اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

گندم خریداری میں لیت و لعل

حکومت نے رواں برس گندم کا خریداری ہدف گزشتہ برس سے آدھا کر دیا ہے۔ گزشتہ برس یہ ہدف 78 لاکھ ٹن تھا جو کہ رواں برس 40لاکھ ٹن کر دیا گیا ہے۔مگر یہ حکومتی فیصلہ دہرے مسائل کا سبب بنے گا اورسرکاری سطح پر گندم کی کم خریداری کی وجہ سے مقامی ضروریات کیلئے مہنگے داموں گندم درآمد کرنے کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔رواں سال بھی یہی ہوا اور نگران حکومت نے قریب ایک ارب ڈالر گندم کی درآمد پر خرچ کر دیے۔رواں مالی سال کے پہلے نو ماہ کے دوران 34لاکھ ٹن گندم درآمد کی گئی ۔ 2022ء میں بھی گندم کی درآمد پر ایک ارب 10کروڑ ڈالر خرچ کیے گئے۔ اُن برسوں میں ‘رواں برس کی نسبت دوگنا خریداری کے باوجود اگر ایک ارب ڈالر کی گندم درآمد کرنا پڑی تو اس سال جبکہ حکومت نے خریداری ہدف ہی نصف کر دیا ہے ‘ گندم کے ممکنہ بحران کا اندازہ لگانا مشکل نہیں ہونا چاہیے۔ خریداری ہدف میں بڑی کمی کے باوجود حکومتی مراکز پر گندم کی خریداری کا عمل ابھی تک شروع نہیں ہو سکا اور اس صورتحال میں آڑھتی کاشتکاروں کا بے رحمانہ استحصال کر رہے ہیں۔ گندم کی سمگلنگ کا مسئلہ بھی ہر سال سر اٹھاتا ہے‘ اس دفعہ سرکاری خریداری ہدف میں نمایاں کمی اور ڈیلروں کو کھلی چھوٹ اس عمل کو اور تیز کرے گی۔ حکومت کو ایسے اقدامات سے گریز کرنا چاہیے جو ملکی زراعت کیلئے تباہ کن ثابت ہوں اور کاشتکار کی حوصلہ شکنی کا سبب بنیں۔بیرونِ ملک سے ڈالروں میں خریدنے کے بجائے اپنے کاشتکار سے گندم خریدنا زیادہ بہتر سودا ہے۔ 

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں
Advertisement