اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

چینی کی برآمد

پنجاب کی شوگر ملوں کو چینی برآمد کرنے کی اجازت دینے سے قیمتی زرِمبادلہ تو حاصل ہوگا اور ملز مالکان کا اضافی چینی ضائع ہونے کا خدشہ بھی دورہو جائے گا‘لیکن یہ حکومتی فیصلہ اُسی صورت کارگر ثابت ہو سکتا ہے جب چینی کی برآمد کیساتھ ساتھ مقامی سطح پر چینی کی دستیابی اور قیمتوں میں استحکام کو یقینی بنایا جائے گا۔ گوکہ وزارتِ صنعت و پیداوار کی طرف سے شوگر ملوں پر واضح کیا گیا ہے کہ برآمد کی صورت میں ملک میں چینی کی ایکس ملز قیمت 140 روپے فی کلو سے اوپر نہیں جانے دی جائے گی لیکن ماضی میں حکومت سے طے شدہ شرائط کو نظر انداز کیے جانے کی وجہ سے متعدد بار چینی بحران جنم لے چکا ہے۔ جنوری 2023ء میں بھی کم و بیش انہی شرائط کے ساتھ شوگر ملوں کو ڈھائی لاکھ ٹن چینی برآمد کرنے کی اجازت دی گئی تھی لیکن برآمد کے بعد پورے ملک میں چینی کا شدیدبحران پیدا ہو گیا اور 80روپے فی کلو سے زائد اضافے کے بعد ریٹیل مارکیٹ میں چینی کی قیمت 170 روپے تک پہنچ گئی۔یعنی ناقص حکومتی منصوبہ بندی کا خمیازہ عوام کو چینی کی قیمت دوگنا ہونے کی صورت میں بھگتنا پڑا۔ اسی طرح 2020ء میں بھی چینی کی برآمد کے بعد شدید بحران کا سامنا کرنا پڑا تھا اور بعد ازاں ملکی ضروریات پوری کرنے کیلئے چینی درآمد کرنا پڑی تھی۔ اسلئے ضروری ہے کہ حکومت اس بار اُن شرائط پر بہرصورت عملدرآمد یقینی بنائے جن کی بنا پر شوگر ملوں کو چینی برآمد کرنے کی اجازت دی گئی ہے تاکہ اس فیصلے سے کوئی نیا چینی بحران جنم نہ لے سکے۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں