منصفانہ الیکشن پی ٹی آئی چیئرمین کے بغیر بھی ممکن :نگران وزیراعظم

منصفانہ الیکشن پی  ٹی آئی چیئرمین کے بغیر بھی ممکن :نگران وزیراعظم

نیویارک ( نیوز ایجنسیاں )نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ ا نتخابات نئے سال میں ہی ہوں گے ، عام انتخابات سے فوج کا کوئی تعلق نہیں، چیئرمین پی ٹی آئی اور غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ان کے قید ساتھیوں کے بغیر بھی منصفانہ عام انتخابات ہو سکتے ہیں۔

امریکی خبررساں ادارے کو انٹرویو میں انوار الحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ انتخابات میں فوجی مداخلت کی بات درست نہیں۔نگران وزیراعظم نے کہا کہ ووٹنگ کرانے کی ذ مہ داری الیکشن کمیشن کی ہے ۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ کسی سے ذاتی انتقام نہیں لیا جا رہا، قانون کیمطابق کارروائی ہوگی،  چیئرمین پی ٹی آئی ہو یا کوئی اور سیاست دان قانون کی بالادستی چاہتے ہیں۔اس سے قبل امریکی ٹی وی کو انٹرویو میں انوار الحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ انتخابات وقت پر ہونے کا یقین ہے اور الیکشن پر اثر انداز ہونے والوں سے قانون کے مطابق نمٹا جائے گا۔ پی ٹی آئی میں شامل ہزاروں افراد جو غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث نہیں ہیں وہ الیکشن میں حصہ لے سکیں گے ۔انوار الحق کاکڑ کا کہنا تھا کہ میں چیئرمین پی ٹی آئی سمیت کسی سیاست دان سے ذاتی انتقام پر عمل پیرا نہیں،

اگر کوئی قانون شکنی پر گرفت میں آیا ہے تو قانون کی بالادستی یقینی بنائیں گے ، انتخابات فوج یا نگران حکومت نے نہیں الیکشن کمیشن نے کرانے ہیں۔انہوں نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی یا کسی بھی سیاست دان کی جانب سے قانون کی خلاف ورزی پر قانون کی بحالی یقینی بنائی جائے گی، الیکشن کی تاریخ کا اعلان ہوتے ہی وفاقی حکومت ہر طرح کا تعاون کرے گی، عدلیہ کے فیصلوں میں کسی قسم کی مداخلت نہیں کروں گا، عدلیہ کو کسی بھی سیاسی مقصد کے لیے استعمال نہیں ہونا چاہیے ۔ان کا کہنا تھا کہ فوج سے قریبی تعلق کی بات سیاست کا حصہ ہے ، اس پر توجہ نہیں دیتا، فوج اور وفاقی حکومت کے درمیان تعلق بہت ہموار،کھلا اور شفاف ہے ، ہمیں سول ملٹری تعلقات کے چیلنج کا سامنا رہتا ہے جس سے انکار نہیں، سول ملٹری تعلقات کے چیلنجز کی مختلف وجوہات ہیں،کئی دہائیوں کے دوران سول اداروں کی کارکردگی خراب ہوئی ہے ، اس کا حل سویلین اداروں کی کارکردگی کو بتدریج بہتر بنانا ہے ۔افغانستان کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ اس طرف سے کچھ سنگین سکیورٹی مسائل ہیں، کابل میں طالبان حکام سے رابطے میں ہیں لیکن ابھی کوئی پیش رفت نہیں ہو ئی ، علاقائی رہنما طالبان حکومت کو عالمی سطح پر تسلیم کرانے پر تبادلہ خیال کر رہے ہیں، علاقائی فورم کو متفقہ نقطہ نظر اور وسیع تر اتفاق رائے قائم کرکے طالبان تک پہنچانا چاہیے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں