اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

ٹیکس چوری کا چیلنج

ملک عزیز میں ٹیکس چوری کی روک تھام کے دعوے تو بہت کیے جاتے ہیں مگر اس کام میں خاطر خواہ کامیابی دکھائی نہیں دیتی ۔ حکومت ٹیکس ریونیو بڑھانے کیلئے نئے ٹیکس تھونپ دیتی ہے جبکہ ٹیکسوں کی چوری روکنے کے معاملے میں کوئی اقدامات نہیں کر پائی۔ ایک خبر کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے 756ارب روپے کے سیلز ٹیکس فراڈ کا پردہ فاش کیا ہے۔دوسری جانب 2700ارب روپے کے قریب ٹیکس مقدمہ بازی میں پھنسے ہوئے ہیں۔ ہر سال ٹیکسوں کا ایک بڑا حصہ اسی طرح چرایا جاتا ہے یا مقدمہ بازی کی نذر ہو جاتا ہے۔ یہی صورتحال رہی تو ملک میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح کو تسلی بخش حد تک بڑھانا کیونکر ممکن ہو گا؟ رواں سال بھی اپریل میں ایف بی آر کی ٹیکس وصولی ہدف سے تقریباً 53 ارب روپے کم رہی۔ محصولات کی وصولی 707 ارب روپے کے متوقع ہدف کے مقابلے میں 654 ارب روپے رہی۔ پچھلے کچھ برس سے حکومتوں کا زور ٹیکس شرح بڑھانے پر ہے؛ چنانچہ کم آمدنی والے افراد بھی بھاری ٹیکسوں سے محفوظ نہیں۔ 18فیصد جنرل سیلز ٹیکس ضرورت کی ہر شے پر نافذ کر دیا گیا ہے‘ مگر750ارب روپے کے سیلز ٹیکس کی چوری یہ سوچنے پر مجبور کرتی ہے کہ یہ ٹیکس اگر قومی خزانے تک نہیں پہنچنا ‘ یو نہی خورد برد ہوجانا ہے تو پھر اس شرح کے ٹیکس لگانے کا کیا فائدہ؟ ٹیکس وصولی کے شفاف اور مؤثر نظام کے بغیر ٹیکس اہداف کا حصول اور ٹیکس ٹو جی ڈی پی میں اضافہ ممکن نہیں۔ 

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں
Advertisement