اسحٰق ڈار نائب وزیراعظم مقرر،ہمیں اعتراض نہیں:پیپلز پارٹی:آئین میں ایسا عہدہ نہیں:پی ٹی آئی

اسحٰق ڈار نائب وزیراعظم مقرر،ہمیں اعتراض نہیں:پیپلز پارٹی:آئین میں ایسا عہدہ نہیں:پی ٹی آئی

اسلام آباد (دنیا نیوز ،نامہ نگار ، اے پی پی ، مانیٹرنگ ڈیسک )وزیر اعظم شہبازشریف کی منظوری سے وزیر خارجہ اسحق ڈار پاکستان کے نائب وزیر اعظم مقرر کر دئیے گئے ، کابینہ ڈویژن نے نوٹیفکیشن جاری کردیا۔

اسحق ڈار ملک کے چوتھے نائب وزیر اعظم ہیں ، اس سے پہلے پیپلز پارٹی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو ، نصرت بھٹو اور پرویز الٰہی نائب وزرائے اعظم رہ چکے ہیں ۔ذوالفقار بھٹو سات دسمبر 1971 کو پاکستان کے پہلے نائب وزیر اعظم بنے تھے ، 25 جون 2012 کو پرویز الٰہی نائب وزیر اعظم بنے جو 16 مارچ 2013 تک رہے تھے ۔ اسحق ڈار کا شمار لیگی سینئر رہنماؤں میں ہوتا ہے ۔ اسحق ڈار نے چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ کے طور اپنے کیرئیر کا آغاز کیا جبکہ 1980 کی دہائی میں سیاست میں قدم رکھا۔ن لیگ کی حکومتوں میں وزیر خزانہ کے طور پر کام کرتے تھے تاہم اس بار ان کی جگہ محمد اورنگزیب کو وزیر خزانہ بنایا گیا۔وہ جماعت کے قائد نواز شریف کے قریبی رشتہ دار ہیں۔ اسحق ڈار پہلی مرتبہ 1998 میں نواز لیگ کے دور میں وفاقی وزیر خزانہ بنے ۔2013 میں نواز لیگ کی حکومت میں ایک بار پھر وہ وزیر خزانہ بنے ۔ 2017 میں نواز شریف کی سپریم کورٹ سے نا اہلی کے بعد جب شاہد خاقان عباسی وزیر اعظم بنے تو مفتاح اسماعیل کو وزیر خزانہ بنایا گیا۔ 2022 میں تحریک انصاف کی حکومت کے خاتمے کے بعد پی ڈی ایم دور حکومت میں وہ ستمبر 2022 کے آخر میں ایک بار پھر وزیر خزانہ بنے ۔ اسحق ڈار بورڈ آف انویسٹمنٹ کے چیئرمین کے طور پر بھی خدمات انجام دے چکے ہیں اور اس وقت ان کو وزیر مملکت کا درجہ دیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ وفاقی وزیر تجارت بھی رہ چکے ہیں ۔ اس وقت اسحق ڈار وزیرِاعظم شہباز شریف کے ساتھ سعودی عرب میں موجود ہیں ۔ اس دورے کے بعد اسحق ڈار گیمبیا روانہ ہونگے جہاں او آئی سی کے اجلاس میں شرکت کرینگے ۔ نائب وزیر اعظم کا عہدہ علامتی ہوتا ہے جو صرف وزیر اعظم کی غیر موجودگی میں کام کرتا ہے ۔

ن لیگ کے سینیٹر طلال چودھری نے کہا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے سمجھا ہو گا کہ ذمہ داریاں بانٹنی چاہئیں ۔ ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا اسحق ڈار کو نائب وزیراعظم بنانے کا فیصلہ شہباز شریف نے کیا ۔ اسحق ڈار منجھے ہوئے وزیرخزانہ رہے ہیں، ان کا اہم کردار ہو گا ۔شہباز شریف نے بہتر سمجھا ہو گا کہ اسحق ڈار بطور نائب وزیراعظم بہتر کام کر سکتے ہیں ۔فوجی عدالتوں ،الیکشن قوانین اور دھرنا ختم کرانے میں بھی بہتر کردار ادا کر رہے تھے ۔ہماری اسٹیبلشمنٹ سے کوئی دوڑ نہیں لگی ہوئی ۔ایسا نہیں کہ اسحق ڈار اینٹی اسٹیبلشمنٹ تھے ۔ پیپلز پارٹی کے رہنما فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے اسحق ڈار کی بطور نائب وزیر اعظم تقرری پر ہماری قیادت کو اعتراض نہیں، تقرری پر پیپلزپارٹی قیادت کو اعتماد میں لیا گیا ہوگا،مجھے نہیں لگتا کہ نائب وزیر اعظم تقرری سے کسی کو پیغام دیا گیا ،آئین میں نائب وزیر اعظم کیلئے کوئی شق نہیں، اسحق ڈار کی بطور نائب وزیر اعظم تقرری پر ہماری نیک خواہشات ہیں۔پی ٹی آئی کے رہنما سلمان اکرم راجا نے کہا ہے ڈپٹی وزیر اعظم کے کوئی اختیارات نہیں ہیں، صرف نمائشی لیبل ہے جو کسی کو دے دیا جائے اس کی تکریم وعزت میں اضافہ ہوجاتا ہے ، نائب وزیر اعظم کا آئین وقانون میں کوئی وجود نہیں ہے ،یہ لیبل کس وجہ سے دیا گیا ہے اس کا مجھے علم نہیں ہے ،اگر کوئی اس کو چیلنج کرنا چاہے تو کرسکتا ہے کیونکہ قانون یہ ہے جس کا قانون نے اختیار نہیں دیا وہ آپ نہیں کرسکتے ،اگر قانون نے ایک عہدہ قائم ہی نہیں کیا تو آپ نے اس عہدے پر کیسے کسی کو تعینات کیا،یہ معمولی سی بات ہے اس کا کسی چیز پر اثر نہیں پڑتا۔اسحق ڈار کے نائب وزیراعظم بننے پر ٹی وی پر فیصل واوڈا نے کہا کہ حکومت میں ڈسٹربنس موڈ آن ہو گیا ہے اس لیے ڈار ڈپٹی وزیراعظم بنے ، اسحق ڈار کمیٹیوں کے سربراہ بنے تاکہ محمداورنگزیب ناکام ہوں، اسحق ڈار سے پوچھنا چاہیے کیا وہ ڈسٹربنس پیدا کرنے آئے ہیں یا شہبازاہل نہیں ہیں۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں