باغیوں نے بشارالاسد کا تختہ الٹ دیا: شامی صدر فرار، روس نے پناہ دیدی سیاسی قیدی رہا، دمشق میں جشن، صدارتی محل میں لوٹ مار

باغیوں نے بشارالاسد کا تختہ الٹ دیا: شامی صدر فرار، روس نے پناہ دیدی سیاسی قیدی رہا، دمشق میں جشن، صدارتی محل میں لوٹ مار

دمشق(رائٹرز، اے پی، اے ایف پی)باغیوں نے شامی صدر بشار الاسد کا تختہ الٹ دیا، اسد خاندان کا55سالہ طویل اقتدار ختم ، باغیوں نے شامی جیلوں سے تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کر دیا، صدربشار الاسد خاندان سمیت ملک سے فرار ہو کر روس پہنچ گئے، دمشق سمیت ملک بھر میں شہریوں نے فوجی ٹرکوں اور ٹینکوں پر چڑھ کر جشن منایا اور آزادی کے نعرے لگائے جبکہ کئی افراد نے صدارتی محل میں گھس کر لوٹ مار کی۔

تفصیلات کے مطابق حیات تحریر الشام کے باغی گزشتہ 10دنوں سے مسلسل پیش قدمی کرتے مختلف شہروں پر قابض ہوتے جا رہے تھے ، انہوں نے پہلے ادلب ، حما ، پھر حمص صوبے کو قبضے میں لیا ،گزشتہ روز وہ شام کے دارالحکومت دمشق پر بھی قابض ہو گئے ، شامی صدر بشار الاسد 24 سالہ اقتدار کے خاتمے پر ملک سے فرار ہوگئے ، باغیوں کی جانب سے سرکاری ٹی وی پر دمشق کی فتح کا اعلان نشر ہوتے ہی ہزاروں افراد نے دارالحکومت کے مرکز میں امیہ چوک میں آزادی کا جشن منایا۔شامی باغیوں کا کہنا ہے کہ دمشق اب بشار الاسد سے آزاد ہے ،ہزاروں افراد گاڑیوں کے ساتھ اور پیدل دمشق کے مرکزی چوک پر جمع ہوئے اور ہاتھ ہلا کر آزادی کے نعرے لگائے ۔باغیوں کا کہنا تھا کہ ہم شامی عوام کے ساتھ اپنے قیدیوں کی رہائی اور انکی زنجیریں ٹوٹنے کی خبر پر جشن مناتے اور سدنیا جیل میں ناانصافی کے دور کے خاتمے کا اعلان کرتے ہیں۔یاد رہے سدنیا دمشق کے مضافات میں واقع بڑی فوجی جیل ہے جہاں شامی حکومت نے ہزاروں افراد کو حراست میں رکھا ہوا تھا ۔

شامی باغیوں نے اپنی فتح کا اعلان سرکاری ٹی وی پر کرتے ہوئے بتایا کہ شام سے بشار الاسد حکومت کے طویل دور کا خاتمہ ہو گیا ہے ۔باغیوں نے تمام قیدیوں کے لیے عام معافی کا اعلان کرتے کہا کہ دمشق میں صورتحال محفوظ ہے ،کسی کے خلاف انتقامی کارروائی نہیں ہو گی۔انہوں نے آزاد شام کی خود مختاری اور سالمیت کی یقین دہانی کراتے کہا کہ شام میں سیاہ دور کا خاتمہ کرنے کے بعد نیا عہد شروع ہونے جا رہا ہے ۔ تمام سرکاری، غیر سرکاری املاک اور تنصیبات کا تحفظ کیا جائے گا۔شامی باغیوں کے اپوزیشن اتحاد نے کہا کہ وہ اقتدار عبوری حکومت کو منتقل کرنے کی تیاریاں کر رہے ہیں۔بیان میں کہا گیاعظیم انقلاب اب جدوجہد کے مرحلے سے آگے بڑھ کر اسد حکومت کو اقتدار سے باہر کر دینے کے کامیاب مرحلے تک پہنچ چکا ۔ اب اگلا کام یہ ہو گا کہ ملکر ایک ایسے نئے شام کی تعمیر کی جائے جو عوام کی طرف سے دی گئی قربانیوں کے عین مطابق ہو۔شامی باغی گروپ حیات تحریر الشام کے سربراہ ابو محمد الجولانی نے سابق شامی سرکاری فوج اور عوام کیلئے ہدایات جاری کرتے کہا عوام اور سابق حکومت کے فوجی سرکاری اداروں سے دور رہیں۔

ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے تمام جنگجو اور شہری ریاست کی املاک کا تحفظ اور دیکھ بھال کریں۔شامی باغیوں کے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ دمشق میں آج پیر کی صبح 5بجے تک کرفیو نافذ کر دیا گیا ، مقامی وقت کے مطابق کرفیوں اتوار کو چار بجے نافذ کیا گیا۔ادھر ایک ویڈیو میں بشارالاسد کی دمشق میں رہائش گاہ کے اندرونی مناظر دکھائے گئے ، لوگ سامان لوٹ کر لے جا رہے ہیں ،کچھ تصاویر میں لوگوں کو معزول صدر بشارالاسد کی رہائش گاہ کے اندر دیکھا جا سکتا ہے ۔خواتین، بچوں اور مردوں کو گھر اور باغ کی سیر کرتے دیکھا جا سکتا تھا، کمرے بالکل خالی تھے ، کچھ فرنیچر اور اسد کی تصویر فرش پر پھینکی ہوئی تھی۔حیات تحریر الشام کے رہنما ابو الجولانی جنگجوؤں کے دارالحکومت پر قبضے کے چند گھنٹے بعد دمشق پہنچ گئے ، انکا کہنا تھا سرکاری ادارے اس وقت وزیراعظم کی نگرانی میں ہیں، اقتدار کی منتقلی تک غازی الجلالی حکومتی اداروں کی سربراہی کرینگے ۔دوسری جانب شام کے وزیراعظم غازی الجلالی نے کہا کہ معزول صدربشارالاسد سے آخری رابطہ ہفتے کی رات ہوا تھا، اسکے بعد رابطہ منقطع ہوگیاتھا،آخری بات چیت کے دوران صورتحال سے آگاہ کیا تھا جس پربشار الاسد نے کہا کل بات کرینگے ۔

شامی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ہمیں صورتحال کی سنگینی کا اندازہ نہیں تھا، مذاکرات سے بغاوت روکنے کی امید تھی لیکن جس تیزی کے ساتھ حالات تبدیل ہوئے اس کے لیے ہم تیار نہیں تھے ۔شامی حکومت کے 28 وزرا میں سے بیشتر شام میں موجود ہیں۔ عوام کو تبدیلی سے گھبرانے کی ضرورت نہیں ، حالات جلد معمول پر آجائیں گے ، موجودہ حکومت ملک میں عام انتخابات اور پر امن انتقال اقتدارکی پابند ہے ۔روسی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ صدر بشارالاسد اپنے اہلخانہ کے ہمراہ ماسکو پہنچ گئے ہیں ۔ رائٹرزکے مطابق روس کی خبرایجنسیوں نے کریملن کے ذرائع کے حوالے سے بتایا بشارالاسد اور انکے اہل خانہ روس پہنچ گئے ہیں ، روس نے انہیں سیاسی پناہ دے دی ہے ۔قبل ازیں بین الاقوامی میڈیا نے متضاد رپورٹس دی تھیں کہ بشارالاسد کے طیارے کا رابطہ ریڈار سے منقطع ہوگیا ہے اور خدشہ ہے کہ حادثہ پیش آیا ہے اور وہ ہلاک ہوچکے ۔رپورٹس میں بتایا گیا تھا کہ باغیوں کے دمشق میں قبضے کے ساتھ ہی طیارہ ایئرپورٹ سے بیرون ملک روانہ ہوگیا تھا ، ریڈار سے غائب ہونے سے قبل طیارہ مخالف سمت پرواز کرتا رہا تھا۔امریکی صدر بائیڈن نے کہا اسد حکومت کا خاتمہ انصاف کا عمل ہے جو شامیوں کو تاریخی موقع فراہم کر رہا ہے ۔آخر کار اسد حکومت گر گئی۔ اس حکومت نے وحشیانہ تشدد کیا ، لاکھوں بے گناہ شامیوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔

بائیڈن نے اتوار کو کہا کہ یہ شام کے لوگوں کے لیے بہتر مستقبل کی تعمیر کا تاریخی موقع ہے ۔نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دمشق معاملے سے لاتعلقی کا اعلان کرتے کہا کہ یہ ہماری جنگ نہیں ، ہمیں شام کی جنگ سے کوئی لینا دینا نہیں ۔ٹرمپ نے ایکس پر لکھا کہ بشار الاسد روس کی حمایت ختم ہونے پرشام سے بھاگ گیا۔پیوٹن بھی اب بچانے میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتا۔امریکی مشیر قومی سلامتی جیک سلیوان نے کہا ہے کہ صدر بائیڈن اور انکی ٹیم شام میں غیر معمولی واقعات پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں اور علاقائی شراکت داروں کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے ۔ امریکا شام کی خانہ جنگی کے دوران فوجی مداخلت نہیں کرے گا۔اطالوی وزیر خارجہ نے کہا ہم شام میں موجودہ صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔برطانوی نائب وزیر اعظم اینجلا رینر نے کہا اسد حکومت کے خاتمے کا خیر مقدم کرتے ہیں ۔ چینی حکومت نے امید ظاہر کی کہ شام جلد از جلد استحکام کی طرف لوٹ آئے گا۔فرانس کے صدر ایمانوئل میکخواں نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ بالآخر جابر ریاست گر گئی۔ جرمنی کے چانسلر اولاف شالز نے کہا بشار الاسد کی حکومت کا خاتمہ اچھی خبر ہے ۔ روس کا کہنا ہے کہ بشارالاسد نے فریقین سے بات چیت کے بعد اقتدار سے علیحدگی اختیار کی۔

روسی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ بشارالاسد نے عہدہ اور ملک چھوڑنے سے قبل تنازعہ میں شریک تمام مسلح گروہوں سے بات چیت کی ۔ماسکو کے مطابق روس کے شام میں فوجی اڈے ہائی الرٹ ہیں ، کوئی خطرہ نہیں ۔افغانستان کی طالبان حکومت نے شامی عوام اور باغیوں کو مبارکباد دی ہے ۔افغان وزارت خارجہ نے کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ اقتدار کی منتقلی کا عمل شامی عوام کی امنگوں کے مطابق کیا جائے گاجو آزاد اور خدمت پر مبنی اسلامی حکومت کے قیام کے لیے راہ ہموار کرے گا۔اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے بشار الاسد کے زوال کو مشرق وسطیٰ کیلئے تاریخی دن قرار دیا اور کہا کہ ایران کی مزاحمت کے محور کی مرکزی کڑی توڑ دی گئی ہے ۔نیتن یاہونے اسرائیل کے زیر قبضہ گولان کی پہاڑیوں کا دورہ کرتے کہا کہ یہ ان حملوں کا براہ راست نتیجہ ہے جو ہم نے اسد کے اہم حامیوں ایران اور حزب اللہ پر کئے ۔نیتن یاہو نے یہ بھی اعلان کیا کہ اسرائیلی فوج کو گولان کی پہاڑیوں میں اقوام متحدہ کے زیر نگرانی بفر زون پر قبضہ کرنے کا حکم دیا ہے ۔ یہ عارضی دفاعی پوزیشن ہے جب تک کہ اس مسئلے کا کوئی مناسب حل نہیں مل جاتا۔ایرانی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ دمشق میں بشار الاسد کے زوال کے بعد شام کے ساتھ دوستانہ تعلقات برقرار رہیں گے ۔

دونوں ممالک میں تعلقات کی طویل تاریخ ہے ۔باغی افواج اتوار کوشام میں اطالوی سفیر کی رہائشگاہ میں داخل ہوئیں لیکن انہیں اور انکے حفاظتی اقدامات کو کوئی نقصان نہیں پہنچایا تاہم ایک مسلح گروہ اسرائیلی سفیر کی رہائشگاہ کے باغ سے تین گاڑیاں لے گیا۔یورپی کمیشن کی صدر ارسلا وان ڈیر لیین نے کہاہے کہ بشار الاسد حکومت کے خاتمے پر یورپ ایسے شام کی تعمیر نو میں مدد کرے گا جو تمام اقلیتوں کے لیے محفوظ ہو۔ ظالم اسد آمریت ختم ہو چکی ۔ خطے میں یہ تاریخی تبدیلی مواقع فراہم کرتی ہے لیکن خطرات کے بغیر نہیں ۔سعودی وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ شام کی تاریخ کے اس نازک مرحلے پر شامی عوام اور انکے انتخاب کے لیے اپنی حمایت کا اعادہ کرتے ہیں۔ شامی عوام کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے اٹھائے گئے مثبت اقدامات سے مطمئن ہیں ۔سعودی عرب نے بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ شام کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہ کرے اور شامیوں کو ان مشکلات پر قابو پانے میں مدد کرے جن کا وہ طویل عرصے سے سامنا کررہے تھے ، اس دوران لاکھوں بے گناہ لوگ ہلاک اور بے گھر ہوئے، گزشتہ دور میں غیر ملکی ملیشیا نے شامی عوام پر غیر ملکی ایجنڈے مسلط کرنے کے لیے شام کو تباہ کیا۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں