اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

گندم بحران برقرار

پنجاب میں تاحال سرکاری سطح پر گندم کی خریداری شروع نہیں ہو سکی جس کی وجہ سے آڑھتی‘ فلور‘ سیڈ اور فیڈ ملز گندم کے کاشتکاروں کا استحصال جاری رکھے ہوئے ہیں۔ گندم بحران کے حوالے سے اس حکومتی بے حسی کے خلاف کسان گزشتہ کئی روز سے سراپا احتجاج ہیں لیکن متعلقہ حکام کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگ رہی۔ حکومتی عدم توجہی کی وجہ سے بمپر فصل ہونے کے باوجود کسانوں کی لاگت بھی پوری نہیں ہو پا رہی۔ حکومت کی طرف سے سٹوریج کی کمی کو گندم نہ خریدنے کی وجہ قرار دیا جا رہا ہے لیکن دوسری طرف اب بھی درآمدی گندم ملک میں پہنچ رہی ہے۔ حکومت اس بحران پر نگران حکومت کو ذمہ دار ٹھہرا رہی ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ نئی حکومت کے قیام کے پہلے ماہ کے دوران چھ لاکھ 91 ہزار میٹرک ٹن سے زائد گندم درآمد کی گئی۔ اس ناقص حکومتی منصوبہ بندی کا جو خمیازہ گندم کے کاشتکاروں کو بھگتنا پڑ رہا ہے‘ آنے والے وقت میں اُس کے زرعی شعبے پر نہایت منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ حکومتی بے اعتنائی کی وجہ سے ابھی سے آئندہ برس گندم کی پیداوار میں کمی کا خدشہ پیدا ہو چکا ہے ۔ حکومت کو چاہیے کہ گندم بحران کی تحقیقات کے لیے مختلف کمیٹیوں کے قیام پر اکتفا کرنے کے بجائے بلا تاخیر گندم کی خریداری کا عمل شروع کرے۔ حکومت کی طرف سے مقرر کردہ امدادی قیمت پر گندم کی خریداری کے علاوہ کوئی بھی اقدام کسانوں کے مسائل میں کمی نہیں کر سکتا۔ 

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں
Advertisement