عالمی ماحولیاتی فنڈ
یہ پیشرفت خوش آئند ہے کہ کوپ 29 میں ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے مالیاتی معاہدے پر اتفاق ہو گیا ہے اور ترقی یافتہ ممالک نے 1300 ارب ڈالر فنڈ دینے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ معاہدے کے مطابق 2035ء تک سالانہ 300 ارب ڈالر مختلف فنڈز اور گرانٹس کے صورت میں دیے جائیں گے جبکہ نجی سطح پر سرمایہ کاری بھی کی جائے گی۔ قبل ازیں 2009ء میں ترقی یافتہ ممالک نے 2020ء تک ماحولیاتی تبدیلیوں سے متاثرہ ممالک کی مدد کیلئے سالانہ 100 ارب ڈالر جمع کرنے کا عہد کیا تھا تاہم یہ رقم ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے نمٹنے کیلئے انتہائی ناکافی تھی۔ علاوہ ازیں مغربی ممالک نے کاربن کا اخراج کم کرنے سمیت ماحولیاتی تحفظ کے وعدے بھی پورے نہیں کیے۔ اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق 2030ء تک ماحولیاتی تبدیلیوں سے متاثرہ ممالک کی امداد کیلئے سالانہ ایک ہزار ارب ڈالر کی ضرورت ہے ۔ اگرچہ اب بھی ترقی یافتہ ممالک کا فنڈ درکار وسائل کی نسبت خاصا کم ہے مگر اس سے ایک امید پیداہوئی ہے کہ دنیا ماحولیاتی تنوع کو لے کر سنجیدہ اور اس کے حل کیلئے کوشاں ہے۔ مغربی دنیا کو یہ سمجھنا چاہیے کہ موسمیاتی تبدیلی کسی ایک ملک یا خطے کا نہیں پوری دنیا کا مسئلہ ہے اور کوئی بھی ملک اس کے اثرات سے تادیر محفوظ نہیں رہے گا‘ لہٰذا ضرورت ہے کہ ترقی یافتہ ممالک نہ صرف ٹیکنالوجی اور مہارت سے ترقی پذیر اور پسماندہ ممالک کی مدد کریں بلکہ ماحولیاتی تحفظ کے حوالے سے اپنے وعدوں کو بھی پورا کریں۔