اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

غذائی تحفظ

ملک میں بڑھتی ہوئی آبادی اور عالمی غذائی بحران کے تناظر میں گندم کی پیداوار اور اسکے ذخائر کی مؤثر منصوبہ بندی قومی سلامتی کا معاملہ بن چکی ہے۔ اس پس منظر میں وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ کی زیر صدارت ہونیوالا قومی نگران کمیٹی برائے گندم کا پہلا اجلاس اہم سنگ میل کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔ اجلاس میں وفاقی وزیر نے صوبائی حکومتوں پر زور دیا کہ وہ اپنی آبادی کے تناسب سے گندم کا ذخیرہ یقینی بنائیں تاکہ کسی بھی سپلائی رکاوٹ یا قیمت کی غیرمتوقع تبدیلیوں سے قومی غذائی تحفظ متاثر نہ ہو۔ علاوہ ازیں اجلاس میں قومی گندم پالیسی 2025-26ء کے مقاصد اور نفاذ کے فریم ورک پر بھی تفصیلی غور کیا گیا۔ اس پالیسی کا سب سے اہم مقصد ریاست کے زیرِ اثر خریداری کے نظام سے مارکیٹ پر مبنی گندم کی معیشت کی طرف منتقلی ہے۔

اس کا مطلب یہ ہے کہ حکومت گندم کی خریداری اور ذخیرہ اندوزی کے عمل میں مداخلت کم کرکے نجی شعبے کو گندم کی خریداری میں فعال کردار ادا کرنے کا موقع فراہم کرے گی جس سے گندم کی قیمتوں میں استحکام آئے گا۔ عبوری قومی گندم پالیسی محض ایک انتظامی اقدام نہیں بلکہ یہ قومی معیشت‘ کسانوں کے حقوق اور صارفین کے تحفظ کو متوازن انداز میں آگے بڑھانے کی سنجیدہ حکمت عملی ہے‘ تاہم اس کی کامیابی وفاق‘ صوبوں اور نجی شعبے کے مؤثر تعاون‘ جدید تحقیق کے نفاذ اور عوامی آگاہی کے بغیر ممکن نہیں۔ ہر سٹیک ہولڈر کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس قومی مقصد کو بروقت اور مؤثر انداز میں عملی جامہ پہنائے۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں