پاکستان کا پہلاسیٹلائٹ مشن چاند پر روانہ

پاکستان کا پہلاسیٹلائٹ مشن چاند پر روانہ

اسلام آباد (اپنے رپورٹرسے ،نامہ نگار، دنیا نیوز، نیوز ایجنسیاں )پاکستان میں نئی تاریخ رقم ہو گئی، پہلا پاکستانی سیٹلائٹ آئی کیوب قمر چاند پر روانہ ہوگیا۔

دو آپٹیکل کیمروں سے لیس آئی کیوب قمر کی مدد سے چاند کی سطح کی تصاویر اور معلومات حاصل کی جائیں گی، سیٹلائٹ مشن ‘آئی کیوب قمر’ چین کے ہینان سپیس لانچ سائٹ سے دن 12 بج کر 50 منٹ پر روانہ ہونا تھا، موسم کی خرابی کے باعث 2بج کر 18 منٹ پر روانہ کیا گیا۔سیٹلائٹ آئی کیوب قمر کی لانچ کو ویب سائٹ سے براہ راست ٹیلی کاسٹ بھی کیا گیا، مشن کی روانگی پر سپارکو میں جذباتی مناظر دیکھنے میں آئے ، سپارکو کمانڈ اینڈ کنٹرول سنٹر تالیوں سے گونج اٹھا، لوگوں نے نعرہ تکبیر اور پاکستان زندہ باد کے نعرے لگائے ۔آئی کیوب قمر کا ڈیزائن اور ڈویلپمنٹ چین اور سپارکو کے اشتراک سے تیار کیا گیا ہے ، یہ دنیا کا پہلا مشن ہے جو چاند کی دوسری طرف سے نمونے حاصل کرے گا،چاند کی تصاویر بنانے کیلئے آئی کیوب قمر میں دو کیمرے نصب ہیں، سیٹلائٹ سے چاند کی سطح کی تصاویر چین کے ڈیپ سپیس نیٹ ورک کے ذریعے حاصل کی جائیں گی۔مشن کی کامیابی کے بعد پاکستان ان چند ممالک کی فہرست میں شامل ہو جائے گا جنہوں نے چاند کے مدار میں اپنے سیٹلائٹ بھیجے ہیں، دوسری جانب آئی کیوب قمر چاند تک سیٹلائٹ بھیجنے کے مشن کی تیاری میں طلباء کا مرکزی کردار ہے ۔

آئی کیوب قمر کو خلا میں بھیجنے کے مقصد سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے انسٹی ٹیوٹ آف سپیس ٹیکنالوجی کے رکن کور کمیٹی ڈاکٹرخرم خورشیدکا کہنا تھا کہ سیٹلائٹ چاند کے مدار پر 5 دن میں پہنچے گا۔ پاکستان کا سیٹلائٹ مشن 3 سے 6 ماہ تک چاند کے اطراف چکر لگائے گا، اس مشن کی مدد سے ہم سائنسی تحقیق، تکنیکی ترقی اور خلائی تحقیق سے متعلق تعلیمی منصوبوں میں آگے بڑھ سکیں گے ، نہ صرف یہ بلکہ پاکستان کے پاس تحقیق کے لیے اپنی سیٹلائٹ سے لی جانے والی چاند کی تصاویر ہوں گی۔ سیٹلائٹ پاکستان کا ہے ، ہم ہی اس کا ڈیٹا استعمال کریں گے لیکن چونکہ اسے چین کے نیٹ ورک کو استعمال کرکے چاند پر پہنچایا جارہا ہے اس لیے چینی سائنسدان بھی اس ڈیٹا کو استعمال کرسکتے ہیں۔ڈاکٹر خرم خورشید نے بتایا کہ بھارت کے چندریان سے پاکستان کے مشن کا موازنہ کرنا مناسب نہیں ہوگا کیونکہ چندریاں بڑا مشن تھا جس نے چاند پر لینڈنگ کی تھی لیکن آئی کیوب قمر چاند کے مدار پر چکر لگائے گا، یہ ایک چھوٹی سیٹلائٹ ہے ،لیکن مستقبل میں بڑے مشن کے لیے راہ ہموار کرنے کے لیے یہ ابتدائی طور پر ایک چھوٹا پروجیکٹ ہے ۔یہ دنیا کا پہلا مشن ہے جو چاند کی دوسری طرف سے نمونے حاصل کرے گا، یہ مشن 53 دن پر مشتمل ہوگا۔اس مشن میں چاند پر چکر لگانا، ٹیک آف کرنا اور واپس پہنچنا شامل ہے جب کہ یہ 2 کلو گرام تک کا مادہ اٹھانے کی کوشش کرے گا۔جنرل منیجر آئی ایس ٹی سید ثمر عباس نے بتایا کہ چاند کا موسم، زمین اور مقناطیسی میدان سے متعلق اس مشن سے اہم معلومات ملیں گی۔

خیال رہے 2022ء میں چینی نیشنل سپیس ایجنسی نے ایشیا پیسیفک سپیس کارپوریشن آرگنائزیشن کے ذریعے رکن ممالک کو چاند کے مدار تک مفت پہنچنے کا منفرد موقع فراہم کیا تھا، ایپسکو کی پیشکش پر رکن ممالک نے اپنے منصوبے بھیجے تھے ، ایپسکو کے رکن ممالک میں پاکستان، بنگلہ دیش، چین، ایران، پیرو، جنوبی کوریا، تھائی لینڈ اور ترکیہ شامل ہیں۔واضح رہے پاکستان کی جانب سے انسٹی ٹیوٹ آف سپیس ٹیکنالوجی نے بھی مجوزہ منصوبہ جمع کرایا تھا، 8 ممالک میں سے صرف پاکستان کے منصوبے کو قبول کیا گیا اور دو سال کی محنت کے بعد سیٹلائٹ ‘آئی کیوب قمر’ کو مکمل کیا جا سکا۔صدر مملکت آصف علی زرداری نے چاند پر پاکستان کے پہلے سیٹلائٹ مشن بھیجے جانے پر انسٹیٹیوٹ آف اسپیس ٹیکنالوجی ، سپارکو اور چین کی قومی اسپیس انتظامیہ کو مبارکباد پیش کی۔صدر آصف علی زرداری کا اپنی گفتگو میں کہنا تھا کہ سیٹلائٹ مشن بھیجنا پاکستان کے خلائی پروگرام کیلئے سنگ ِمیل ثابت ہوگا، پوری پاکستانی قوم کو اس اہم خلائی کامیابی پر فخر ہے ۔وزیراعظم شہبازشریف نے چاند پر پاکستان کا پہلا سیٹلائٹ بھجوانے کے مناظر براہ راست پاکستان ٹیلی ویژن پر دیکھے اور مسرت کا اظہار کیا، وزیراعظم نے کہا جوہری کی طرح خلا کے میدان میں بھی پاکستانی سائنسدان اور انجینئرز اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا رہے ہیں، پاک چین دوستی خوشبوئوں کی سرحد سے آگے نکل کر خلائوں کی سرحد بھی پار کرچکی ہے ، 8 ممالک میں صرف پاکستانی منصوبے کو قبول کیا جانا ہمارے سائنسدانوں اور ماہرین کی قابلیت کا اعتراف ہے ۔ تکنیکی ترقی کے سفر کا یہ بہت تاریخی لمحہ ہے اور اس اہم کامیابی سے پاکستان خلا کے با مقصد استعمال کے نئے دور میں داخل ہو گیا ہے ۔ یہ کامیابی سیٹلائٹ کمیونی کیشن کے شعبے میں پاکستان کی صلاحیتوں کو بڑھائے گی، ساتھ ہی سائنسی تحقیق، اقتصادی ترقی اور قومی سلامتی کے لیے نئے مواقع بھی پیدا کرے گی۔ پاکستان کے بیٹوں نے ثابت کیا کہ وہ خلائوں کو بھی تسخیر کرنے کی صلاحیت، جذبہ اور مہارت رکھتے ہیں۔

اللہ نے چاہا تو 28 مئی 1998 کی طرح خلائوں اور معاشی اوج کمال کو بھی پہنچیں گے ، مواصلاتی ڈھانچے میں خود مختاری کے اس خواب کی مکمل تعبیرسے پاکستان اس شعبے میں قائدانہ کردار ادا کرنے والے ممالک میں شمار ہو گا۔ پاکستان کی سائنس وٹیکنالوجی، جدید علوم اور ہنرمندی میں ترقی وقت اور ملک کی ضرورت ہے ۔سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا پاکستان نے سائنس اور ٹیکنالوجی کی دنیا میں نئی تاریخ رقم کی ہے ،پاکستان کے سائنسدانوں اور انجینئرز نے سیٹلائٹ مشن آئی کیوب قمر چاند پر روانہ کر کے سائنس اور ٹیکنالوجی کی دنیا میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے ،سیٹلائٹ مشن کی چاند پر روانگی اس بات کی دلیل ہے کے پاکستان سائنس اور ٹیکنالوجی کی دنیا میں کسی سے کم نہیں، پاکستان اور چین سدا بہار دوستی کے مضبوط رشتے میں بندھے ہوئے ہیں۔امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا اگر اچھے مواقع فراہم کیے جائیں تو پاکستانی جدید سائنس وٹیکنالوجی میں کسی سے پیچھے نہیں۔ معاشی بدحالی سے نکلنے کا واحد طریقہ آئی ٹی ودیگر جدید ٹیکنالوجی پر خصوصی توجہ دینا ہے ،حکومت کی ذمہ داری ہے وہ نوجوانوں کیلئے سازگار ماحول اور مواقع فراہم کرئے ۔اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اس سیٹلائٹ مشن کو کامیابی سے ہمکنار کرے ۔ وفاقی وزیر و صدر استحکام پاکستان پارٹی عبدالعلیم خان نے کہا پاکستان نے چین کے اشتراک سے جو اہم سنگ میل عبور کیا ہے اس سے آج خلاؤں کو تسخیر کرنے کا دیرینہ خواب شرمندہ تعبیر ہوا ہے ۔ہمالیہ سے بلند پاک چین دوستی اب چاند پر بھی اپنے نقوش ثبت کرے گی۔آج کا دن اس بات کی گواہی ہے کہ ہمارا آنے والا کل انتہائی تابناک اور روشن ہے ۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں