ججوں کی تقرری کا نیاطریقہ کار،آئینی ترمیم پرغور،جوڈیشل کمیشن اجلاس ملتوی:چیف جسٹس کی مدت3سال کرنیکی باتیں مسترد نہیں کرونگا:وزیرقانون

ججوں کی تقرری کا نیاطریقہ کار،آئینی ترمیم پرغور،جوڈیشل کمیشن اجلاس ملتوی:چیف جسٹس کی مدت3سال کرنیکی باتیں مسترد نہیں کرونگا:وزیرقانون

اسلام آباد،لاہور (دنیا نیوز،مانیٹرنگ ڈیسک) حکومت نے سپریم کورٹ اور ہائیکورٹس میں ججز کی تعیناتی کا طریقہ کار تبدیل کرنے کا فیصلہ کرلیا، وفاقی حکومت نے ممکنہ آئینی ترمیم سے متعلق ججز تقرری جوڈیشل کمیشن ارکان کو آگاہ کردیا ہے۔

وفاقی وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ کا کہناہے کہ چیف جسٹس کی مدت 3سال کرنے کی باتیں مستردنہیں کررہا، تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں جوڈیشنل کمیشن کا اجلاس سپریم کورٹ میں منعقد ہوا،اجلاس میں جسٹس منصور علی شاہ،جسٹس منیب اختر،جسٹس امین الدین خان،جسٹس یحییٰ آفریدی، پانچوں ہائیکورٹس کے چیف جسٹس صاحبان،فیڈرل شریعت کورٹ کے چیف جسٹس، وفاقی اورصوبائی وزرائے قانون، اٹارنی جنرل،جسٹس ریٹائرڈ منظور ملک، بارکونسلزکے نمائندے شریک ہوئے ، ذرائع کے مطابق وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے اجلاس میں بتایا کہ حکومت ججز تعیناتی کے طریقہ میں ترمیم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے جبکہ آئینی ترمیم پر کام بھی شروع کر دیا ہے ،اجلاس میں جسٹس منیب اختر نے استفسار کیا کہ کیا آئینی ترمیم سے کمیشن کی ساخت تبدیل ہو سکتی ہے جس پر وزیر قانون نے جواب دیا کہ آئینی ترمیم سے جوڈیشل کمیشن کی ہیت بھی تبدیل ہونے کا امکان ہے۔

وزیر قانون اعظم تارڑ کے جواب پر جوڈیشل کمیشن رولز میں تبدیلی پر بحث موخر کردی گئی جبکہ جسٹس یحییٰ آفریدی نے رولز پر رائے دینے سے گریز کیا، اجلاس میں چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ نے موجودہ رولز کے مطابق ہائیکورٹ میں تعینانیاں کرنے کی رائے دی ،بعدازاں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی زیر صدارت جوڈیشل کمیشن رولز میں ترامیم سے متعلق اجلاس کے منٹس جاری کردیئے گئے ، اعلامیہ کے مطابق چیئرمین جوڈیشل کمیشن قاضی فائز عیسیٰ نے اراکین سے مجوزہ تجاویز پر رائے طلب کی تو وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے اجلاس موخر کرنے کی گزارش کرتے ہوئے کہا حکومت آئین کے آرٹیکل 175 اے میں ترمیم پر غور کر رہی ہے ،مجوزہ ترمیم کے ذریعے جوڈیشل کمیشن کی ساخت تبدیل ہو سکتی ہے ،جسٹس یحیی آفریدی نے ایجنڈا پر بحث نہ کرنے اور اجلاس ملتوی کرنے کی تجویز دی تو تمام اراکین نے اجلاس ملتوی کرنے پر اتفاق کیا،اعلامیہ کے مطابق اجلاس میں اتفاق کیا گیا کہ ججز کی تقرری کے معاملے پر تاخیر نہیں ہونی چاہیے تاہم ججز کی تقرریاں موجودہ رولز کے تحت کرنے پر اتفاق کیا گیا ،بعدازاں اجلاس غیرمعینہ مدت تک ملتوی کردیاگیا۔

ادھروفاقی وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ کا نجی چینل میں گفتگوکرتے ہوئے کہناتھا کہ ججوں کی تقرری کے معاملے میں پارلیمانی کمیٹی کی حیثیت ربڑ سٹیمپ سے زیادہ نہیں، ہم چاہتے ہیں ججز کی تعیناتی کے نظام میں بیلنس ہونا چاہیے ۔18ویں ترمیم میں بھی ججز کی تقرری میں توازن رکھا گیا تھا، 19ویں ترمیم کے بعد پارلیمانی کمیٹی کی حیثیت ربڑ سٹیمپ ہوگئی ہے ،دنیا کے کئی ممالک میں ججز تقرری میں عدلیہ کا کردار بہت کم ہے ،وزیراعظم نے ججز کی تعیناتی کیلئے آئینی ترمیم کی ہدایت کردی ہے ،ہم کام نیک نیت سے کرنا چاہتے ہیں مقصد یہ ہے کہ لوگوں کی طرف سے جو اعتراضات آتے ہیں،وکلا بھی کہتے ہیں کہ تعیناتیوں کا معیار وہ نہیں ہے جو ہونا چاہئے میرٹ کو نظرانداز کیا جارہا ہے ،اس کا تدار ک کیاجائے ،18 ویں ترمیم کا بنیادی آئیڈیا بہت خوبصور ت تھا، ہم اس معاملے پر اپوزیشن سے بھی بات کریں گے ،انہوں نے کہاچیف جسٹس کی مدت ملازمت کے حوالے سے تجاویز گردش کر رہی ہیں، ان تجاویز کو یکسر مسترد نہیں کروں گا۔ سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے یہ بھی کہا کہ تجاویز ہیں کہ چیف جسٹس کی مدت ملازمت 3 سال کی جائے یا پھر سپریم کورٹ کے ججوں کی ریٹائرمنٹ کی عمر 65 سال سے بڑھا کر 68 سال کی جائے ۔انہوں نے کہا بطور وزیر قانون مجھے اب تک ان تجاویز پر کام کرنے کی ہدایت نہیں ملی ہے لیکن میں انہیں مسترد نہیں کررہا ہوں۔وزیر قانون نے کہا اگست 2023ء میں ایک جج کے گھر میں کیمروں کا بتایا گیا تھا، اُس وقت نگران حکومت آچکی تھی۔ 

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں