بھارت پر 24 گھنٹے میں مزید ٹیرف ، ٹرمپ کا اعلان : خود مختار ملک تجارت میں آزاد ، کسی کی مرضی مسلط نہیں ہونی چاہئے : روس
واشنگٹن،ماسکو (اے ایف پی) امریکی صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے روسی تیل کی خریداری پر آئندہ24 گھنٹوں میں بھارتی درآمدات پر محصولات میں نمایاں اضافہ کیا جا سکتا ہے ۔
ایک انٹرویو میں ٹرمپ نے کہا بھارت اچھا تجارتی شراکت دار نہیں رہا۔ وہ ہم سے بہت تجارت کرتا ہے ، لیکن ہم ان سے نہیں کرتے ۔ ہم نے 25 فیصد ٹیرف پر اتفاق کیا تھا، لیکن اب میں اسے بہت زیادہ بڑھانے کا سوچ رہا ہوں، کیونکہ وہ روسی تیل خرید رہے ہیں۔ادھر کریملن نے امریکی صدر ٹرمپ کی بھارت پر روسی تیل کی خریداری بند نہ کرنے کی صورت میں کسٹمز ڈیوٹی بڑھانے کی دھمکی پر شدید تنقید کی۔کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا خود مختار ملک تجارت میں آزاد ہیں، کسی کی مرضی مسلط نہیں ہونی چاہئے ، خودمختار ممالک کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنے تجارتی شراکت دار خود منتخب کریں ،روس کے ساتھ تجارتی تعلقات ختم کرنے کے لیے دباؤ ڈالنا غیر قانونی ہے ۔انہوں نے مغربی ممالک کی اس کوشش کو مسترد کیا کہ وہ روس کی حمایت کرنے والے ممالک کو معاشی پابندیوں کے ذریعے مجبور کریں۔امریکی صدر ٹرمپ نے لاس اینجلس اولمپکس سے متعلق تقریب سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاک بھارت لڑائی سمیت کئی جنگیں رکوائی ہیں ، یوکرین جنگ دراصل سابق صدر بائیڈن کی پیدا کردہ ہے ،ہم غزہ میں امداد کے لیے کام کر رہے ہیں،عرب ممالک غزہ کی امداد کے لیے مدد فراہم کریں ۔روس سے تیل درآمد کرنے والوں پر پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ کریں گے ۔علاوہ ازیں ٹرمپ نے کہا درآمدی ادویات پر آئندہ عائد کیے جانے والے محصولات 250 فیصد تک جا سکتے ہیں، ابتدائی طور پر یہ شرح کم رکھی جائے گی۔ ابتدا میں ادویات پر معمولی ٹیکس لگائیں گے ، ایک یا ڈیڑھ سال میں اسے 150 فیصد تک بڑھا دیں گے ،پھر یہ 250 فیصد تک جائے گا، امریکی صدر نے کہاہم چاہتے ہیں کہ ادویات ہماری اپنی سرزمین پر تیار ہوں۔ٹرمپ نے غیر ملکی سیمی کنڈکٹرز پر بھی نئے محصولات لگانے کا عندیہ دیا ہے ۔دوسری جانب امریکی محکمہ تجارت کے مطابق جون میں ملک کا تجارتی خسارہ 16 فیصد کم ہو کر 60.2 ارب ڈالر رہ گیا، جو مئی میں 71.7 ارب ڈالر تھا۔یہ کمی درآمدات میں واضح کمی کی وجہ سے ہوئی، جو صدر ٹرمپ کی جانب سے اتحادیوں اور حریف ممالک پر لگائے گئے محصولات کے باعث کاروباری لاگت میں اضافے کا نتیجہ ہے ۔جون میں درآمدات 3.7 فیصد کمی کے ساتھ 337.5 ارب ڈالر جبکہ برآمدات 0.5 فیصد کمی سے 277.3 ارب ڈالر ریکارڈ کی گئیں۔ چین کے ساتھ تجارتی خسارہ بھی 4.6 ارب ڈالر کم ہو کر 9.4 ارب ڈالر رہا۔ٹرمپ نے اپریل میں تقریباً تمام تجارتی شراکت داروں پر 10 فیصد ڈیوٹی عائد کی تھی، جبکہ سٹیل، ایلومینیم اور گاڑیوں پر مزید بھاری محصولات نافذ کیے تھے ۔ چین اور امریکا کے درمیان تجارتی کشیدگی میں مئی میں عارضی نرمی آئی، جو 12 اگست تک برقرار رہے گی۔یورپی یونین نے اعلان کیا ہے کہ وہ امریکی مصنوعات پر عائد 107 ارب ڈالر مالیت کے جوابی ٹیرف معطل کر دے گا۔ یہ فیصلہ واشنگٹن کے ساتھ گزشتہ ماہ طے پانے والے معاہدے کے بعد کیا گیا ہے ۔یورپی کمیشن کے ترجمان اولوف گل نے کہا کہ کمیشن نے قانونی کارروائی مکمل کر لی ہے تاکہ یورپی یونین کے جوابی اقدامات کو معطل کیا جا سکے ، جو 7 اگست سے نافذ ہونے والے تھے ۔