معدنی وسائل، ترقی وخوشحالی
اسلام آباد میں پاکستان منرل انویسٹمنٹ فورم 2025ء سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے بین الاقوامی سرمایہ کاروں کو پاکستان کے معدنی شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ کھربوں ڈالر کے معدنی ذخائر پاکستان کو عالمی مالیاتی اداروں سے نجات دلانے میں مدد دے سکتے ہیں۔ اس موقع پر پاک فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر کا کہنا تھا کہ پاکستان عالمی معدنی معیشت میں ایک رہنما کے طور پر اُبھرنے کو تیار ہے۔ اس حوالے سے دو آرا نہیں کہ پاکستان معدنی وسائل سے مالا مال ہے مگر ان وسائل سے کماحقہٗ استفادہ نہیں کیا جاسکا جس کی وجہ سے قومی دولت میں معدنی وسائل کا حصہ 2.5فیصد تک محدود ہے جبکہ معدنی وسائل کی برآمد بھی ڈیڑھ ارب ڈالر کے لگ بھگ ہے‘ حالانکہ پاکستان میں معدنی وسائل کا مجموعی تخمینہ تقریباً چھ ہزار ارب ڈالر لگایاجاتاہے۔معدنی وسائل کو ترقی دینے اور ملکی دولت میں ان وسائل کا حصہ بڑھانے کیلئے کثیر جہتی اقدامات کی ضرورت ہے۔ اس شعبے میں سرمایہ کاری کے وسیع امکانات موجود ہیں چنانچہ ضروری ہے کہ منرل سمٹ اور انویسٹمنٹ فورم جیسے اقدامات میں اضافہ کیا جائے۔ کان کنی کے شعبے میں جدید ٹیکنالوجی کے استعمال کا رجحان اور سہولت بڑھانے پر بھی توجہ مرکوز ہونی چاہیے کیونکہ ان شعبوں میں اصلاح اور ترقی کی کافی گنجائش موجود ہے۔ کان کنی کے فرسودہ طریقوں کا نقصان یہ ہے کہ معدنی وسائل کی کوالٹی متاثر ہوتی ہے اوربہت سے وسائل کان کنی میں ضائع ہو جاتے ہیں۔ معدنی وسائل کی ترقی حکومت کی اولین ترجیح کے طور پر نظر آنی چاہیے ‘ اس کیلئے ٹھوس ثبوت فراہم کرنا ہوں گے ‘ اور اس سے بہتر کوئی ثبوت نہیں ہو سکتا کہ جو منصوبے دہائیوں سے پس و پیش کا شکار ہیں انہیں کم سے کم وقت میں مکمل کیا جائے تا کہ ان سے ملک کو دولت حاصل ہونے کا سلسلہ شروع ہو سکے۔ سعودی عرب سمیت متعدد ممالک پاکستان کے معدنی وسائل میں سرمایہ کاری کے خواہشمند ہیں۔ اس حوالے سے باہمی مفاد کا تقاضا ہے کہ مائننگ‘ ایکسپلوریشن اور ویلیو ایڈیشن تک سب کام جدید ٹیکنالوجی سے اندرونِ ملک کیے جائیں۔ اس سے جہاں جدید ٹیکنالوجی ملک میں آئے گی وہیں ان شعبوں میں مہارت بھی پیدا ہو گی اور ماہر افرادی قوت بھی تیار ہو گی۔ حکومت کی جانب سے یہ فیصلہ کہ خام مال ملک سے باہر نہیں جانے دیا جائے گا‘ نئی اور جدید مائننگ‘ ایکسپلوریشن اور ویلیو ایڈیشن صنعتوں کے قیام کا آغاز ثابت ہو سکتا ہے۔ یہ امر خوش آئند ہے کہ مقامی افراد کو ان شعبوں میں آگے لایا جا رہا ہے اور پاک فوج کے تعاون سے بلوچستان کے 27 طلبہ زیمبیا اور ارجنٹائن میں منرل ایکسپلوریشن کی تربیت حاصل کر رہے ہیں۔ بلاشبہ پاکستان معدنی اعتبار سے ایک زرخیز ملک ہے مگر اپنی مٹی میں کھربوں ڈالر کے ذخائر ہونے کے باوجود ہم چند کروڑ یا چند ارب ڈالر کیلئے دوسروں کے دست نگر رہے ہیں۔ اب وقت آ گیا ہے کہ اپنی قوتِ بازو پر بھروسا کرتے ہوئے ملکی وسائل کو بروئے کار لایا جائے اور سونا اگلتی وطن کی مٹی میں موجود خزانوں سے ملکی حالت کو سنوارا جائے۔ پاکستان منرلز انویسٹمنٹ فورم ملک کے وسیع معدنی امکانات کو کھولنے اور سرمایہ کاروں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرنے کا کام کرسکتا ہے تاہم اس کے انعقاد کا حقیقی فائدہ اسی وقت ہو سکتا ہے جب کان کنی اور معدنی سرمایہ کاری کیلئے جس مربوط فریم ورک کا اعلان کیا جائے‘ اس جانب حقیقی عملی پیش رفت نظر آئے اور سال بسال ہدف کے تحت معدنی وسائل کو ملکی معیشت میں شامل کیا جائے۔خیبر پختونخوا اور بلوچستان معدنی وسائل سے مالا مال ہیں‘ مگربدقسمتی سے یہی دونوں صوبے دہشت گرد ی کے بڑے ہدف ہیں۔ ان علاقوں کے معدنی وسائل کی ترقی اور قومی دولت میں ان کا حصہ بڑھانے کیلئے سکیورٹی کے چیلنجز سے بہتر طور پر نمٹنا ہو گا۔