آبی حیات کو محفوظ بنانے کا مشن، چرنا جزیرہ میرین پروٹیکٹڈ ایریا قرار
کراچی: (رطابہ عروس) بلوچستان حکومت نے ’چرنا‘ نامی جزیرے کو پاکستان کا دوسرا ’میرین پروٹیکٹڈ ایریا‘ یعنی سمندری حیات کے لیے محفوظ علاقہ قرار دے دیا، چند دن قبل اسی چرنا آئی لینڈ پر نایاب وہیل شارک بھی دیکھی گئی تھی۔
چرنا کراچی کے مبارک ویلیج کے قریب بلوچستان کی حدود میں واقع چھوٹا سا جزیرہ ہے جہاں سمندر کا پانی تقریباً 20 سے 60 فٹ تک گہرا ہے ، یہاں وہیل، شارک اور دیگر سمندری حیات کو دیکھا جا سکتا ہے، بلوچستان کابینہ نے چرنا جزیرے کو سمندری حیات کے لیے محفوظ علاقہ قرار دینے کی منطوری دی۔
اس جزیرے کو سمندری حیات کے لیے محفوظ علاقہ قرار دینے کے بعد یہ جزیرہ اب عام لوگوں کی تفریح اور تعلیمی مقاصد کے لیے حکومت کی اجازت کے بعد ہی کھولا جائے گا، اس کے علاوہ وہیل، شارکس، کچھوؤں اور پرندوں سمیت ایسے تمام جانوروں کو پکڑنے، ان کا شکار کرنے یا جال میں پھنسانے پر پابندی ہو گی جن کی نسلوں کو معدومی کا خطرہ لاحق ہے۔
حکومتی دستاویز کے مطابق محفوظ قرار دیئے جانے والے جزیرے پر کسی بھی قسم کی عارضی یا مستقل تعمیرات کی اجازت بھی نہیں ہوگی، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے علاوہ کسی کے بھی ہتھیار لے جانے اور بغیر اجازت سکوبا ڈائیونگ، زیر آب تیراکی، کلف ڈائیونگ، جیٹ سکیئنگ، کشتی رانی، سرفنگ یا ماہی گیری پر بھی پابندی ہو گی۔
اس سے قبل جون 2017 میں بلوچستان حکومت نے ضلع گوادر کے ساحل سے 40 کلومیٹر دور واقع جزیرے استولا کو سمندری حیات کے لیے محفوظ علاقہ قرار دیا تھا، چرنا جزیرہ، استولا جزیرے کی طرح پاکستان کے ان محدود سمندری علاقوں میں سے ایک ہے جہاں مرجان کا مسکن ہے اور اسے حیاتیاتی تنوع کا ہاٹ سپاٹ کہا جاتا ہے۔
چرنا جزیرہ ماہی گیری کا ایک اہم مقام سمجھا جاتا ہے جہاں سندھ و بلوچستان کے ماہی گیر بڑی تعداد میں کام کرتے ہیں، ان ہی وجوہات کے سبب چرنا جزیرے میں بسنے والے سمندری ماحولیاتی نظام اور متنوع آبی حیات کو انسانی سرگرمیوں کی وجہ سے شدید خطرات لاحق ہیں، دیگر عوامل میں پاور پلانٹس، سنگل پوائنٹ مورنگ، قریبی علاقے میں آئل ریفائنری کے ساتھ دیگر تفریحی سرگرمیاں بھی شامل ہیں۔
ترجمان ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان کے مطابق چرنا آئی لینڈ کو محفوظ سمندری علاقہ قرار دینے کا اعلان اس بات کو یقینی بنانے کی جانب ایک اہم قدم ہے کہ اس علاقے کے انتہائی حساس نظام کی حفاظت کی جائے، پاکستان حیاتاتی تنوع کے کنونشن کا دستخط کنندہ ہے اور مونٹریال گلوبل بائیوڈائیورسٹی فریم ورک کے مطابق سن 2030 تک سمندر کا 30 فیصد حصہ محفوظ علاقہ قرار دینے کی ضرورت ہے۔
سینئر ڈائریکٹر بائیو ڈائیورسٹی پروگرامز ڈبیلو ڈبلیو ایف پاکستان رب نواز کے مطابق حکومت بلوچستان کی طرح وفاق اور سندھ حکومت بھی نئے سمندری محفوظ علاقوں کی نشاندہی کر کے انہیں ایم پی اے کرنے کا اعلان کرے، ناقص منصوبہ بندی، ترقیاتی سرگرمیوں اور موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے ہم اپنے سمندری وسائل کھو رہے ہیں۔
ڈبلیو ڈبیلو ایف پاکستان کے تکنیکی مشیر محمد معظم خان کے مطابق چرنا جزیرہ مرجان کی 50 سے زائد اور مچھلیوں کی 250 سے زائد اقسام کا اہم مرکز ہے، محفوظ سمندری علاقہ قرار دینا یہاں کی آبی حیات کو لاحق خطرات سے بچانے کی طرف اہم اور تعمیری اقدام ہے۔