بجلی صارفین پر نیا بوجھ
توانائی سے متعلق ایک ادارے کی رپورٹ میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ سولر کا رجحان بڑھنے سے بجلی کھپت کم ہونے کا خمیازہ بھی بجلی صارفین کو بھگتنا پڑ رہا ہے جن پر گزشتہ مالی سال میں 200 ارب روپے سے زیادہ کا بوجھ ڈالا گیا۔ رپورٹ کے مطابق مالی سال 2024ء میں شمسی توانائی کے استعمال میں اضافے کی وجہ سے آن گرڈ صارفین کیلئے فی یونٹ قیمت میں دو روپے کا اضافہ ہوا اور اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو بجلی صارفین کا مالی بوجھ مزید بڑھتا رہے گا۔ خدشہ ہے کہ موجودہ مالی سال میں سولر انرجی کے استعمال سے بجلی کی کھپت میں مزید پانچ سے دس فیصد تک کمی ہو سکتی ہے‘ ایسے میں مروجہ سسٹم کے تحت 130 ارب سے 260 ارب روپے تک کا خسارہ بجلی صارفین ہی کو اٹھانا پڑے گا اور فی یونٹ قیمت مزید بڑھ جائی گی۔ گزشتہ کئی سالوں سے ملک میں بجلی کی بڑھتی قیمتوں کا مسئلہ درپیش ہے اور چھ ماہ سے حکومت اس مسئلے کو حل کرنے کیلئے مختلف اقدامات کر رہی ہے مگر یہ مسئلہ جوں کا توں ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ موجودہ سسٹم بنیادی اصلاحات کا متقاضی ہے۔ شمسی توانائی پر تیزی سے بڑھتے انحصار کے سبب بجلی کی کم ہوتی کھپت کے مسئلے سے نمٹنے کیلئے بجلی کی قیمتوں کی منصفانہ تقسیم‘ قابل تجدید توانائی کو نیشنل گرڈ کے ساتھ پائیدار بنیادوں پر منسلک کرنے اور بجلی کے نرخوں میں کمی سمیت ٹرانسمیشن مسائل کو بھی حل کرنے کی ضرورت ہے۔