کراچی آ کر کچھ یادیں تازہ،کھانے اچھے ملتے تھے:جسٹس فائز

کراچی آ کر کچھ یادیں تازہ،کھانے اچھے ملتے تھے:جسٹس فائز

کراچی (سٹا ف رپورٹر) سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے چیف جسٹس پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے اعزاز میں ظہرانہ دیا۔جسٹس جمال خان مندوخیل اورجسٹس نعیم اختر افغان بھی شریک ہوئے ۔چیف جسٹس نے وکلا سے گفتگو میں کہا کہ وکیل کا کام ہوتا ہےکیس سمجھانا، ویڈیو لنک پر کبھی کیس سمجھ آجاتا ہے کبھی نہیں، ویڈیو لنک ہمارا اچھا نہیں ہے۔

کبھی آواز نہیں آتی، سپریم کورٹ کے ملازمین کو سنگل بونس دیا ہے تاکہ پیسہ بچا کر عدالتوں کی بہتری اور ویڈیو لنک پر خرچ کریں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ میں اور جسٹس جمال خان مندوخیل بلڈنگ کمیٹی میں ہیں، آج بلڈنگ کمیٹی کا اجلاس ہے ، نئی بلڈنگ بنانے میں 6 بلین کی لاگت آرہی تھی، ہم نے فیصلہ کیا پبلک ریسورسز ضائع کرنے کا فائدہ نہیں ہے ، کراچی میں جتنے وفاقی ٹربیونل اور وفاقی عدالتیں ہیں سارے ایک ساتھ بنائے جائیں، سپریم کورٹ کے لیے مختص زمین قیمتی اور سونے کی قیمت کی ہے ۔انہوں نے مزید کہاکہ نئی بلڈنگ کی جگہ پر آلودگی کے خاتمے کے لیے درخت بھی لگائے جائیں، ہائیکورٹ بھی سامنے ہے وکلا کو پریشانی بھی نہیں ہوگی، کراچی آ کر کچھ یادیں تازہ ہوگئی ہیں، کراچی میں کھانے اچھے ملتے تھے ،جب میں کراچی میں وکالت کرتا تھا تو اس وقت کچوری ایک روپے کی ملتی تھی،اس کچوری کے ساتھ چٹنی اور اچار بھی ملتا تھا ، اب نہیں معلوم کہ یہ کچوری کتنے کی ملتی ہے ۔چیف جسٹس نے کہا کہ مجھے کھانے کی دعوت دی گئی تومیں نے مطالبہ کیاکہ اگر سندھ ہائی کورٹ کے قریب بکنے والی کچوریاں کھلائیں گے تومیں آؤں گا،مجھے صرف کچوریاں کھلادی جائیں۔ اس موقع پربار عہدیداروں نے چیف جسٹس کو سندھی ثقافتی اجرک اور ٹوپی کا تحفہ بھی پیش کیا۔ ظہرانے کے دوران کورٹ رپورٹرزایسو سی ایشن کے صدر لیاقت علی رانا نے چیف جسٹس سے گزارش کی کہ یہاں رپورٹنگ کرنے والے رپورٹرز کے لئے بیٹھنے کی جگہ مختص کی جائے ۔اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آج کی میٹنگ میں اس مسئلے کو بھی ڈسکس کریں گے ۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں