صنعتوں کی بندش
ملکی معیشت میں ٹیکسٹائل انڈسٹری کو کلیدی حیثیت حاصل ہے‘ مگر یہ شعبہ گزشتہ چند برسوں سے شدید مشکلات کا شکار ہے۔ ایک خبر کے مطابق رواں سیزن مقامی سطح پر کپڑے کی تیاری میں کمی اور بیرونِ ملک سے سستے دھاگے اور کپڑے کی درآمدات کے باعث فیصل آباد میں 80پاور لومز بند ہو گئی ہیں۔ یہ مسئلہ محض پاور لومز تک محدود نہیں۔ قبل ازیں کپاس کی پیداوار میں نمایاں کمی کے باعث 400جننگ اور 100سپننگ فیکٹریاں کی بندش کی خبریں بھی رپورٹ ہوچکی ہیں‘ جس کے نتیجے میں ہزاروں مزدور بے روزگار ہوئے اور صنعتی سرگرمیاں سست روی کا شکار ہوئیں۔ یہ صورتحال اس لیے بھی تشویشناک ہے کہ ٹیکسٹائل پاکستان کا کلیدی برآمدی شعبہ ہے۔

بورڈ آف انویسٹمنٹ کے مطابق پاکستان ایشیا میں ٹیکسٹائل مصنوعات برآمد کرنے والا آٹھواں بڑا ملک ہے مگر بدانتظامی‘ ناقابلِ برداشت ٹیکسوں‘ بجلی و گیس کی بلند ترین قیمتوں‘ کپاس کی مقامی پیداوار میں کمی اور تجارتی پالیسیوں میں عدم تسلسل نے اس شعبے کو بندش کے دہانے پر لا کھڑا کیا ہے۔ کپڑے اور دھاگے کی درآمدات مقامی صنعت کیلئے شدید نقصان کا سبب بن رہی ہیں۔اگر حکومت ٹیکسٹائل برآمدات میں واقعی اضافہ چاہتی ہے تو ضروری ہے کہ ٹیکسوں میں کمی‘ بجلی و گیس کی مناسب قیمتوں پر فراہمی‘ کپاس کی مقامی پیداوار میں اضافہ اور پالیسی سازی میں حقیقی سٹیک ہولڈرز کی شمولیت کو یقینی بنایا جائے۔ بصورت دیگر ٹیکسٹائل کی صنعت زبوں حالی کا شکار ہی رہے گی۔