اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

گداگری‘ ایک صنعت؟

وزیر دفاع خواجہ آصف کے مطابق پاکستان میں سوا دو کروڑ افراد گداگری سے وابستہ ہیں اور سالانہ 42 ارب روپے کما رہے ہیں۔ یہ ایک کھلی حقیقت ہے کہ ہمارے ملک میں گداگری ایک باقاعدہ صنعت کا درجہ اختیار کر چکی ہے تاہم زیادہ شرمندگی کی بات یہ ہے کہ پاکستانی پاسپورٹ پر عالمی سطح پر بھی یہ دھندہ جاری ہے اور صرف سعودی عرب سے 4700 سے زائد پاکستانی بھیک مانگنے کے سبب ڈی پورٹ ہو چکے ہیں۔ اگرچہ اس حوالے سے بیروزگاری بھی ایک اہم عامل ہے مگر سب سے بڑا سبب وہ منفی ذہنیت ہے جو کسی کے سامنے دستِ سوال دراز کرنے کو عار نہیں سمجھتی۔ گداگری کے سماجی نقصانات اپنی جگہ مگر یہ صورتحال سب سے زیادہ ملکی تشخص کیلئے ضرر رساں ہے۔ یہی سبب ہے کہ گلوبل پاسپورٹ رینکنگ میں پاکستانی پاسپورٹ دنیا کا چوتھا کمزور ترین پاسپورٹ قرار دیا گیا ہے۔ اندرونِ ملک اب ادارے اس حوالے سے کچھ فعال ہوئے ہیں اور ایف آئی اے کی ایک رپورٹ کے مطابق جنوری تا مارچ‘ تین ماہ کے دوران ملک بھر کے ایئر پورٹس سے مختلف ممالک روانگی کی کوشش میں سات ہزار سے زائد افراد کو آف لوڈ کیا گیا۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ نہ صرف انسدادِ گراگری کے قوانین کا مؤثر نفاذ یقینی بنایا جائے بلکہ بیروزگاروں کو ہنرمند بنانے پر بھی توجہ دی جائے تاکہ معاشرے سے اس لعنت کا خاتمہ ہو سکے۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں