فنڈز بطور قرض نہیں بلکہ گرانٹ کے طور پر دیئے جائیں وعدوں پر عملدرآمد کیا جائے : موسمیاتی تبدیلیاں ، پاکستان تنہا نہیں نمٹ سکتا : شہباز شریف

فنڈز  بطور  قرض  نہیں  بلکہ  گرانٹ کے  طور  پر  دیئے جائیں  وعدوں  پر  عملدرآمد  کیا  جائے  :  موسمیاتی  تبدیلیاں ،  پاکستان  تنہا  نہیں  نمٹ  سکتا :  شہباز  شریف

باکو (اے پی پی،دنیا نیوز،مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم شہبازشریف نے موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لئے فوری اقدامات کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ محفوظ مستقبل کے لئے ماحولیاتی تحفظ کے حوالے سے ہنگامی بنیادوں پر کام کرنا ہوگا۔۔

بروقت اقدامات نہ کئے تو بہت نقصان ہو گا،ہم نہیں چاہتے پاکستان کی طرح دیگر ممالک تباہ کن سیلاب کا سامنا کریں،کاپ ۔27، کاپ۔ 28 اور 10 سال پہلے پیرس میں کئے گئے مالی مدد کے وعدوں پر عملدرآمد کیا جائے ،فنڈز بطور قرض نہیں بلکہ گرانٹ کے طور پر دیئے جائیں ،پاکستان سمیت ترقی پذیر ممالک تنہا موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹ نہیں سکتے ، دنیا کو ان ملکوں کی مدد کرنا ہو گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو کاپ۔29 کلائمیٹ ایکشن سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔وزیراعظم نے باکو میں آذربائیجان کے صدر الہام اور چینی نائب وزیر اعظم سے ملاقاتیں بھی کیں۔ وزیراعظم  نے اپنے خطاب میں آذربائیجان کے صدر کو سربراہی اجلاس کے بہترین انعقاد پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا موسمیاتی تبدیلیوں کو سمجھنا بے حد ضروری ہے ، دنیا کے اکثرممالک کو موسمیاتی تبدیلیوں کے منفی اثرات سے نقصانات کا سامنا ہے ، پاکستان بھی ماحولیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثرہونے والے ممالک میں شامل ہے ۔ وزیر اعظم نے کہا موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث پاکستان کو 2022 میں تباہ کن سیلاب کاسامنا کرناپڑا،1700 کے قریب جانوں کا نقصان ہوا، اس کے علاوہ ہزاروں ایکڑ پرکھڑی فصلیں تباہ اور لاکھوں لوگ بے گھر ہو گئے ، سکولوں کی عمارتیں گرگئیں اور پاکستان کو 30 ارب ڈالر سے زیادہ کا نقصان ہوا ۔ وزیراعظم نے اس موقع پر بلوچستان کے ضلع قلعہ سیف اﷲ کے ایک طالب علم اکرام اﷲکو بطور مثال پیش کیا اور شرکا کو بتایا اس طالب علم کاگاؤں ، گھر اور سکول سب سیلاب کی نذر ہو گئے اسے حکومت نے لارنس کالج مری میں بہترین تعلیمی سہولیات فراہم کیں اور اس کی زندگی بدلنے میں اہم کردار اداکیا ۔ وزیراعظم نے کہا موسمیاتی تبدیلیوں کے منفی اثرات سے نمٹنے کے لئے بروقت اقدامات نہ کئے گئے تو آنے والے وقت میں مزید بڑے نقصانات اور تباہی کاسامنا کرنا پڑے گا۔ وزیراعظم نے عالمی برادری کو موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث ہونے والے نقصانات سے نمٹنے کیلئے ان کے وعدے یاد دلاتے ہوئے کہا کاپ۔ 28میں کئے گئے مالیاتی وعدوں پر عملدرآمد کیاجائے ۔ انہوں نے کہا عالمی ماحولیاتی آلودگی میں پاکستان کا حصہ 0.5فیصد سے بھی کم ہے لیکن ہم اس کے سبب ہونے والی تباہ کاریوں اور آفات سے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں شامل ہیں، ماحولیاتی انصاف کے بغیر اس صورتحال سے نہیں نمٹا جا سکتا ۔انہوں نے بتایا پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لئے بھر پور اقدامات کررہا ہے ،ہم نیشنل کاربن مارکیٹ فریم ورک پرکام کررہے ہیں جبکہ پاکستان متبادل توانائی کے ذرائع میں سرمایہ کاری کا بھی خواہاں ہے ۔ حکومت نے آئندہ چند سالوں میں اپنے انرجی مکس میں کلین سورسز کا حصہ 60 فیصد تک لے جانے اور 30 فیصد گاڑیوں کو الیکٹرک ٹیکنالوجی پر منتقل کرنے کے لئے اقدامات کئے ہیں۔وزیراعظم نے کہا پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک تنہا موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لئے ضروری اقدامات نہیں کر سکتے ،عالمی برادری کو ترقی پذیر ممالک کی مدد کرنا ہوگی۔ وزیراعظم نے زور دیا موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لئے فراہم کئے گئے فنڈز قرض نہیں گرانٹ کے طور پر دیئے جائیں کیونکہ ترقی پذیر ممالک ان قرضوں کا بوجھ برداشت نہیں کر سکتے ۔ وزیراعظم نے کہا 10 سال پہلے پیرس میں جو وعدے کئے گئے تھے ہم ان کے بھی پورے ہونے کے منتظر ہیں۔ انہوں نے کہا محفوظ مستقبل کے لئے ماحولیاتی تحفظ پر ہنگامی بنیادوں پر کام کرنا ہوگا۔وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان اور آذربائیجان کے مابین مضبوط تعلقات پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ٹیکنالوجی، قابل تجدید توانائی میں مشترکہ منصوبوں سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کو مزید بڑھانے کے عزم کا اظہار کیا ہے ۔ بدھ کوشہباز شریف کی آذربائیجان کے صدر الہام علیوف سے ملاقات ہوئی۔ وزیر اعظم نے باکو میں ورلڈ لیڈرز کلائمیٹ ایکشن سمٹ کے کامیاب انعقاد پر صدر الہام کو مبارکباد دی۔ انہوں نے آذربائیجان اور عالمی برادری کے ساتھ ماحولیاتی تبدیلی سے متعلق چیلنجز پر کام کرنے کے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔ دونوں رہنمائوں نے دوطرفہ تعلقات کے تمام پہلوئوں کا جائزہ لیا۔وزیراعظم نے پاکستان اور آذربائیجان کے مابین مضبوط تعلقات پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ٹیکنالوجی، قابل تجدید توانائی میں مشترکہ منصوبوں سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کو مزید بڑھانے کے عزم کا اظہار کیا۔ شہباز شریف نے چین کے نائب وزیر اعظم ڈنگ شوئیشیانگ سے بھی ملاقات کی جس میں پاکستان اور چین کے مابین دوطرفہ تعاون کے فروغ پر گفتگو ہوئی۔شہبازشریف نے کہا چین پاکستان کا دیرینہ دوست ہے ،دونوں ممالک کے مابین تعلقات کی مضبوطی کے نئے دور کا آغاز ہو چکاہے ،حکومت چینی شہریوں کی سکیورٹی یقینی بنانے کیلئے ہرممکن اقدامات اٹھا رہی ہے اور ملک سے دہشتگردی کو جڑ سے اکھاڑ دینے کیلئے پر عزم ہے ۔چینی نائب وزیر اعظم نے پاکستان کے ساتھ مل کر سکیورٹی چیلنجز کو عبور کرنے اور دونوں ممالک کے عوام کی ترقی و خوشحالی کیلئے پاک چین تعاون میں وسعت کی خواہش کا اظہارکیا۔وزیر اعظم شہباز شریف اپنا تین روزہ دورہ آذربائیجان مکمل کرکے پاکستان پہنچ گئے ۔ آذربائیجان کے وزیر انصاف فرید احمدوف نے وزیر اعظم کو باکو ایئر پورٹ پر الوداع کیا۔

 

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں