لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد جمیل نے استعفیٰ دیدیا
لاہور (محمد اشفاق سے )لاہور ہائیکورٹ کے جج جسٹس شاہد جمیل خان نے استعفیٰ دے دیا۔ انہوں نے اپنا استعفیٰ صدر مملکت کو بھجوا دیا۔
استعفیٰ کے متن میں لکھا کہ میں نے دس سال تک لاہور ہائیکورٹ کے جج کی حیثیت سے فرائص سر انجام دئیے اس عہدے پر رہنا باعث عزت ہے ، ذاتی وجوہات کی بنا پر اپنے عہدے سے مستعفی ہو رہا ہوں۔جسٹس شاہد جمیل خان نے اپنے استعفے میں 4 اشعار بھی لکھے ہیں۔آزاد کی اک آن ہے محکوم کا اک سال،کس درجہ گراں سیر ہیں محکوم کے اوقات،آزاد کا اندیشہ حقیقت سے منور،محکوم کا اندیشہ گرفتار خرافات،محکوم کو پیروں کی کرامات کا سودا،ہے بندہ آزاد خود اک زندہ کرامات،اقبال !یہاں نام نہ لے علم خودی کا،موزوں نہیں مکتب کیلئے ایسے مقالات۔استعفیٰ دینے کے بعد جسٹس شاہد جمیل خان نے روزنامہ دنیا سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ جلد وکالت کا آغاز کروں گا ،استعفے میں لکھے گئے شعر پر وقت آنے پر بات کروں گا،فی الحال تمام توجہ وکالت پر ہے ۔
یاد رہے جسٹس شاہد جمیل خان 2014 کو لاہور ہائیکورٹ کے جج کے عہدے پر تعینات ہوئے تھے ۔انہوں نے 29 اپریل 2028 کو اپنے عہدے سے ریٹائر ہونا تھا۔علاوہ ازیں قانونی ماہر احسن بھون نے جسٹس شاہد جمیل خان کے استعفے میں لکھے گئے شعر پر چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ سے تحقیقات کا مطالبہ کردیا ۔احسن بھون نے کہاکہ جسٹس شاہد جمیل نے استعفیٰ کن وجوہات کی بنیاد پر دیا اور ان پر کس قسم کا پریشر تھا، اس حوالے سے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو تحقیقات کروانی چاہیے انہوں نے استعفے میں لکھے گئے شعر سے پورے نظام عدل پر سوالات کھڑے کردئیے ہیں یا تو معزز جج کو خود وضاحت کرنی چاہیے یا پھر اس کی تحقیقات کروائی جائیں، انہوں نے کہاکہ آنے والے دنوں میں سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ سے مزید استعفے آسکتے ہیں۔