امریکہ میں تاریخ ساز صدارتی الیکشن کیلئے ووٹنگ،ٹرمپ اور کملا میں کانٹے کا مقابلہ،ہنگامے روکنے کے انتظامات
واشنگٹن (اے ایف پی ،مانیٹرنگ ڈیسک) امریکا میں تاریخ ساز صدارتی الیکشن کیلئے گزشتہ روز باقاعدہ پولنگ کا آغاز ہوگیا اوراب نتائج آنے کا سلسلہ جاری ہے ،امریکی صدارت کا منصب سنبھالنے کیلئے ریپبلکن پارٹی کے ڈونلڈ ٹرمپ اور ۔۔۔
ڈیموکریٹ کی کملا ہیرس کے درمیان کانٹے کا مقابلہ متوقع ہے ،پولنگ کے موقع پر ہنگامے روکنے کیلئے سخت انتظامات کئے گئے ۔امریکی میڈیا کے مطابق 7 کروڑ 89 لاکھ افراد باقاعدہ ووٹنگ سے پہلے ہی ووٹ کاسٹ کرچکے ہیں اور کسی بھی امیدوار کو جیت کیلئے کل 538 میں سے کم از کم 270 الیکٹورل کالج ووٹ درکار ہوں گے ۔رائے عامہ جائزوں میں 78 سالہ ڈونلڈ ٹرمپ اور 60 سالہ کملا ہیرس برابر دکھائی دے رہے ہیں اور دونوں میں سخت مقابلہ ہے ۔تفصیلات کے مطابق امریکا کے 47 ویں صدر کے چناؤ کیلئے گزشتہ روز 40سے زائد ریاستوں میں شہریوں نے حق رائے دہی استعمال کیا،5 نومبر کے باقاعدہ الیکشن سے پہلے آٹھ کروڑ سے زائد شہری ووٹ ڈال چکے ہیں ، ابتدائی ووٹنگ پولز میں کہیں کملا ہیرس آگے تو کہیں ٹرمپ کو برتری حاصل ہے جس میں نارتھ کیرولینا میں ووٹنگ کی شرح سب سے زیادہ 55 فیصد ریکارڈ کی گئی ،جارجیا میں 50 اور ٹینیسی میں 49 فیصد ووٹ کاسٹ ہوگئے ، ٹیکساس اور فلوریڈا میں 47،47 فیصد ووٹرز نے حق رائے دہی استعمال کیا۔ امریکی ریاستوں ایریزونا، جارجیا، مشی گن، نیواڈا، شمالی کیرولینا، پینسلوینیا اور وسکونسن کا کردار صدارتی انتخابات میں اہم ہوگا ۔ 6 مختلف ٹائم زون کے باعث امریکی ریاستوں میں پولنگ کا آغاز اور اختتام الگ الگ وقت پر ہوا۔سب سے پہلے ووٹنگ کا آغاز ریاست نیو ہیمپشائر میں ہوا اور پہلا ووٹ ایک چھوٹے سے قصبے ڈکسوائل نوچ میں ڈالا گیا۔ ڈکسوائل نوچ میں کل 6 ووٹ رجسٹر تھے جن میں سے ڈونلڈ ٹرمپ اور کملا ہیرس دونوں کو 3،3 ووٹ پڑے اوریہی امریکی صدارتی الیکشن کا پہلا نتیجہ بھی تھا، 2020 کے امریکی صدارتی انتخابات میں اس قصبے سے جوبائیڈن کو تمام 5 ووٹ ملے تھے ۔واضح رہے کہ قصبہ ڈکسوائل نوچ میں ووٹنگ کا آغاز دیگر ریاستوں سے قبل رات گئے ہوتا ہے ،اس روایت کا آغاز 1960میں ہواتھا ۔
ڈونلڈٹرمپ نے اپنی اہلیہ میلانیہ کے ہمراہ فلوریڈا کے پالم بیچ پر اپنا ووٹ کاسٹ کیا جبکہ کملا ہیرس نے اتوار اپنا ووٹ میل ان بیلٹ کیاتھا۔پاکستان نژادامریکی شہری بھی الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں ، ڈیموکریٹ ٹکٹ پر ٹیکساس سے سلیمان لالانی اور سلمان بھوجانی کی پوزیشن مضبوط ہے جبکہ مشی گن سے ڈیموکریٹ کے ٹکٹ پر عائشہ فاروقی، نیویارک سے ری پبلکن ٹکٹ پر عامر سلطان امیدوار ہیں ۔ پنسلوینیا سے مریم صبیح اور ایرن بشیر بھی مقابلے میں شامل ہیں۔ الیکشن کیلئے امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے کیلئے غیر معمولی سکیورٹی اقدامات کئے گئے ہیں، ریاست اوریگان، واشنگٹن اور نیو اڈا میں نیشنل گارڈ فعال کردئیے گئے جبکہ خطرات پر نظر رکھنے کیلئے ایف بی آئی نے کمانڈ پوسٹ قائم کردی ۔ملک بھر میں ایک لاکھ کے قریب پولنگ سٹیشنز پر سکیورٹی بڑھا دی گئی،نیشنل گارڈ زکو سٹینڈ بائی رکھا گیا، ایریزونا، مشی گن ، نیواڈا سمیت 19 ریاستوں میں 2020 سے الیکشن سکیورٹی قوانین نافذ ہیں۔
امریکی صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ صدارتی انتخاب جیتنے کے بعد بغیردستاویزات امریکا آنے والوں کو ڈی پورٹ کردوں گا۔ ریپبلکن امیدوار ٹرمپ نے ایکس پر پیغا م میں مسلم ووٹرز کو مخاطب کرتے کہاکہ مجھے ووٹ دیں اور امن واپس لائیں،کملا ہیرس اور انکی جنگجو کابینہ تیسری عالمی جنگ شروع کر دے گی ۔ٹرمپ نے اپنے آخری خطاب پرمداحوں کیساتھ مل کر رقص بھی کیا ۔ ٹرمپ کا کہناہے کہ اگر الیکشن میں دھاندلی نہ ہوئی تو جیت میری ہوگی ،اپنے 3انتخابات میں سے رواں الیکشن میں مہم بہترین رہی ہے اور وائٹ ہاؤس میں جانے کیلئے پرامید ہوں ۔ووٹرزکی لائنیں لگی دیکھنا میرے لئے اعزاز کی بات ہے ۔ڈیموکریٹک امیدوار کملا ہیرس نے پنسلوینیامیں اپنی آخری مہم کی تقریر میں کہا ہماری زندگی کے سب سے زیادہ نتیجہ خیز انتخابات میں صرف ایک دن اور رفتار ہماری طرف ہے ،یہ تاریخ کی قریب ترین ریسوں میں سے ایک ہو سکتی ہے ،میرے لئے آپ کا ہر ایک ووٹ اہمیت رکھتا ہے ۔ انہوں نے ایکس پر پیغا م میں کہاکہ امریکا اپنی آواز سُنانے کا یہی لمحہ ہے ،امریکی شہری تاریخ کے سخت ترین صدارتی انتخابات کے مقابلے میں اپنا ووٹ ڈالیں۔امریکا میں گزشتہ رو ز صرف صدارتی الیکشن کیلئے ووٹنگ نہیں ہوئی بلکہ ایوان زیریں اور ایوان بالا کیلئے سینکڑوں حلقوں میں بھی رائے شماری کرائی گئی ،ایوانِ زیریں (ایوان نمائندگان)کی تمام 435 اور ایوان بالا (سینیٹ)کی 100 میں سے 34 نشستوں کیلئے ووٹ ڈالے گئے ، 11 ریاستوں میں گورنرز کا الیکشن بھی ہوا، ہزاروں کی تعداد میں ریاستوں کے قانون سازوں، شہروں کے میئرز اور بلدیاتی نمائندوں کے انتخابات بھی کرائے گئے ۔کئی ریاستوں میں ریفرنڈم ہواجن میں ووٹروں سے اسقاط حمل، ٹیکس پالیسی اور گانجے کے استعمال جیسے مسائل پررائے لی گئی۔