اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

کچے میں دوبارہ آپریشن

وفاقی وزیر داخلہ کی زیر صدارت سکیورٹی اجلاس میں کچے کے علاقوں میں شرپسندوں کے خاتمے کیلئے جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے مشترکہ آپریشن کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ سندھ‘ پنجاب اور بلوچستان کے سرحدی علاقوں میں دریائے سندھ کے دونوں جانب کچے کا علاقہ ایک عرصے سے امن و امان کے حوالے سے چیلنج بنا ہوا ہے اور پچھلی تین دہائیوں سے یہاں آپریشن کیے جاتے رہے ہیں۔ہر بار آخری شرپسند کے خاتمے تک آپریشن جاری رکھنے کا دعویٰ کیا گیا مگر آج بھی یہ علاقہ حکومتی رِٹ سے باہر تصورہوتا ہے۔ گزشتہ سال مارچ‘ اپریل میں پنجاب اور سندھ کا مشترکہ آپریشن کئی ماہ تک جاری رہا جبکہ ان آپریشنز میں پولیس کو جدید اسلحہ سے لیس کرنے کے علاوہ بکتر بند گاڑیوں‘ سی ٹی ڈی‘ سپیشل برانچ اور قانون نافذ کرنیوالے دیگر تمام اداروں کی معاونت بھی حاصل رہی۔ مگر سوال یہ ہے کہ کئی ماہ تک جاری رہنے والے سکیورٹی فورسز کے مشترکہ گرینڈ آپریشن کے چند ماہ بعد ہی وہاں ایسے حالات کیونکر پیدا ہوگئے کہ فورسز کو اب دوبارہ آپریشن کرنا پڑ رہا ہے؟ کیا پہلے کیے جانیوالے اقدامات ناکافی تھے یا آپریشن سٹرٹیجی میں خامیاں تھیں کہ ڈاکو دوبارہ یہاں آباد ہو گئے؟ جب تک ان جرائم پیشہ عناصر کو جدید ہتھیاروں کی سپلائی اور بااثر افراد کی پشت پناہی میسر رہے گی‘ تب تک کوئی بھی آپریشن کامیاب نہیں ہو سکے گا۔ جدید ٹیکنالوجی کے فوائد اپنی جگہ مگر سب سے زیادہ ضروری ان خامیوں کا جائزہ لینا ہے جن کی وجہ سے گزشتہ آپریشنز کامیاب ثابت نہیں ہو سکے۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں
Advertisement