اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

انڈونیشین صدر کا دورہ

انڈونیشیا کے صدر پرابوو سوبیانتو کا دورۂ پاکستان دونوں برادر اسلامی ملکوں کے دیرینہ تعلقات کا مظہر ہے۔ صدر سوبیانتو کا اسلام آباد آمد پر وزیراعظم شہباز شریف نے پُرتپاک استقبال کیا اور افواجِ پاکستان کی جانب سے انہیں گارڈ آف آنر پیش کیا گیاجبکہ صدرِمملکت آصف علی زرداری نے صدر پرابوو سوبیانتو کو نشانِ پاکستان سے نوازا‘ جس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ پاکستان انڈونیشیا کیساتھ تعلقات کو کتنی اہمیت دیتا ہے۔ صدر سوبیانتو کی وزیراعظم شہباز شریف اور صدرِ مملکت آصف زرداری سے ہونیوالی ملاقاتوں میں باہمی تجارت‘ ثقافت اور ووکیشنل ٹریننگ سمیت مختلف شعبوں میں تعلقات کو فروغ دینے کا فیصلہ کیا گیا۔ وزیراعظم سے ملاقات میں سات معاہدوں اور مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط ہوئے جن میں اعلیٰ تعلیم‘ چھوٹے اور درمیانے کاروبار کی ترقی‘ تاریخی دستاویزات اور ریکارڈ کی حفاظت‘ منشیات کی سمگلنگ کی روک تھام‘ حلال تجارت اور سرٹیفکیشن‘ اور صحت کے شعبے میں تعاون شامل ہیں۔

صدر سوبیانتو نے چیف آف ڈیفنس فورسز فیلڈ مارشل سید عاصم منیر سے بھی ملاقات کی جس میں دفاعی تعاون‘ تربیت‘ انسدادِ دہشت گردی اور علاقائی سلامتی کے امور پر تبادلۂ خیال کیا گیا اور دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے اور مستقبل میں مشترکہ دفاعی اہداف کے فروغ پر زور دیا گیا۔ پاکستان اور انڈونیشیا کے تعلقات 75سال پر محیط ہیں۔ یہ تعلقات ہر آزمائش پر مضبوط ثابت ہوئے ہیں‘ 1965ء کی جنگ میں بھی انڈونیشیا نے پاکستان کے ساتھ مکمل یکجہتی کا مظاہرہ کیاتھا۔ دونوں ملکوں کے سربراہوں کی حالیہ ملاقات میں دونوں ملکوں کے مابین تجارتی توازن قائم کرنے کیلئے مشترکہ اقدامات پر اتفاق کیا گیا ہے‘ جس سے نہ صرف اقتصادی فوائد حاصل ہوں گے بلکہ پاکستانی مصنوعات اور خدمات بین الاقوامی مارکیٹ میں مستحکم مقام حاصل کریں گی۔ گزشتہ مالی سال دونوں ملکوں کی باہمی تجارت کا حجم چار ارب 70کروڑ ڈالر تھا جو کہ پام آئل کی درآمدات کی وجہ سے واضح طور پر انڈونیشیا کے حق میں رہا جبکہ پاکستان کی انڈونیشیا کو برآمدات کا حجم محض 50کروڑ 43لاکھ ڈالر کے لگ بھگ تھا۔

پاکستان اور انڈونیشیا دو بڑے اسلامی ممالک ہیں اور ان کے مضبوط تعلقات نہ صرف تجارتی بلکہ عالمی سیاسی منظرنامے پر بھی اثر ڈال سکتے ہیں۔ فلسطین کے معاملے پر دونوں ممالک کا مشترکہ مؤقف خطے میں امن و استحکام کے فروغ میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ صدر سوبیانتو کے دورے سے امید ہے کہ دونوں ممالک کے تعلقات نئی بلندیوں تک پہنچیں گے اور تعاون کی نئی راہیں ہموار ہوں گی۔ مجموعی طور پر یہ دورہ پاکستان اور انڈونیشیا کے تعلقات کی مضبوطی دفاعی‘ تعلیمی‘ صحت اور تجارتی شعبوں میں عملی تعاون‘ اور خطے میں امن و استحکام کیلئے ایک تاریخی موقع ہے۔ دونوں ممالک کی قیادت نے اس دورے کے ذریعے مستقبل میں باہمی تعاون کیلئے مضبوط بنیادیں رکھی ہیں جو خطے میں بھائی چارے اور ترقی کی روشن مثال ثابت ہوں گی۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں