شام میں نئی کشیدگی کے پیچھے مغربی سازش کار فرما :بشارالاسد
دمشق(اے ایف پی،رائٹرز،اے پی )شام کے صدر بشار الاسد نے اپنے ایرانی ہم منصب مسعود پیزشکیان کے ساتھ فون پر بات چیت میں کہا ہے کہ شام میں دہشتگردی میں اضافہ مشرق وسطیٰ کے خطے کو تقسیم کرنے اور مغربی مفادات کے مطابق دوبارہ نقشے تیار کرنے کی کوششوں کی عکاسی کرتا ہے ۔
ملک میں دہشتگردی میں اضافہ مخصوص منصوبے کے تحت کیا گیا تاکہ خطے کو تقسیم کرنے کرکے اس کا نیا نقشہ جاری کیا جا سکے ۔ ایرانی صدر نے کہا شام کو نقصان پہنچانا خطے کے ممالک کے اتحاد کے لیے دھچکا ہو گا۔ ایران شام کو ہر قسم کی مدد فراہم کرنے پرتیار ہے ۔ادھر ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے کہا دمشق کی درخواست پر ہمارے فوجی مشیر شام میں موجود رہیں گے ۔سیریئن آبزرویٹری نے کہا ہے کہ پیر کوشمال مغربی شام میں روسی اور شامی فضائی حملوں میں 11 شہری مارے گئے ، جن میں 5 بچے بھی شامل ہیں۔شام میں اپوزیشن کے زیر اہتمام کام کرنے والے ادارے ریسکیو سروس وائٹ ہیلمٹس نے پیر کی صبح بتایا کہ اتوار کو شمال مغربی شام میں ادلب پر شامی اور روسی فضائی حملوں میں کم از کم 25 افراد ہلاک ہو گئے ۔ شام کے اپوزیشن رہنما ہادی البحری نے کہا ہے کہ حملے اسوقت تک نہیں روکیں گے جب تک حکومت اقوام متحدہ کے ساتھ طے کردہ امور کے تحت عبوری سیاسی بندوست پرآمادہ نہیں ہوتی۔ ہم کل سے ہی مذاکرات پربھی تیار ہیں۔