سموگ میں پھراضافہ
لاہور سمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں سموگ نے ایک بار پھر زور پکڑ لیا ہے ۔گزشتہ روز لاہورمیںاوسط ایئر کوالٹی انڈیکس 300 جبکہ ملتان میں 540 رہا۔ ہوا کے رخ میں تبدیلی اور مشرقی پنجاب سے پاکستان میں داخل ہونے والی ہوائوں کو فضائی آلودگی میں اضافے کی بڑی وجہ قرار دیا جاتا ہے۔ گاڑیوں کا دھواں بھی فضائی آلودگی کی بڑی وجہ ہے مگر حالیہ دنوں اپوزیشن کے احتجاجی جلوس کی وجہ سے اہم شاہراہوں اور موٹر ویز کی بندش کے باوجود سموگ میں اضافہ ہو رہا ہے۔اس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ صرف ٹریفک یا فصلوں کی باقیات کا دھواں ہی سموگ کا سبب نہیں بنتا بلکہ اور کئی عوامل بھی اس میں حصہ ڈالتے ہیں‘ جیسے تعمیراتی کاموں کی گرد‘ صنعتی ایندھن کا جلنا‘ اینٹوں کے بھٹے‘ کوڑا کرکٹ کے ڈھیر وغیرہ۔ لہٰذاہمیں یہ مان کر چلنا ہو گا کہ سموگ ایک شدید ماحولیاتی مسئلہ ہے اور آج یہ جس نہج پر پہنچ چکا ہے یہ چند ماہ کے دوران پیدا ہونے والی ماحولیاتی آلودگی کا نتیجہ نہیں بلکہ دہائیوںکی غفلت کا شاخسانہ ہے‘ لہٰذا ہواؤں کے موافق رخ سے پیدا ہونے والی عارضی تبدیلی کو سموگ کے مسئلے کا حل سمجھ لینے کے بجائے اس کیلئے پائیدار اقدامات کی ضرورت ہے ۔اس سلسلے میں ہمیں چین سے بہت کچھ سیکھنے کو ملتا ہے۔ ماحولیاتی تحفظ کو جب تک حکومتی پالیسیوں اور ترقیاتی منصوبوں میں ترجیح نہیں دی جاتی‘ سموگ جیسے مسئلے کا مستقل حل ممکن نہیں۔