اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

قومی دفاع اور قومی ترقی

چیف آف ڈیفنس فورسز فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے گزشتہ روز تینوں مسلح افواج کے افسران سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ڈیفنس فورسز ہیڈ کوارٹرز میں بنیادی تبدیلی تاریخی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بڑھتے اور بدلتے ہوئے خطرات کے پیشِ نظر ضروری ہے کہ ہم ملٹی ڈومین آپریشنز کو تینوں افواج کے متحد نظام کے تحت مزید بہتر کریں۔ فیلڈ مارشل نے بھارت اور طالبان رجیم کو خبردار کیا اور کہا کہ طالبان رجیم کے پاس پاکستان یا فتنہ الخوارج میں سے ایک کے انتخاب کے علاوہ کوئی آپشن نہیں‘ جبکہ بھارت کے حوالے سے کہا کہ کسی خود فریبی یا گمان کا شکار نہ رہے‘ اگلی بار پاکستان کا جواب پہلے سے زیادہ برق رفتار اور شدید ہوگا۔ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی پُرعزم قیادت میں افواج پاکستان نے قومی دفاع کو ناقابلِ تسخیر بنانے میں غیر معمولی اقدامات کیے اور افواجِ پاکستان کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کا عالمی سطح پر لوہا منوایا۔ خطرہ مشرق کی جانب سے ابھرے یا مغرب کی جانب سے پاک فوج نے ہر محاذ پر دشمن کو منہ توڑ جواب دیا اور وطن عزیز کے چپے چپے کی حفاظت کا فرض احسن طریقے سے نبھایا۔

بھارت کیلئے 2025ء کا مئی بلاشبہ ایک ڈراؤنا خواب ثابت ہوا‘ اور عالمی سطح پر افواجِ پاکستان کی شاندار پیشہ ورانہ صلاحیت کا ڈنکا بجا۔ مغربی سرحد کی دوسری جانب سے ابھرنے والے خطرات کو بھی معمولی قرار نہیں جا سکتا۔ فی زمانہ دہشت گرد عناصر کے خطرات بعض صورتوں میں دشمن کے روایتی خطرات سے بھی زیادہ سنگین ہوتے ہیں اور ان کی روک تھام زیادہ مشکل‘ مگر فتنہ الخوارج اور دیگر بھارتی سپانسرڈ دہشت گرد گروہوں کی بیخ کنی کیلئے مسلح افواج کی کارروائیوں کے مؤثر نتائج برآمد ہوئے ہیں۔ تاہم یہ طے ہے کہ دہشت گردی کا یہ خطرہ اسی وقت ختم ہو سکتا ہے جب افغانستان میں اس کیلئے سرکاری سرپرستی اور سہولت کاری ختم ہو۔ فیلڈ مارشل نے جو کہا اس میں کوئی شک نہیں کہ افغانستان کی حکومت کیلئے پاکستان یا فتنہ الخوارج میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنے کے علاوہ کوئی آپشن نہیں۔ ایسا ہرگز ممکن نہیں کہ افغانستان میں پاکستان کے دشمنوں کیلئے آماجگاہیں بھی رہیں اور پاکستان کی حمایت اور تعاون بھی۔ ڈیفنس فورسز ہیڈ کوارٹرز کے تحت‘ قومی سلامتی کو درپیش خطرات کے سدباب کیلئے‘ قومی دفاعی کارروائیوں کو مزید مؤثر بنایا جانا ضروری ہے تاکہ پائیدار امن یقینی بنایا جا سکے جو ملکی معاشی ترقی اور سماجی تحفظ کیلئے ناگزیر ہے۔

پاکستان کی ناقابلِ تسخیر دفاعی صلاحیتوں کو علاقائی اور عالمی سطح پر جو قدر ومنزلت حاصل ہوئی ہے اسے معاشی اور قومی ترقی کے امکانات میں ڈھالنا ہو گا۔ پاکستان جغرافیائی اور دیگر کئی حوالوں سے دنیا کے اس حصے کی اہم ترین ریاست ہے لیکن ماضی میں ملکِ عزیز عالمی سطح پر اپنی اس اہمیت کا احساس دلانے اور اس سے فائدہ اٹھانے میں کامیاب نہیں ہو سکا۔ معرکۂ حق کے بعد صورتحال مکمل طور پر تبدیل ہو گئی اور پاکستان کیلئے عالمی اور علاقائی سطح پر ایسے مواقع پیدا ہوئے جن کی نظیر ماضی میں نہیں ملتی۔ اس منظرنامے کو مضبوط دفاع کے تناظر میں دیکھے بغیر اس کی تعبیر ممکن نہیں۔ قوی امید ہے کہ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی اعلیٰ کمان میں افواجِ پاکستان پیشہ ورانہ صلاحیتوں کی مزید بلندیاں سر کریں گی اور مضبوط قومی دفاع کیساتھ پاکستان داخلی اور بیرونی خطرات سے محفوظ ہو کر ترقی کی ان منازل کی جانب پیش رفت کرنے میں کامیابی حاصل کرے گا جو اَب تک تشنہ تکمیل خواب ہیں۔ البتہ داخلی سلامتی کی ذمہ داریوں میں سیاسی قوتوں اور سول سوسائٹی کے کردار کو بھی فراموش نہیں کرنا چاہیے۔ افواج اگر دشمن سے دفاع کی ذمہ دار ہیں تو یہ قوتیں سماج میں جڑت اور ہم آہنگی کا آلہ کار ہیں۔ اس کے بغیر سماجی استحکام ممکن نہیں؛ چنانچہ سیاسی حلقوں اور سول سوسائٹی کو بھی اس عزم میں شامل ہونا اور کردار ادا کرنا ہوگا تا کہ مستحکم پاکستان کی منزل مزید قریب آ سکے۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں