اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

40ارب کی گیس چوری

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پٹرولیم کے اجلاس میں ملک میں سالانہ 40 ارب روپے کی گیس چوری کا جو انکشاف ہوا ہے وہ سنجیدہ حکومتی اقدامات کا متقاضی ہے۔ ملک کے طول و عرض میں وسیع پیمانے پر ہونے والی اس گیس چوری کا خمیازہ عوام کو مہنگی توانائی کی صورت میں بھگتنا پڑتا ہے۔ اس وقت گیس کمپنیوں کا گردشی قرضہ 29سو ارب تک پہنچ چکا ہے اور اس گردشی قرضے پر قابو پانے کیلئے حکومت کی طرف سے گزشتہ ایک سال کے دوران گیس کی قیمت میں 570 فیصد تک اضافہ کیا گیا لیکن گیس چوری کو روکنے کے حوالے سے کوئی ٹھوس اور دیرپا اقدامات نظر نہیں آئے۔ جب متعلقہ حکام کی طرف سے گیس چوروں کے خلاف کارروائی عمل میں آتی ہے تو اس گھناؤنے فعل میں ملوث دیگر عناصر کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے اور اس رجحان میں کمی آتی ہے لیکن متعلقہ حکام کی طرف سے تھوڑی سی ڈھیل ملنے کی صورت میں معاملہ وہیں کا وہیں پہنچ جاتا ہے۔ بجلی کے برعکس گیس چوری کا معاملہ تکنیکی لحاظ سے کافی حساس ہے کہ اس کی ترسیل کا کام صرف کمپنی کا عملہ متعلقہ مشینری کے ذریعے ہی کرتا ہے‘ گویا اس کی چوری میں متعلقہ اہلکاروں کا ملوث ہونا خارج از امکان نہیں۔ ضروری ہے کہ ملک گیر سطح پر گیس چوروں‘ بدعنوان اہلکاروں اور واجبات نادہندگان کے خلاف مؤثر حکمت عملی کے تحت کارروائی عمل میں لائے جائے تاکہ توانائی کے شعبے کا گردشی قرضہ کم ہو سکے اور عوام کو سستی گیس میسر آ سکے۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں