پاکستان کے زرمبادلہ ذخائر مارچ 2022 کے بعد بلند ترین سطح پر پہنچ گئے

اسلام آباد: (دنیا نیوز) پاکستان کی معیشت نے ایک اور اہم سنگِ میل عبور کر لیا، ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر مارچ 2022 کے بعد بلند ترین سطح پر پہنچ گئے ہیں۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق پاکستان کے مجموعی زرمبادلہ ذخائر 21.1 ارب ڈالر تک جا پہنچے ہیں جو پائیدار ترقی اور ملکی قیادت پر سرمایہ کاروں کے بھرپور اعتماد کا مظہر قرار دیے جا رہے ہیں، سٹیٹ بینک آف پاکستان کے پاس موجود زرمبادلہ کے ذخائر 15.9 ارب ڈالر ریکارڈ کیے گئے ہیں جبکہ ملک کی درآمدی صلاحیت 2.6 ماہ سے تجاوز کر گئی ہے۔

معاشی ماہرین کے مطابق زرمبادلہ کے ذخائر میں حالیہ اضافہ قرضوں کے سہارے نہیں بلکہ مقامی معاشی ترقی، اصلاحات اور اعتماد کی بحالی کا نتیجہ ہے، اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ بیرونی قرضہ بمقابلہ جی ڈی پی تناسب 31 فیصد سے کم ہو کر 26 فیصد تک آ گیا ہے جو مالی نظم و ضبط اور اصلاحاتی اقدامات کی عکاسی کرتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ملکی ذخائر محض وقتی انتظامات کے تحت نہیں بڑھے بلکہ یہ ایک واضح اور پائیدار معاشی بحالی کا نتیجہ ہیں، 2023 میں جہاں مرکزی بینک کے ذخائر کم ہو کر صرف 2.9 ارب ڈالر رہ گئے تھے وہیں اب یہ بڑھ کر تقریباً 15.9 ارب ڈالر تک پہنچ چکے ہیں جو تقریباً ساڑھے پانچ گنا اضافہ ہے۔

اعداد و شمار کے مطابق فارورڈ فارن ایکسچینج واجبات میں بھی تقریباً 65 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے جس سے مستقبل میں بیرونی دباؤ نمایاں طور پر کم ہوا ہے، 2015 سے 2022 کے دوران جہاں قرضوں میں مسلسل اضافہ اور ذخائر میں کمی دیکھنے میں آئی وہیں 2022 کے بعد صورتحال میں واضح بہتری آئی ہے۔

معاشی ماہرین کے مطابق قرضہ بمقابلہ جی ڈی پی تناسب میں کمی، مضبوط زرمبادلہ ذخائر، کاروباری طبقے کے اعتماد میں اضافہ اور مجموعی معاشی استحکام اس پیش رفت کے نمایاں اشاریے ہیں، زرمبادلہ ذخائر میں حالیہ اضافہ محض عددی بہتری نہیں بلکہ ایک معیاری تبدیلی کی علامت ہے جو اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان قرضوں پر مبنی وقتی بقا کی پالیسی سے نکل کر پائیدار بیرونی معاشی استحکام کی جانب گامزن ہے۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں