فورتھ شیڈول کے تحت غیر قانونی نظر بندی پر افسران طلب
ڈی سی اور اے ڈی سی کو جواب دینے کا حکم ، پانچ ہزار روپے جرمانہ عائد
ملتان (کورٹ رپورٹر) ہائی کورٹ ملتان بنچ کے جج جسٹس علی ضیاء باجوہ نے شہری اجمل کو فورتھ شیڈول کے تحت غیر قانونی طور پر نظر بند کرنے کے کیس میں کمشنر ملتان، ڈپٹی کمشنر ملتان نعمان صدیق اور ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر (جنرل) محمد سیف کو طلب کر لیا۔ عدالت نے کہا کہ افسر وضاحت کریں کہ ایک شہری کو نظر بند کرنے کے لیے غیر قانونی احکامات کیوں جاری کیے گئے ۔سماعت کے دوران پٹیشنر کے وکیل نے کیس واپس لینے کی استدعا کی کیونکہ ان کے موکل کو ریلیف اور ان کے بھائی کو رہائی مل چکی تھی۔ عدالت نے اس پر پیٹیشنر پر پانچ ہزار روپے جرمانہ عائد کر دیا۔
یاد رہے کہ گزشتہ سماعت میں عدالت نے افسروں کی سرزنش کی تھی اور استفسار کیا تھا کہ شہری کی نظر بندی قانون کے مطابق کیوں نہیں ہوئی اور ای ڈی سی (جی) کو کس نے اختیار دیا کہ وہ کسی شہری کو نظر بند کر دیں۔ڈپٹی کمشنر نے معذرت کی اور کہا کہ ان کے کہنے پر ای ڈی سی نے ڈیٹینشن آرڈر جاری کیے تھے ۔ فاضل جج نے کہا کہ اگر ذمہ داری قبول کرتے ہیں تو تحریری جواب دیں اور شہری کو جیل سے رہا کرائیں۔ اس کے بعد ڈپٹی کمشنر نے محمد اجمل کی رہائی کے احکامات جاری کیے ۔ عدالت نے نوٹ کیا کہ شہری 9 دن سے جیل میں تھا اور انتظامیہ نے فورتھ شیڈول کے تحت نظر بندی کی تھی۔ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر (جنرل) نے نظر بندی کے احکامات جاری کیے جو مجاز اتھارٹی کی طرف سے نہیں تھے ۔عدالت نے واضح کیا کہ پہلے وزارتِ داخلہ نظر بندی کے احکامات جاری کرتی تھی، جبکہ اب ڈپٹی کمشنر اور ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ایسے اختیارات استعمال کر رہے ہیں، جو قانونی تقاضوں کے خلاف ہیں۔