مضرِ صحت فضا
ایک تازہ تحقیق کے مطابق پاکستان دنیا کے ان پانچ ممالک میں شامل ہے جن کی فضائی کیفیت بدترین ہے۔ گزشتہ سال پاکستان میں اوسط ایئر کوالٹی انڈیکس 160 رہاجبکہ فضا میں مضر صحت پی ایم 2.5 ذرات کی سطح عالمی ادارۂ صحت کے معیار سے 14.7 گنا زیادہ رہی۔پی ایم 2.5 کو فضائی آلودگی کی خطرناک ترین قسم مانا جاتا ہے کیونکہ یہ ذرات پھیپھڑوں اور خون کی نالیوں میں گہرائی تک داخل ہو کر سنگین طبی پیچیدگیوں کا باعث بنتے ہیں۔ماہرین کے مطابق پاکستان میں آلودہ فضا سالانہ ڈھائی لاکھ سے زائد افراد میں قبل از وقت موت اور اوسط عمر میں تقریباً چار سال کی کمی کا سبب بن رہی ہے جبکہ حالیہ عرصے میں فضائی آلودگی نے دل کے امراض‘ سٹروک اور پھیپھڑوں کے کینسر کے امراض میں بھی اضافہ کیا ہے۔ گزشتہ عشروں میں روا رکھی جانے والی ماحولیاتی بے اعتنائی کا خمیازہ ہمیں سموگ اور مضرِ صحت فضا کی صورت میں بھگتنا پڑ رہا ہے۔ اب ہی اگر ماحول پر کماحقہ توجہ مرکوز کر لی جائے تو بہت سی زندگیوں کو بچایا اور ماحول کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔ ضرورت ہے کہ نہ صرف ماحولیاتی تحفظ کو پالیسی ترجیحات میں شامل کیا جائے بلکہ عمیق تحقیقاتی جائزے اور عوامی صحت کی مہمات کے ذریعے بھی فضائی آلودگی کے اثرات کو کم کر کے شہریوں کی صحت کو محفوظ بنایا جا سکتا ہے۔