سینیٹ میں حکومت کامیاب، اپوزیشن ناکام، یوسف رضا گیلانی 42، غفور حیدری کے 44 ووٹ
8 ووٹ مسترد، 7 سینیٹروں نے خانے کی بجائے گیلانی کے نام پر مہر لگائی، ایک نے دونوں امیدواروں پر لگادی ، ووٹ مسترد کرنے پر اپوزیشن کا اعتراض ،پریذائیڈنگ افسر نے دونوں پولنگ ایجنٹوں کے دلائل سننے کے بعد صادق سنجرانی کی فتح کا اعلان کردیا، حکومتی ارکان کی نعرے بازی، ڈیسک بجائے ، سب کو ساتھ لیکر چلوں گا:صادق سنجرانی، ڈپٹی چیئرمین کے الیکشن میں کوئی ووٹ ضائع نہ ہوا، پریذائیڈنگ افسر نے نومنتخب 48سینیٹرز اور چیئرمین سے حلف لیا،جماعت اسلامی کا سینیٹر غیر حاضر
اسلام آباد(وقائع نگاراے پی پی،دنیا مانیٹرنگ) حکومتی اتحاد کے امیدوار سینیٹر صادق سنجرانی 48 ووٹ حاصل کر کے چیئرمین سینیٹ اور مرزا محمد آفریدی 54 ووٹ حاصل کر کے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ منتخب ہو گئے جبکہ چیئرمین سینیٹ کیلئے اپوزیشن کے امیدوار سینیٹر سید یوسف رضا گیلانی 42 ووٹ اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے لئے مولانا عبدالغفور حیدری 44 ووٹ لیکر شکست کھا گئے ۔ ایوان بالا کے اجلاس میں سینیٹ کے 100 ارکان میں سے 98 ارکان نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا، ایک رکن اسحاق ڈار کا نوٹیفکیشن الیکشن کمیشن کی جانب سے معطل ہے جبکہ جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد خان غیر حاضر رہے ۔ چیئرمین سینیٹ کے لئے پولنگ کا عمل تین بجے پریذائیڈنگ آفیسر سینیٹر سید مظفر حسین شاہ کی زیر صدارت شروع ہوا۔ چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کیلئے ووٹنگ کا عمل شام چار بج کر 40 منٹ پر مکمل ہو گیا، آخری ووٹ پریذائیڈنگ آفیسر سینیٹر سید مظفر حسین شاہ نے ڈالا،بعد میں گنتی کی گئی تو 8 ووٹ مسترد کر دئیے گئے ۔ 7 بیلٹ پیپرز پر سید یوسف رضا گیلانی کے نام کے اوپر مہر لگائی گئی تھی جبکہ ایک ووٹر نے دونوں امیدواروں کے خانے میں مہر لگائی جس کی وجہ سے یہ ووٹ بھی مسترد کر دیا گیا۔اس طرح صادق سنجرانی 6 ووٹوں کی اکثریت سے فتح یاب ٹھہرے ۔ اپوزیشن کے پولنگ ایجنٹ سینیٹر فاروق نائیک نے سید یوسف رضا گیلانی کے نام کے اوپر لگائے گئے ووٹ مسترد کرنے پر اعتراض کیا اور کہا کہ ان کے نام کے اوپر مہر لگائی گئی ہے لہذا ان ووٹوں کو مسترد نہیں کیا جا سکتا جس پر سینیٹر صادق سنجرانی کے پولنگ ایجنٹ سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ ہدایت نامہ میں واضح طور پر درج ہے کہ امیدوار کے نام کے سامنے والے خانے میں ہی مہر لگائی جا سکتی ہے لہذا وہ ووٹ جن پر سید یوسف رضا گیلانی کے نام کے اوپر مہر لگائی گئی ہے مسترد ہونے چاہئیں جس پر پریذائیڈنگ آفیسر نے رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ دونوں امیدواروں کے پولنگ ایجنٹس کے دلائل سن لئے ہیں اور اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ سید یوسف رضا گیلانی کے نام کے اوپر جن بیلٹ پیپرز پر مہر لگائی گئی ہے وہ ساتوں مسترد کئے جاتے ہیں اور سینیٹر صادق سنجرانی کو کامیاب قرار دیا جاتا ہے ۔ جس پر حکومتی اراکین نے ڈیسک بجائے اور ایوان نعروں سے گونج اٹھا۔ بعد ازاں نومنتخب چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی سے پریذائیڈنگ آفیسر سید مظفر حسین شاہ نے حلف لیا ۔ نو منتخب چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے سینیٹ اجلاس کی صدارت سنبھالنے کے بعد کہا میں سب کو ساتھ لے کر چلوں گا۔ سب سے پہلے اللہ تعالیٰ کاشکر ادا کرتا ہوں۔ میں وزیراعظم عمران خان کا شکرگزارہوں ، پی ٹی آئی کی تمام لیڈر شپ کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں۔جس کے بعد ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے لئے پولنگ کے عمل کا آغاز نومنتخب چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیر صدارت شروع ہوا۔ووٹنگ کا عمل مکمل ہونے کے بعد گنتی کی گئی تو کوئی ووٹ ضائع نہ ملا اورحکومتی امیدوار سینیٹر مرزا محمد آفریدی 10 ووٹوں کی واضح اکثریت سے کامیاب قرار پائے ۔ ڈپٹی چیئرمین کا انتخاب جیتنے والے مرزا محمد آفریدی سے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے حلف لیا ۔وفاقی وزیر اسد عمر نے ٹویٹ کرتے ہوئے نومنتخب چیئرمین سینیٹ کو مبارکباد دی۔ جبکہ صادق سنجرانی کے آبائی گائوں میں فتح کا جشن منایا گیا، عوام اور قبائلی عمائدین کی بڑی تعداد نے شرکت کی، حامیوں نے ڈھول کی تھاپ پر رقص کیا ، مٹھائیاں بھی تقسیم کی گئیں ۔ قبل ازیں چیئر مین و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے انتخاب سے پہلے نومنتخب 48 سینیٹرز سے پریذائیڈنگ آفیسر سید مظفر حسین نے حلف لیا۔ الیکشن کا عمل مکمل ہونے کے بعد ایوان بالا کا اجلاس غیر معینہ مدت تک کیلئے ملتوی کردیا گیا۔