کاشتکاروں کا موقف ہے کہ کپاس کی کاشت پر اخراجات زیادہ ہونے کے ساتھ ساتھ بیماریوں کے حملے کا بھی خطرہ رہتا ہے جس کی وجہ سے فصل منافع بخش نہیں رہی اسی لیے کاشتکاروں نے کپاس کی نسبت دیگر فصل کو فصلوں کو ترجیح دینا شروع کر دی ہے دوسری جانب محکمہ زراعت نے کپاس کی کاشت کا مجموعی ہدف بھی سینتیس لاکھ ایکڑ رقبے سے کم کر کے پینتیس لاکھ کر دیا ہے لیکن اسکے باوجود فصل کی کاشت کے سلسلے مسائل جوں کے توں ہیں ۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں