قومی اسمبلی:بلاول کی زیرقیادت پیپلز پارٹی کا واک آؤٹ،سنی اتحاد کے2ارکان کی رکنیت معطل

قومی اسمبلی:بلاول کی زیرقیادت پیپلز پارٹی کا واک آؤٹ،سنی اتحاد کے2ارکان کی رکنیت معطل

اسلام آباد (نامہ نگار، سٹاف رپورٹر)قومی اسمبلی میں سب سے بڑی حکومتی اتحادی جماعت پاکستان پیپلزپارٹی نے نوید قمر کو فلور نہ ملنے پربلاول بھٹو کی زیر قیادت ایوان سے واک آئوٹ کیا اورکورم کی نشاندہی کی ۔

سپیکر نے غیر پارلیمانی اور غیر اخلاقی زبان استعمال پر جمشید دستی اور اقبال خان کی رکنیت معطل کرتے ہوئے ایوان میں داخلے پر پابندی عائد کردی جس پر سنی تحریک کونسل نے اپنے 2ارکان کی معطلی کیخلاف شدید احتجاج کرتے ہوئے سپیکر ڈائس کا گھیرائو کیا۔ ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں، شور اس قدر تھا کہ کان پڑے آواز سنائی نہیں دے رہی تھی۔ اس سے قبل اپوزیشن لیڈر عمر ایوب سمیت دیگر ارکان مسلسل پوائنٹ آف آرڈر پر سپیکر سے بولنے کیلئے مائیک طلب کرتے لیکن سپیکر نے آدھے سے ز یادہ ایجنڈا مکمل ہونے کے بعد انہیں بولنے کا موقع دیا،اپوزیشن نے اپنے دو ارکان سے پابندی ہٹانے بصورت دیگر قادر پٹیل اور رفیع اللہ پر بھی پابندی لگانے کا مطالبہ کردیا۔ ایک موقع پر آصف علی زرداری بارے بیرسٹرگوہر نے ریمارکس دئیے تو پیپلزپارٹی کے عبدالقادر پٹیل اور آغا رفیع نے اس کا جواب دینے کے لئے شور مچا دیا۔ شور شرابے اور جے یو آئی (ف) کے رکن نور عالم کے واک آئوٹ کے اعلان پر اپوزیشن کی طرف سے ساتھ دینے پر نور عالم اور عامر ڈوگر میں تلح کلامی ہو گئی، شور شرابے اور تلخ ماحول کے دوران پی پی کے عبدالقادر پٹیل نے اپوزیشن ارکان کو ''جوکر'' تک کہہ دیا اور بات ادھر ادھر ہو گئی۔

سپیکر سے اپوزیشن ارکان کی متعدد بار تلخی بھی ہوئی، اسمبلی کارروائی کے دوران بلاول بھٹو اپنی ہمشیرہ آصفہ بھٹو کے ہمراہ ایوان میں آئے ۔بلاول بھٹو وزیراعظم کی نشست پر بیٹھ کر وزیر خارجہ اسحق ڈار سے محو گفتگو رہے ۔ اسمبلی میں اپوزیشن کی جانب سے ''لوٹا لوٹا'' کے نعرے لگے تو پی پی کی رکن شگفتہ جمانی نے نور عالم کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ سب سے بڑا لوٹا آپ کے سامنے ہے ۔پہلی بار جے یو آئی (ف)نے نومنتخب رکن اسمبلی کے حلف کے خلاف احتجاجاًواک آئوٹ اور کورم کی نشاندہی کی جبکہ دوسری مرتبہ پاکستان پیپلزپارٹی نے سید نویدقمر کو فلور نہ دینے پر واک آئوٹ کیا اور کورم کی نشاندہی کی ۔ قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر سردار ایاز صادق کی زیر صدارت چالیس منٹ تاخیر سے شروع ہوا ۔ اپوزیشن لیڈر عمرایوب نے نکتہ اعتراض پر کہاکہ ملک میں آئین کی خلاف ورزی ہورہی ہے ۔ہم اس کی مذمت کرتے ہیں تاہم سپیکر پر لازم ہے کہ وہ آئین اور قانون کی پاسداری کریں۔ نور عالم خان نے کہاکہ نومنتخب رکن قومی اسمبلی صدف احسان کا ہماری جماعت سے کوئی تعلق نہیں۔جو ہماری ممبر نہیں آپ نے ان سے حلف لے کر غیر قانونی کام کیا۔ سپیکر نے کہا میرے پاس الیکشن کمیشن کا نوٹیفکیشن ہے اس لئے حلف لے رہا ہوں۔

نور عالم خان نے کہاکہ اس پر ہم احتجاجا ًواک آئوٹ کرتے ہیں اور کورم کی نشاندہی کردی ۔ سپیکر نے گنتی کروا ئی توکورم پورا نکلا۔ سپیکر نے پیپلزپارٹی کی شرمیلا فاروقی کو بات کرنے کے لئے فلور دیا تو انہوں نے تقریر شروع کی ہی تھی کہ شازیہ مری نے کہاکہ پہلے سید نوید قمر بات کرنا چاہتے ہیں جس پر سپیکر نے کہا پہلے آپ فیصلہ کرلیں کس نے بات کرنی ہے جس پر بلاول بھٹو غصے میں آگئے اور احتجاج کرتے ہوئے ایوان سے واک آئوٹ کرگئے ۔ وفاقی وزیر اطلاعات عطائاللہ تارڑ نے کہا پی ٹی آئی والے اڈیالہ سے ملک دشمنی کی گائیڈ لائن لے رہے ہیں، اڈیالہ جیل میں بیٹھ کر وہی ملک دشمن بیانیہ چل رہا ہے جس کے تحت 9 مئی کو ملکی دفاع پرحملے کئے تھے اوراب یہ ملک کی خارجہ پالیسی پرحملہ کرنا چاہتے ہیں،کسی کو پاکستان پر تنقید اور خارجہ پالیسی پر حملہ آور ہونے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا دہشتگردوں سے مذاکرات نہیں ہوں گے ، اینٹ کا جواب پتھر سے دیا جائے گا،حکومت کی اس میں زیرو ٹالرنس پالیسی ہے ، لا اینڈ آرڈر صوبوں کی ذمہ داری ہے اور وفاقی حکومت ہمہ وقت دستیاب ہے ۔وزیر قانون نے کہا کہ آئینی سربراہ کے خطاب کے دوران جو رویہ اختیار کیا گیا وہ شرمناک تھا۔ وزیر قانون کی تقریر کے دوران اپوزیشن نے شور شراباکیا۔ وزیر قانون نے کہا عالمی مارکیٹ میں پٹرول کی قیمتوں میں اضافہ ہوا جس کا بوجھ صارفین پر آنا ہے ۔اپوزیشن لیڈر عمرا یوب شور شرابا کرتے رہے اور کہتے رہے یہ جھوٹ بول رہے ہیں ایسا نہیں ہے ۔ سپیکر نے نو منتخب ممبران اسمبلی صدف احسان اور ظہور قریشی سے حلف لیا ۔اس موقع پر اپوزیشن نے احتجاج کیا کہ ان کا نوٹیفکیشن نہیں ہوا تو سپیکر نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے ان کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا اور ہمیں موصول ہو گیا ہے ۔اس موقع پر شیم شیم کے نعرے بھی لگائے گئے ۔ ایوان میں نیشنل یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی ترمیمی بل 2024 اور الیکشن کمیشن کی سالانہ رپورٹ بھی پیش کی گئی ۔بعدازاں سپیکر نے اجلاس پیر کی شام پانچ بجے تک ملتوی کردیا ۔ 

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں