اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

مہنگائی کا مسئلہ

وفاقی ادارۂ شماریات کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ ہفتے کے دوران ہفتہ وار مہنگائی کی شرح میں ایک فیصد کمی واقع ہوئی ہے لیکن یہ اب بھی 24فیصد سے اوپر ہے۔ یہ شرح علاقائی ممالک میں سب سے زیادہ ہے۔ گزشتہ ہفتے کے دوران گوشت‘ دودھ‘ چاول‘ پسی مرچ اور پیاز سمیت 15 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔یکم مئی سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہونیوالی کمی کے فوائد بھی عوام تک منتقل نہیں ہو سکے کیونکہ ٹرانسپورٹ کے کرایے جوں کے توں ہیں۔ پرائس کنٹرولنگ کا کوئی مربوط نظام موجود نہ ہونے کی وجہ سے منافع خور عناصر بھی ہمہ وقت متحرک ہیں۔ غذائی اجناس کی مقامی پیداوار اور لوگوں کی قوتِ خرید میں اضافے کے بغیر مہنگائی پر مستقل بنیادوں پر قابو پانا ممکن نہیں۔ اس وقت ملک میں بیروزگاری کی شرح آٹھ فیصد کے قریب ہے۔ عوام کی قوتِ خرید میں اضافے کیلئے بیروزگاری میں کمی بہت ضروری ہے جو کہ زرعی‘ صنعتی اور برآمدی شعبے کے فروغ کے بغیر ممکن نہیں۔ توانائی کی روز افزوں قیمتیں صنعتی شعبے کی ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔ حکومت کو مہنگائی کے تدارک کیلئے عملی اقدامات کرتے ہوئے توانائی کی قیمتوں کو کم ترین سطح پر لانا چاہیے تاکہ صنعتی پہیہ رواں ہونے سے عوام کی معاشی حالت بہتر ہو اور وہ آسانی سے مہنگائی کا مقابلہ کر سکیں۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں
Advertisement