نیا خطرناک دور ، ایٹمی طاقتوں کے جوہری ہتھیاروں میں اضافہ شروع

سٹاک ہوم (رائٹرز)سٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ (ایس آئی پی آر آئی ) کی نئی رپورٹ کے مطابق، دنیا کے ایٹمی طاقتوں نے اپنے جوہری ہتھیاروں میں اضافہ کرنا شروع کر دیا ہے اور۔۔۔
اسلحے پر کنٹرول کے معاہدوں سے نکل رہے ہیں، جس سے ایک نیا خطرناک دور شروع ہو چکا ہے ۔ یہ رجحان سرد جنگ کے بعد ایٹمی ہتھیاروں کی تعداد میں کمی کے کئی دہائیوں پر محیط سلسلے کے خاتمے کی علامت ہے ۔جنوری 2025 تک دنیا بھر میں اندازاً 12ہزار 241 ایٹمی ہتھیار موجود تھے ، جن میں سے تقریباً 9ہزار614 فوجی ذخائر میں موجود تھے اور ممکنہ استعمال کے لیے تیار حالت میں رکھے گئے تھے ۔ان میں سے تقریباً 2ہزار 100 ہتھیار بیلسٹک میزائلوں پر اعلیٰ ترین آپریشنل تیاری میں رکھے گئے تھے ، جن میں سے تقریباً تمام امریکا اور روس کی ملکیت تھے ۔سرد جنگ کے بعد جوہری ہتھیاروں کی تعداد میں کمی کا دور ختم ہوگیا، موجودہ صورتحال کے مطابق روس کے پاس تقریباً 5ہزار 459 جوہری ہتھیار، امریکا کے پاس تقریباً 5ہزار 177 جوہری ہتھیار،چین کے پاس تقریباً 600 جوہری ہتھیار ہیں چین نے 2023کے بعد ہرسال 100نئے ہتھیاروں کیساتھ سب سے تیز رفتار اضافہ کیا ہے ۔برطانیہ، فرانس، بھارت، پاکستان، شمالی کوریا اور اسرائیل بھی اپنے ذخائر بڑھانے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔اگرچہ امریکا اور روس نے 2024 میں اپنے قابل استعمال ہتھیاروں کی تعداد کو مستحکم رکھا، لیکن دونوں ممالک اپنے جوہری نظام کو جدید بنانے میں مصروف ہیں، جس سے آئندہ برسوں میں ان کے ہتھیاروں کی تعداد میں اضافہ ہو سکتا ہے ۔چین کے بارے میں خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ وہ اس دہائی کے آخر تک بین البراعظمی بیلسٹک میزائلوں کی تعداد میں امریکا یا روس کے برابر آ سکتا ہے ۔عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی کشیدگی، اسلحہ کنٹرول معاہدوں سے دستبرداری، اور ایٹمی ہتھیاروں کی جدید کاری نے دنیا کو ایک نئے خطرناک مرحلے میں داخل کر دیا ہے ، جو عالمی امن کے لیے چیلنج بن سکتا ہے ۔