سائبر تربیت کا فقدان
ایک عالمی سائبر سکیورٹی کمپنی کے سروے کے مطابق پاکستان میں صرف 41 فیصد پروفیشنلز کو سائبر حملوں سے بچنے کیلئے ضروری تربیت دی جاتی ہے۔ یہ اعداد و شمار حیران کن ہیں‘ خاص طور پر اس دور میں جب تقریباً ہر کام ٹیکنالوجی سے منسلک ہو چکا ہے۔ رواں سال کے پہلے نو مہینوں میں ملک میں جو53 لاکھ سے زائد سائبر حملے رپورٹ ہوئے‘ ان کی بنیادی وجوہات میں سب سے نمایاں صارفین میں آن لائن حفاظتی اقدامات سے متعلق شعور و آگاہی کی کمی ہے۔ سائبر حملے اکثر انسانی نفسیات کو ہدف بنا کر کیے جاتے ہیں۔ صارفین سے حساس معلومات نکلوانے یا انہیں جعلی مالیاتی لین دین میں ملوث کرنے کیلئے فشنگ ای میلز‘ جعلی پیغامات اور دیگر سوشل انجینئرنگ کے طریقے استعمال کیے جاتے ہیں۔

بغیر تربیت کے کوئی بھی فرد یا ادارہ ایسے سائبر حملوں سے محفوظ نہیں رہ سکتا۔ سائبر حملوں سے محفوظ رہنے کیلئے سرکاری اور نجی شعبے کے ملازمین کیلئے لازمی تربیتی پروگرامز‘ ورکشاپس اور آن لائن آگاہی مہمات اشد ضروری ہیں۔ عام صارفین کو بھی پاس ورڈ مینجمنٹ اور مشکوک لنکس سے بچنے کی تربیت دی جانی چاہیے۔ ملک میں ڈیجیٹل نظام کی ترقی کے ساتھ ساتھ سائبر سکیورٹی پر توجہ دینا بھی ازحد ضروری ہے۔اس کے بغیر سائبر حملوں سے مالی نقصان اور ڈیٹا لیکس سے بچنا ممکن نہیں۔