اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

سرکاری پاور پلانٹس سے نئے معاہدے

نجی بجلی گھروں کے بعد حکومت نے سرکاری بجلی گھروں کے ساتھ معاہدوں کی تجدید کا فیصلہ کیا ہے۔ نئے معاہدوں کی صورت میں بجلی کی خریداری کی مد میں تقریباً 1580 ارب روپے کی بچت ہو گی۔ گزشتہ برس اکتوبر سے اب تک حکومت36 نجی بجلی گھروں کے ساتھ معاہدوں پر نظر ثانی کر چکی جس سے 3696 ارب روپے کی بچت کا تخمینہ ہے‘ تاہم ان میں کوئی سرکاری بجلی گھر شامل نہیں تھا۔ وزارتِ توانائی کے مطابق پاکستان میں اس وقت سو سے زائد آئی پی پیز ہیں جو سالانہ بجلی نہ پیدا کرنے کے باوجود 2200 ارب روپے وصول کررہے ہیں جبکہ 40 سے زائد سرکاری بجلی گھر ہیں جو 18 ہزار میگاواٹ سے زائد بجلی پیدا کرتے ہیں۔ یہ بجلی گھر دس ہزار میگاواٹ بجلی پانی سے پیدا کرتے ہیں جبکہ 4700 میگاواٹ سے زائدبجلی تھرمل اور 3600 میگاواٹ سے زائد نیوکلیئر ذرائع سے پیدا ہوتی ہے۔ ماضی میں ان کے ساتھ طے کیے گئے معاہدوں کا اگر از سر نو جائزہ لیا جائے تو ہزاروں ارب روپے کی بچت ہو سکتی ہے اور فی یونٹ قیمت میں چار سے پانچ روپے تک مزید کمی ہو سکتی ہے۔نجی پاور پلانٹس کے بعد اب سرکاری پاور پلانٹس سے نئے معاہدے ایک مثبت پیش رفت ہے جس سے یقینا بجلی خسارے میں کمی آئے گی۔ تاہم بجلی کی ترسیل اور تقسیم کے نظام میں بہتری اور لائن لاسز اور چوری کی روک تھام بھی ضروری ہے۔ سستی بجلی کے لیے توانائی کے پورے ڈھانچے میں اصلاحات ناگزیر ہیں۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں