ماحولیاتی تبدیلیاں،ترقی یافتہ ملک خصوصی فنڈز قائم کریں:شہباز شریف

ماحولیاتی تبدیلیاں،ترقی یافتہ ملک خصوصی فنڈز قائم کریں:شہباز شریف

باکو(مانیٹرنگ ڈیسک ، نیوز ایجنسیاں ، دنیا نیوز)وزیر اعظم شہباز شریف نے عالمی برادری سے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے اقوام متحدہ کے فریم ورک کے مطابق خصوصی فنڈز مختص کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ۔۔۔

موسمیاتی تبدیلی کے چیلنج سے نمٹنے کے لیے ترقی پذیر ممالک کو 2030 تک 6.8 ہزار ارب ڈالر کی ضرورت ہے ، کلائمیٹ فنانسنگ میں قرضوں کو نیا قابل قبول معمول نہیں بننا چاہیے ۔آذربائیجان کے دارالحکومت باکو میں کوپ 29کانفرنس کے موقع پر کلائمیٹ فنانس گول میز کانفرنس سے خطاب میں انہوں نے کہا ہمیں ماحولیاتی تبدیلی جیسے مسائل کا سامنا ہے ۔ پاکستان کو ماضی قریب میں دو تباہ کن سیلابوں کا سامنا کرنا پڑا ہے ، اب تک سیلابی نقصانات سے نکل نہیں سکے ہیں۔ آج ہم ایسے اہم موڑ پر کھڑے ہیں جہاں عالمی موسمیاتی فنڈ کو ازسر نو ترتیب دینے کی ضرورت ہے تاکہ خطرے سے دوچار کمزور اقوام کی ضروریات کو موثر انداز میں پوراکیا جاسکے ۔ برسوں سے کیے گئے وعدوں اور بار بار کی یقین دہانیوں کے باوجود فرق بڑے پیمانے پر بڑھتا جارہا ہے ۔ ترقیاتی ممالک کو موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے آگے آنا ہوگا اور اقوام متحدہ کے فریم ورک پر عمل کرنا ہوگا۔ ہمیں ماحولیاتی تبدیلیوں جیسے چیلنجز کا سامنا ہے ، موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے یواین فریم ورک پر عمل کرنا ہوگا۔ موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے وعدوں پر عملدرآمد یقینی بنانا ہے ، ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے فنانسنگ کو دوگنا کرنا ہوگا۔وزیراعظم کا کہنا تھا مشترکہ کوششوں سے ہی پیرس معاہدے پرعملدرآمد یقینی بنایا جاسکتا ہے ، موسمیاتی تبدیلی کے لیے اقدامات آئندہ نسلوں کے لیے کارگر ثابت ہوں گے ۔ اس موقع پر امریکی مندوب جان پوڈیسٹا نے ڈونلڈ ٹرمپ کی واپسی کے باجود موسمیاتی تبدیلی سے متعلق کام جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا اور کہا کہ ٹرمپ فوسل فیول سے دیگر توانائی ذرائع پر منتقلی آہستہ توکرسکتے ہیں مگر روک نہیں سکتے ۔

یو این کلائمیٹ چیف نے کہا موسمیاتی تبدیلی کے مسائل سے نمٹنے کے لیے فنڈنگ عطیہ ہے ، موسمیاتی مالیاتی ہدف مکمل طور پر ہر قوم کے مفاد میں ہے ۔انڈونیشین مندوب نے کوپ 29 میں بتایا کہ ان کا ملک آئندہ 15سال میں 75 گیگاواٹ قابل تجدید توانائی پیدا کریگا۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق آذربائیجان نے اجلاس میں کلائمیٹ فنانس ایکشن فنڈ کے قیام کی تجویز پیش کی جس کے تحت10 ممالک سے ایک ارب ڈالررضاکارانہ فنڈ اکٹھا کیا جائیگا۔ بعدازاں وزیراعظم شہباز شریف نے تاجکستان کی میزبانی میں گلیشیئرز کے تحفظ سے متعلق تقریب سے خطاب میں کہا ہم نے پاکستان سمیت اس خطے اور دنیا بھر میں تیزی سے پگھلتے گلیشیئرز کی حفاظت کے لیے بہت قابل قدر کردار ادا کیا ہے ۔ شدت سے محسوس کرتا ہوں کہ گلیشیئرز کے تحفظ کے عالمی سال کے موقع پر گلیشیئرز کے تحفظ کے لیے واضح اور دو ٹوک پیغام جانا چاہیے ،مستقبل میں پانی کے ذخائر کو محفوظ بنانے کے لیے گلیشیئرز کا تحفظ ضروری ہے ، گلیشیئرزپینے کے پانی کابڑا ذریعہ ہیں۔ پاکستان میں 7ہزار گلیشیئرز سے 90فیصد پانی حاصل کیاجاتا ہے ، درجہ حرارت بڑھنے سے گلیشیئرزکا پگھلنا خطرناک علامات ہیں،انسانیت کی بقا گلیشیئرز کے تحفظ سے مشروط ہے ۔اس سے قبل وزیرِ اعظم شہباز شریف آذربائیجان میں کانفرنس کے کلائمیٹ ایکشن سربراہی اجلاس میں شرکت کیلئے پہنچے جہاں سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیو گوتریس اور آذربائیجان کے صدر الہام علیوف نے انکا استقبال کیا۔وزیرِ اعظم کاپ 29 کے کلائمیٹ ایکشن سربراہی اجلاس کی فیملی فوٹو میں شریک ہونے کے ساتھ ساتھ اجلاس کی افتتاحی تقریب میں بھی شریک ہوئے ۔شہباز شریف کی اس موقع پر عالمی رہنماؤں سے غیر رسمی ملاقاتیں بھی ہوئیں، انکی یو اے ای کے صدر شیخ محمد بن زید النہیان سے ملاقات ہوئی۔وزیراعظم نے ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان اور ترک خاتون اول سے بھی ملاقات کی، ماحولیاتی آلودگی اور موسمیاتی تبدیلی کے مسائل کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے کے لیے تعاون سمیت پاکستان اور ترکیہ کے باہمی دلچسپی کے دیگر امور پر گفتگو کی گئی۔شہبازشریف کی ازبکستان کے صدر شوکت مرزایوو اور تاجکستان کے صدر امام علی رحمٰن سے بھی ملاقاتیں ہوئیں، نیپالی صدر رام چندرا پوڈل اور بنگلہ دیش کی نگراں حکومت کے سربراہ ڈاکٹر یونس سے ملاقاتیں ہوئیں۔وزیر اعظم نے برطانوی ہم منصب سر کیئر اسٹارمر سے بھی ملاقات کی اور پاک برطانیہ تعاون میں اضافے پر تبادلہ خیال کیا، شہبازشریف نے باکو میں کاپ29کے موقع پر ڈنمارک کی وزیراعظم میٹ فریڈرکسن سے دوطرفہ ملاقات کی۔ دونوں رہنماؤں نے باہمی سیاسی، تجارتی، سرمایہ کاری، زراعت، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور موسمیاتی تبدیلی کے شعبوں میں دوطرفہ تعاون بالخصوص گرین ٹرانزیشن اور انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ کے شعبوں میں تعاون پر زور دیا۔ 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں