اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

جنگلات کی غیرقانونی کٹائی

خیبرپختونخوا حکومت نے جنگلات کی غیرقانونی کٹائی کی تحقیقات کیلئے سات ٹیمیں تشکیل دے کر لکڑی کی ترسیل اور نقل و حمل پر مکمل پابندی عائد کر دی ہے۔ یہ فیصلہ مانسہرہ اور بٹگرام میں جنگلات کی غیر قانونی کٹائی کے حوالے سے ہونے والے ہوشربا انکشافات کے بعد کیا گیا ہے۔ جنگلات کی غیرقانونی کٹائی کا مسئلہ کسی ایک صوبے یا علاقے تک محدود نہیں ہے بلکہ ٹمبر مافیا ملک بھر میں متحرک ہے۔ پاکستان جب معرضِ وجود میں آیا تھا تو اس کے لگ بھگ چھ فیصد رقبے پر جنگلات موجود تھے۔ وقت گزرنے کیساتھ ان میں اضافے کے بجائے کمی ہوتی رہی ہے اور اب یہ ملکی رقبے کے 4.8فیصد رقبے تک محدود ہو چکے ہیں۔ ماہرینِ ماحولیات کے مطابق کسی بھی ملک کا 12 فیصد رقبہ جنگلات پر مشتمل ہونا چاہیے تاکہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات کو کم کیا جا سکے۔ ملک میں جنگلات کی کمی کی بڑی وجہ انکی غیرقانونی کٹائی ہے۔ خیبرپختونخوا حکومت نے درختوں کی غیرقانونی کٹائی کا نوٹس لے کر اچھا اقدام کیا ہے۔ دیگر صوبوں کو بھی اس اقدام کی تقلید کرنی چاہیے اور جنگلات میں اضافے کی طرف بھی توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔ اس ضمن میں حکومتی کوششیں صرف نئے درخت لگانے تک محدود نہیں رہنی چاہئیں بلکہ درختوں کی مناسب دیکھ بھال کا بندوبست بھی ضروری ہے۔ عوام کو بھی شجر کاری مہمات میں بھرپور حصہ لینا چاہیے۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں