مودی کو 11 سالہ حکمرانی میں سب سے مشکل دور کا سامنا
نئی دہلی (رائٹرز) بھارت کے وزیرِاعظم نریندر مودی کو اپنے 11 سالہ دورِ حکومت کے سب سے مشکل دور کا سامنا ہے ، پاکستان کے ساتھ متنازع جنگ بندی، اُن کی عمر پر بڑھتی بحث اور امریکا کے ساتھ تعلقات میں سرد مہری ان کے۔۔۔
آڑے آرہی ہے حالانکہ انہوں نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے قریبی تعلقات بنائے تھے ،سب مل کر اُن کی قیادت کو ایک بڑے امتحان میں ڈال رہے ہیں۔ان مسائل کے ساتھ ساتھ مودی کو اپوزیشن کے اس الزام کا بھی سامنا ہے کہ 2024 کے عام انتخابات میں دھاندلی ہوئی۔ یہ سب اُس وقت ہورہا ہے جب ریاست بہار میں ایک مشکل الیکشن قریب ہے ، جو بھارت کی سیاست میں نہایت اہم سمجھی جاتی ہے ،اگر مودی بہار کا انتخاب ہار جاتے ہیں تو اُن کی پارلیمنٹ میں پوزیشن پر کوئی اثر نہیں پڑے گا مگر یہ اُن کی ساکھ کیلئے ایک بڑا دھچکا ہوگا کیونکہ وہ ایک دہائی سے مضبوط گرفت کے ساتھ اقتدار میں ہیں۔اسی ہفتے ٹرمپ انتظامیہ نے بھارت کی درآمدات پر 50 فیصد ٹیرف لگا دیا جو دنیا میں کسی بھی ملک پر لگائے گئے سب سے زیادہ ٹیرف میں سے ہے ۔ صرف چھ ماہ پہلے تک مودی اور ٹرمپ ایک دوسرے کو گلے لگاتے اور دوست کہتے تھے ۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ امریکا کے ساتھ یہ ٹیرف کا تنازع بہار کے الیکشن مہم کا اہم موضوع بن سکتا ہے مگر مقامی بے روزگاری اس انتخاب کا سب سے بڑا مسئلہ ہے ۔مودی نے ٹرمپ کے اقدامات کے جواب میں چین، روس اور برازیل کے رہنماؤں سے ملاقاتوں کا بھی منصوبہ بنایا ہے ، جو سب برکس گروپ کے رکن ہیں اور امریکا کی پالیسیوں پر تنقید کرتے ہیں۔اگرچہ مودی اب بھی دنیا کے سب سے مقبول حکومتی سربراہ ہیں (75 فیصد سے زیادہ عوامی حمایت کے ساتھ)مگر اُن کے اپنے ہندو قوم پرست حامی بھی پاکستان کیساتھ مئی میں ہونیوالی غیر متوقع جنگ بندی سے ناخوش ہیں۔ یہ جنگ بندی بھارت اور پاکستان کے درمیان کئی دہائیوں میں سب سے شدید فوجی جھڑپ کے بعد ہوئی تھی۔اندرونِ ملک کانگریس پارٹی کا الزام ہے کہ بی جے پی اور الیکشن کمیشن نے ووٹر لسٹ میں جعلی نام شامل کرکے 2024 کا الیکشن چُرایا۔ بی جے پی نے ان الزامات کو کانگریس کی شکست کی جھنجھلاہٹ قرار دیا جبکہ الیکشن کمیشن نے کہا کہ راہول گاندھی عوام کو گمراہ کرنا بند کریں۔مودی کی 75ویں سالگرہ قریب ہے اور چونکہ بی جے پی میں کئی رہنماؤں کو اس عمر کے بعد کنارے لگا دیا گیا ہے ، اس ؛یے اُن کی عمر بھی بحث کا موضوع بن گئی ہے ، حالانکہ پارٹی کہتی ہے کہ کوئی باقاعدہ ریٹائرمنٹ کی عمر مقرر نہیں۔