شام :جیل کے خفیہ تہہ خانوں سے قیدیوں کی تلاش،کیمیائی ہتھیاروں سے اسرائیلی حملہ
یروشلم، دمشق (اے ایف پی)شامی امدادی کارکن مفرور صدر بشار الاسد کی حکمرانی کے دور میں بدترین مظالم کیلئے بنائی گئی جیل کی تلاشی لے رہے ہیں ، وہ بدنام زمانہ صید نایا جیل میں خفیہ تہہ خانوں میں قیدیوں کو تلاش کر رہے ہیں۔
تنظیم نے بیان میں کہا جیل میں پھنسے ہوئے قیدیوں کی تلاش کیلئے کوششیں جاری ہیں ۔ امدادی تنظیم نے کہا یقین ہے کہ کچھ قیدی اب بھی زیر زمین ہیں،جیل میں تین یا چار زیر زمین منزلیں ہیں، جیل کے دروازے نہیں کھل رہے کیونکہ انکے پاس مناسب کوڈ نہیں ۔ امدادی تنظیم المرصد کے ڈائریکٹر رامی عبد الرحمان نے بتایا کہ متعدد خفیہ جیلیں مخالفین سے بھری ہوئی تھیں ۔ شامی فوج کے متعدد حکام نامعلوم مقام پر چھپے ہوئے ہیں جن سے خفیہ جیلوں سے متعلق پوچھ گچھ کی جائے گی ۔شہریوں کا کہنا تھا ہم مظلوم ہیں، اپنے بچے واپس چاہتے ہیں۔ایک لاکھ سے زیادہ افراد گمشدہ ہیں ،نہیں معلوم ان میں سے کتنے زندہ ہیں۔واضح رہے بشار الاسد کی حکمران بعث پارٹی نے جیلوں اور حراستی مراکز کو ان سے اختلاف کرنے والوں کو ختم کرنے کیلئے استعمال کیا جاتا تھا۔ اسرائیل نے پیر کے روز شام میں فوجی اہداف پر 100 سے زیادہ فضائی حملے کیے جن میں سائنسی تحقیقی مرکز بھی شامل ہے ۔اسرائیلی وزیر خارجہ گیڈون سار نے کہا کہ شام میں کیمیائی ہتھیاروں سے حملہ کیا ہے ، ہمارا مقصد ہے کہ باقی ماندہ کیمیائی ہتھیاروں یا طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل اور راکٹ انتہا پسندوں کے ہاتھ میں نہ آئیں۔ اسرائیل باغیوں کی کارروائیوں کی نگرانی کر رہا ہے ، ہمارا واحد مفاد اسرائیل اور شہریوں کی سلامتی ہے ۔برطانیہ میں قائم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے کہا کہ اسرائیلی فوج نے ساحلی اور جنوبی شام میں پھیلے متعدد مقامات پر حملے کیے ۔ اسرائیل جان بوجھ کر ہتھیاروں اور گولہ بارود کے ڈپوئوں کو تباہ کر رہا ہے ۔ شمالی شام میں کردوں کے زیر قبضہ علاقے میں مکان پر ترک ڈرون حملے میں 11 شہری ہلاک ہو گئے جن میں سے چھ بچے بھی شامل تھے ۔ سیریئن آبزرویٹری نے کہا حملے میں ایک ہی خاندان کے تمام افراد مارے گئے ۔ کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے صحافیوں کو بتایا باغیوں کے قبضے سے حیرت ہوئی ہے ۔ جہاں تک صدر اسد کے ٹھکانے کا تعلق ہے ، میرے پاس آپ کو بتانے کے لیے کچھ نہیں ،جو کچھ ہوا اس نے پوری دنیا کو حیران کردیا ۔ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا بشار الاسد نے باغیوں کے دمشق تک پہنچنے کے دوران کسی مرحلے پر ایران سے مدد نہیں مانگی،شامی فوج کی ناکامی حیران کن ہے ،کہیں بھی کوئی مزاحمت نہیں ہوئی۔ماسکو میں شام کے سفارتخانے میں پیر کی صبح اپوزیشن کا جھنڈا لہرا دیا گیا ، اس موقع پر بالکونی میں کھڑے افراد نے تالیاں بجائیں۔علاوہ ازیں دمشق میں دوسرے روز بھی شہریوں نے صدر بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کا جشن منایا ۔شام کے باغی رہنما ابو الجولانی (اصل نام احمد الشارع)نے سبکدوش ہونے والے شامی وزیر اعظم الجلالی سے ملاقات کی اور اقتدار کی منتقلی پر تبادلہ خیال کیا، باغیوں کے ٹیلی گرام چینلز پر پوسٹ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ الجولانی نے اقتدار کی منتقلی کو مربوط کرنے کے لیے ملاقات کی ۔ اس ملاقات کی مختصر ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ اس میں محمد بشیر نے بھی شرکت کی جو شام کے شمال مغربی گڑھ میں باغیوں کی سالویشن گورنمنٹ کے سربراہ ہیں۔ملاقات میں شام کے سابق وزیر اعظم نے اقتدار باغی فورسز کے حوالے کرنے پر اتفاق کیا ہے ۔نیٹو کے سربراہ مارک روٹے نے کہا کہ روس اور ایران معزول شامی صدر بشار الاسد کے جرائم میں شریک ہیں، انکے زوال نے ظاہر کیا کہ وہ ناقابل بھروسہ شراکت دار تھے ۔برطانیہ ایچ ٹی ایس کو بلیک لسٹ سے نکالنے پر غور کر رہا ہے ۔سینئر وزیر پیٹ میک فیڈن نے کہا زمینی صورتحال کی رفتار کو دیکھتے ہوئے یہ ایک ایسی چیز ہے جس پر بہت جلد غور کرنا پڑے گا۔جرمنی کا کہنا ہے کہ شامی باغیوں کا فیصلہ انکے اقدامات سے کیا جائے گا۔وزارت خارجہ کے ترجمان سیباسٹین فشر نے کہا حیات تحریر الشام یقینی طور پر شام کے مستقبل میں اپنا کردار ادا کرے گی۔
ترجمان اقوام متحدہ سٹیفن دوجارک نے کہا اسرائیلی فوجی گولان کی پہاڑیوں کے کنارے پر واقع بفر زون میں چلے گئے ہیں،یہ اقدام اسرائیل اور شام کے درمیان 1974 میں ہونے والے معاہدے کی خلاف ورزی ہے ۔ سابق صدر بشار الاسد کی بعث پارٹی نے کہا ہے کہ وہ شام میں حکومت کی منتقلی کی حمایت کرے گی ۔پارٹی کے سیکرٹری جنرل ابراہیم الحدید نے کہا کہ ہم شام میں ایک عبوری مرحلے کے حامی رہیں گے جس کا مقصد ملک کے اتحاد کا دفاع کرنا ہے ۔امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا شام کے ٹکڑے ہونے سے روکنے کیلئے پرعزم ہیں ۔ بلنکن نے کہا امریکا کو واضح دلچسپی ہے کہ شام میں جو بھی بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیار ہیں وہ غلط ہاتھوں میں نہ جائیں۔امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے پیر کو امریکی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بشار الاسد حکومت کا تختہ الٹنے کے لیے شامی باغیوں کے حملے میں امریکا نے براہ راست کوئی کردار ادا نہیں کیا نہ ہی حملے کی کوئی ہدایات دیں۔ امریکا اب شام میں تمام گروپوں کے ساتھ ملکر کام کرے گا۔