جنگ بندی :قطر نے ایران کے لیے قربانی دی

جنگ بندی :قطر نے ایران کے لیے قربانی دی

دوحہ (اے ایف پی)ماہرین اور ایک اعلیٰ عہدیدار کے مطابق ایران کی جانب سے قطر میں واقع امریکی اڈے پر بے مثال میزائل حملے سوچا سمجھا قدم تھا ، جس کا مقصد واشنگٹن کے ساتھ کشیدگی سے نکلنے اور اسرائیل سے جنگ بندی کی راہ ہموار کرنا تھا ۔

اس کے لیے قطر نے ایران کی خاطر اپنی سرزمین پر اسکا حملہ بھی گوارہ کر لیا ۔پیر کو میزائل حملوں کی پیشگی اطلاع دی گئی تھی، جس سے جانی نقصان کا خطرہ کم ہو گیا اور میزائلوں کو مار گرانے کا پورا موقع ملا ۔ نتیجتاً دوحہ کی فضاؤں میں روشنیوں اور دھماکوں کا نظارہ دیکھنے کو ملا۔ایران نے قطر میں العدیدایئر بیس کو نشانہ بنایا، جو مشرق وسطیٰ میں امریکہ کا سب سے بڑا فوجی اڈہ اور اس کا علاقائی کمانڈ ہیڈکوارٹر ہے ۔اس غیرمعمولی حملے کے باوجود صدر ٹرمپ کا ردعمل حیرت انگیز طور پر تحمل آمیز تھا، جنہوں نے ایران کا "پیشگی اطلاع دینے "پر شکریہ ادا کیا۔قطر نے ، جو خلیجی ریاستوں میں پہلا ملک ہے جس کی سرزمین پر ایران نے حملہ کیا، اس حملے کی مذمت کی، لیکن وزیر اعظم نے واضح کیا کہ جواب سفارتی اور قانونی ہوگا، نہ کہ فوجی۔حملے کے چند گھنٹے بعد، صدر ٹرمپ نے جنگ بندی کا اعلان کیا، جسے ایران اور اسرائیل دونوں نے قبول کر لیا۔ باخبر ذریعے کے مطابق قطر نے ایران سے بات کی اور اسے جنگ بندی پر راضی کر لیا۔ جغرافیائی سیاست کے ماہر نیل کویلیم کے مطابق یہ حملہ "واضح طور پر محدود"نوعیت کا تھا اور ایرانی عوام کو یہ دکھانے کے لیے تھا کہ قیادت نے امریکی حملوں کا مضبوط جواب دیا۔خلیجی ممالک، جو امریکی اڈوں کی میزبانی کرتے ہیں، کئی دنوں سے کسی ممکنہ ایرانی حملے کے لیے تیاری کر رہے تھے ۔بحرین نے جو امریکی نیوی کے پانچویں بیڑے کا میزبان ہے ، ایک ہفتہ قبل سول ڈیفنس سائرن کا تجربہ کیا تھا۔اسی ہفتے ، سیٹلائٹ تصاویر سے ظاہر ہوا کہ العدید اڈے پر کھڑے درجنوں امریکی طیارے اچانک غائب ہو گئے تھے ۔حملے سے کچھ دیر قبل امریکی سفارتخانے نے قطر میں موجود امریکیوں کو گھروں سے باہر نہ نکلنے کا مشورہ دیاجبکہ دیگر مغربی سفارتخانوں نے بھی اسی قسم کے انتباہ جاری کیے ۔قطر کی وزارت خارجہ کے مطابق فضائی ٹریفک کو بھی احتیاطی تدابیر کے تحت معطل کیا گیا۔بین الاقوامی کرائسس گروپ کے مشیر علی واعظ نے کہا کہ ایران کا یہ اقدام "علامتی" نوعیت کا تھا اور "اس انداز میں کیا گیا کہ امریکی جانی نقصان نہ ہو تاکہ دونوں فریق پرامن راستہ اختیار کر سکیں"۔ باخبر ذریعے کے مطابق قطر کے وزیر اعظم شیخ محمد بن عبدالرحمٰن نے امریکی درخواست پر ایران سے بات کی۔صدر ٹرمپ نے امیر قطر کو بتایا کہ اسرائیل جنگ بندی پر راضی ہو گیا ہے ، جسکے بعد امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے قطری وزیر اعظم سے رابطہ کیا جنہوں نے ایرانی قیادت سے فون پر بات کر کے اسے جنگ بندی پر آمادہ کیا۔ قطر سے اچھے تعلقات ہی کی وجہ سے ہی ایران نے العدید اڈے کو نشانہ بنایا۔اس سے پہلے قیاس تھا کہ ایران عراق یا خطے کے دیگر ممالک میں موجود امریکی افواج پر حملہ کر سکتا ہے ۔واعظ نے مزید کہایہ قطر کی جانب سے ایران اور امریکہ کے درمیان ثالثی کا تسلسل ہے ، اس نے یہ ضرب خود سہہ کر بڑے تصادم کو روکا ۔

 

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں