کے پی پولیس میں آئوٹ آف ٹرن ترقیاں، پشاورہائیکورٹ کافیصلہ کالعدم

 کے پی پولیس میں آئوٹ آف ٹرن  ترقیاں، پشاورہائیکورٹ کافیصلہ کالعدم

اسلام آباد(صباح نیوز)سپریم کورٹ نے تمام فریقین کی رضا مندی سے خیبر پختونخوا پولیس میں آؤٹ آف ٹرن پروموشنز کے حوالے سے پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قراردیتے ہوئے معاملہ دوبارہ غور اور فیصلے کے لئے متعلقہ حکام کو بھجوادیا۔

 عدالت نے قراردیا کہ متعلقہ حکام سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے فیصلوں اور خیبرپختونخوا اسمبلی کے ایکٹ 2005کی روشنی میں تمام درخواست گزاروں کو سن کر دوماہ کے اندر ہمیشہ، ہمیشہ کے لئے معاملہ حل کریں ، عدالت نے قراردیا کہ اگر فیصلہ کے بعد کسی درخواست گزارکے تحفظات برقراررہتے ہیں تووہ خیبرپختونخواسروسز ٹربیونل سے رجوع کرسکتا ہے ،جسٹس سید منصور علی شاہ نے ریمارکس دیئے کہ قانونی طور پر آؤٹ آف ٹرن پروموشن کسی ملازم کا حق نہیں،سینئر ترین جج جسٹس سید منصور علی شاہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے خیبر پختونخوا پولیس میں آؤٹ آف ٹرن پروموشنز کے معاملہ پر دائر 41درخواستوں پر سماعت کی ،جسٹس سید منصور علی شاہ کا کہنا تھا کہ ہائیکورٹ نے آئین کے آرٹیکل 212 کو کیسے کراس کیا ؟، مدعا علیہان کو سروسز ٹربیونل جانا چاہیے تھا ہائیکورٹ کیسے آ گئے ؟ ، جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ ہائیکورٹ نے واپس معاملات نظرثانی کے لیے بھجوائے تھے اور نظرثانی ہو گی اس کے بعد ٹربیونل میں جاتے ، جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا تھا کہ کے پی پولیس نے بڑی بہادری اور دلیری دکھائی ہے اور آج بھی لڑ رہی ہے ، خیبر پختونخوا میں ملک صفوت غیور، ملک سعد اوردیگر پولیس افسران نے قربانیاں پیش کی ہیں، حکومت کو چاہیے کے پی پولیس کی حوصلہ افزائی کرے ، جسٹس سید منصور علی شاہ کا حکم لکھواتے ہوئے چیف سیکرٹری کو ہدایت کی کہ 2005 ء ایکٹ کے تحت آؤٹ آف ٹرن پروموشن کے حوالے سے پالیسی فیصلہ کیا جائے ، عدالت نے درخواستیں سماعت کے لئے منظور کرتے ہوئے ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قراردے دیا۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں