کپاس اور ٹیکسٹائل کا بحران
ایک خبر کے مطابق رواں برس کپاس کی پیداوار میں کمی کی وجہ سے ملک میں 400 جننگ اور 100سپننگ فیکٹریاں بند ہو چکی ہیں۔ ایک وقت تھا کہ ملک میں کپاس کی پیداوار ڈیڑھ کروڑ گانٹھوں تک پہنچ چکی تھی‘ مگر پھر اس میں مسلسل کمی کا ایسا سلسلہ شروع ہوا کہ رواں برس نومبر تک صرف 55 لاکھ گانٹھیں جننگ فیکٹریوں تک پہنچی ہیں۔ کپاس کی پیداوار میں کمی نے پورے برآمدی شعبے کی بنیادیں ہلا دی ہیں۔ ملک کے ٹیکسٹائل شعبے کیلئے گزشتہ چند برس غیر معمولی مشکلات کا دور ثابت ہوئے۔ مالی سال 2021ء میں ٹیکسٹائل برآمدات تاریخ کی بلند ترین سطح 19 ارب 30 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئی تھیں‘ مگر اسکے بعد سے یہ شعبہ مسلسل تنزل کا شکار ہے۔

یہ صورتحال صرف کپاس کی پیداوار میں کمی کا نتیجہ نہیں بلکہ ناقابلِ برداشت ٹیکسوں‘ مہنگی توانائی‘ بلند شرح سود اور پالیسی عدم تسلسل نے اس بحران کو کئی گنا بڑھا دیا ہے۔ ٹیکسٹائل جیسے کلیدی برآمدی شعبے کو درپیش یہ چیلنجز محض کسی عارضی بحران کا نتیجہ نہیں بلکہ برسوں کی غفلت‘ ناقص پالیسیوں اور فیصلہ سازی کے فقدان کا مجموعہ ہے۔ اس کلیدی برآمدی شعبے کو مستحکم کرنے کیلئے حکومت کو فوری اور ہنگامی بنیادوں پر مربوط پالیسیاں ترتیب دینا ہوں گی۔ زراعت اور ٹیکسٹائل صنعت دونوں کی بقا کپاس کی پیداوار سے جڑی ہے‘ اس لیے حکومت کو کپاس کی پیداوار میں بہتری پر خصوصی توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔