کردستان پارٹی کا مسلح جدوجہد ختم کرنیکا اعلان،ہتھیار جلا دئیے

کردستان پارٹی کا مسلح جدوجہد ختم کرنیکا اعلان،ہتھیار جلا دئیے

سلیمانیہ ،انقرہ (اے ایف پی)شمالی عراق میں پی کے کے جنگجوؤں نے ہتھیار جلاکر مسلح جدوجہد کے اختتام کا آغاز کر دیا۔

عراق کے خودمختار کرد علاقے میں پی کے کے (کردستان ورکرز پارٹی) کے 30 جنگجوؤں نے جمعہ کو ایک علامتی تقریب میں اپنے ہتھیار جلا دئیے ، جسے ترکیہ کے خلاف چار دہائیوں سے جاری مسلح تحریک کے اختتام کی ابتدا قرار دیا جا رہا ہے ۔ شمالی عراق کے تاریخی مقام "کاسین" میں ایک پہاڑی غار کے اندر تقریب منعقد ہوئی، جہاں چار کمانڈروں سمیت جنگجوؤں نے ہتھیار نذر آتش کیے ۔تقریب سے قبل سلیمانیہ اور کرکوک کے قریب دو ڈرون مار گرائے گئے ، تاہم کسی گروپ نے ذمہ داری قبول نہیں کی۔ترک صدر رجب طیب اردوان نے پی کے کے کی جانب سے ہتھیار تباہ کرنے کے اقدام کو دہشت گردی سے پاک ترکیہ کی جانب ایک اہم قدم قرار دیا۔ انہوں نے کہا آج جو اہم قدم اٹھایا گیا ہے ، امید ہے کہ یہ ہماری قومی سلامتی اور خطے میں پائیدار امن کے قیام کے ہدف میں کامیابی کا ذریعہ بنے گا۔ ترکیہ کی پرو کرد جماعت ڈی ای ایم نے ہتھیار تلف کرنے کی تاریخی تقریب کو نئے دور کا آغاز قرار دیا ہے ۔کرد تنظیم پی کے کے کے رہنما بیسے ہوذات نے ترکیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ایسی قانونی اور آئینی اصلاحات نافذ کرے جو تنظیم کے جنگجوؤں کو محفوظ واپسی اور سیاسی عمل میں شمولیت کا موقع دیں۔ انہوں نے کہا اگر اصلاحات نہ ہوئیں تو پی کے کے ارکان یا تو جیل جائیں گے یا مارے جائیں گے ۔ انہوں نے کہا ہم ترکیہ میں آزادی، جمہوریت اور جمہوری سوشلسٹ نظریات کے لیے سیاسی جدوجہد کرنے کو تیار ہیں، ریاست ہمیں جمہوری سیاست میں داخلے کا حق دے ۔واضح رہے پی کے کے نے مئی 2025 میں اپنی تنظیم کی تحلیل کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اب جمہوری ذرائع سے کرد اقلیت کے حقوق کے لیے جدوجہد کرے گی۔ تنظیم کے بانی عبداللہ اوجالان 1999 سے ترکیہ میں عمر قید کاٹ رہے ۔تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ اقدام پی کے کے کی عسکری کمزوری کو تسلیم کرتے ہوئے باعزت واپسی کی کوشش ہے ، جبکہ ترک صدر کیلئے ایک بڑی سیاسی فتح بھی سمجھی جا رہی ہے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں