تارکین کی زبردستی بے دخلی،بنگلہ دیش بھارت پر برہم
ڈھاکہ (مانیٹرنگ ڈیسک)بھارت میں پکڑے جانے والے غیر قانونی بنگلہ دیشی شہریوں کو انکے ملک کی سرحد کی جانب زبردستی بھیجا جا رہا ہے ۔
بنگلہ دیش کے امور داخلہ کے مشیر لیفٹیننٹ جنرل (ر)جہانگیر عالم نے ایک بیان میں کہا ہے کہ انڈیا کی جانب سے لوگوں کو برہمن بیڑیا بارڈر کی طرف زبردستی دھکیلنے کی کوشش کی گئی جسے سرحدی محافظوں اور مقامی باشندوں کی مدد سے ناکام بنا دیا گیا۔ ہم نے انڈیا سے درخواست کی ہے کہ وہ ایسے بے دخل کرنے والے اقدامات کا سہارا نہ لے بلکہ اس کے لیے طے شدہ طریقہ کار کے مطابق عمل کرے ۔ اخبار ڈیلی سٹار کے مطابق رواں ہفتے بنگلہ دیش کی وزارت خارجہ نے انڈیا کو خط لکھا جس میں کہا گیا تھا کہ کوئی بھی دباؤ بڑھانے کی کوشش موجودہ دو طرفہ فریم ورک کی خلاف ورزی ہے ۔ جہانگیر عالم نے بھارت پر برہمی کا اظہار کرتے کہا انڈیا کے اس اقدام سے ناصرف ملکی سکیورٹی کو خطرات درپیش آ سکتے ہیں بلکہ بڑے پیمانے پر منفی عوامی رد عمل سامنے آنے کا بھی خدشہ ہے ۔
بنگلہ دیش کے الزامات پر انڈیا کی جانب سے تاحال سرکاری ردعمل سامنے نہیں آیا تاہم شمال مشرقی انڈیا کی ریاست آسام کے وزیر اعلیٰ ہمانتا بسوا سرما اور تری پورہ کے وزیر اعلیٰ مانک ساہا کے بیانات نے ’پش بیک’پالیسی پر عمل درآمد کا اشارہ دیا ہے ۔جہانگیر عالم کے مطابق ہم نے اس معاملے میں بھارت آگاہ کر دیا ہے کہ اگر کوئی بنگلہ دیشی انڈیا میں غیر قانونی طور پر رہ رہا ہے تو اسے قواعد کے مطابق واپس بھیجا جائے ۔بنگلہ دیش کے ضلع کھگرا چاری کی ایڈیشنل کمشنر نظم الآرا سلطانہ نے بتایا کہ سات مئی کو انڈیا نے مٹیرنگا، شانتی پور اور پنچھاری سرحدوں پر کل 72 افراد کو بنگلہ دیش میں واپس دھکیل دیا تھا۔صحافی موہر سنگھ مینا کے مطابق راجستھان سے گرفتار کیے گئے 148 افراد کی پہلی کھیپ کو گزشتہ بدھ کو خصوصی طیارے پرتری پورہ کے شہر اگرتلہ روانہ کیا گیا۔گجرات پولیس نے 25 اپریل کو احمد آباد میں سرچ آپریشن کیا۔ پولیس کے مطابق احمد آباد میں اب تک تقریباً 900 مبینہ بنگلہ دیشیوں کو حراست میں لیا گیا ہے ۔احمد آباد کے علاوہ، پولیس نے سورت، راجکوٹ اور وڈودرا میں غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کو بھی گرفتار کیا۔