گندم بحران پیدا کرنیوالوں کو نہیں چھوڑا جائیگا:نواز شریف:پیرکو شہباز شریف لاہور طلب

گندم بحران پیدا کرنیوالوں کو نہیں چھوڑا جائیگا:نواز  شریف:پیرکو شہباز شریف لاہور  طلب

لاہور ،اسلام آباد (سیاسی رپورٹرسے ،مانیٹرنگ ڈیسک،نیوز ایجنسیاں) مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف نے کہا ہے کہ ملک میں گندم بحران پیدا کرنے والوں کو نہیں چھوڑیں گے ۔

انہوں نے گندم سکینڈل پر وزیراعظم شہباز شریف کو پرسوں (پیر)کو لاہور میں طلب کر لیا، اُسی روز شہباز شریف کی جانب سے پارٹی قائد کو رپورٹ پیش کئے جانے کا بھی امکان ہے ۔دوسری طرف وزیراعظم نے حکومت کے پہلے ماہ میں 6 لاکھ 91 ہزار میٹرک ٹن گندم درآمد کا نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کا حکم دیدیا،انہوں نے ایف بی آر کی کارکردگی میں ناکامی پر چیئرمین امجد زبیرکی سرزنش بھی کی۔تفصیلات کے مطابق قائد مسلم لیگ (ن)نوازشریف کی زیر صدارت گزشتہ روز جاتی امرا میں اجلاس منعقد ہوا۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں نواز شریف کو بتایا گیا کہ بحری جہاز گندم لے کر چل پڑے اور منظوری بعد میں ہوئی ، 25 دن میں پہنچنے والا جہاز منظوری کے 7 روز بعد ہی بندرگاہ پر پہنچ گیا، اجلاس میں پنجاب میں کسانوں سے گندم خریدنے کے طریقہ کار کو بھی زیر بحث لایا گیا۔ نواز شریف نے کہا کہ گندم بحران پیدا کرنے والوں کو نہیں چھوڑ ا جائیگا، کسان کارڈ فوری دیئے جائیں تاکہ کسانوں کو اگلی فصل میں آسانی ہو۔ علاوہ ازیں ماڈل ٹاؤن لاہورمیں نوازشریف کی زیرصدارت منعقدہ اہم مشاورتی اجلاس میں انہیں گندم کی خریداری ، امن وامان کی صورتحال اورپارٹی کے گیارہ مئی کو ہونے والے جنرل کونسل اجلاس بارے بریف کیاگیا ، وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز، وزیراعظم کے مشیر رانا ثنااللہ،خواجہ آصف، وزیر خوراک پنجاب بلال یاسین،آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور اور سی سی پی او لاہور بلال صدیق کمیانہ اجلاس میں شریک ہوئے ۔پنجاب حکومت نے گندم کی صورتحال پر نواز شریف کو بریفنگ دی۔

قائد مسلم لیگ (ن)نے پنجاب حکومت کو ہدایت جار ی کرتے ہوئے کہا ہے کہ کسان کے مفادات کاتحفظ کیاجائے ، کسی کو کسان کے استحصال کی اجازت نہ دی جائے ۔بلال یاسین نے بریفنگ میں بتایا کہ صوبے میں گندم کا بحران موجودہ حکومت کی پالیسیوں کے باعث نہیں، بحران کے ذمہ دار بیرون ملک سے گندم درآمد کرنے والے ہیں۔رانا ثنااللہ نے کسان تنظیموں کے تحفظات،آئی جی پنجاب اور سی سی پی او لاہورنے پنجاب میں امن و امان کی صورتحال بارے آگاہ کیا۔مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف نے گندم اور کسانوں سے متعلق معاملات پر حکومتی ٹیم کو ہدایات جاری کر دیں ۔ دوسری طرف وزیراعظم شہباز شریف نے حکومت کے پہلے ماہ میں 6 لاکھ 91 ہزار میٹرک ٹن گندم درآمد کا نوٹس لیتے ہوئے فروری 2024 کے بعد گندم کی درآمد جاری رکھنے پر تحقیقات کا حکم دیدیا اور گندم درآمد جاری رکھنے اور ایل سیز کھولنے کے ذمہ داروں کے تعین کی ہدایت کر دی،سیکرٹری کابینہ ڈویژن کی سربراہی میں کمیٹی کو چار روز میں تحقیقات کی ہدایت کی گئی ہے ، کمیٹی گندم کا وافر سٹاک ہونے کے باوجود درآمد کے ذمے داروں کا تعین کرے گی۔وزیر اعظم نے واضح کیا کہ اضافی گندم درآمد کے ذمہ داروں کو سامنے لایا جائے گا اور اس معاملے کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔ سیکرٹری کابینہ ڈویژن کامران علی افضل کی زیر سربراہی کمیٹی میں شکیل احمد ، ایڈیشنل سیکرٹری امجد محمود،ایڈیشنل سیکرٹری وزارت تجارت حسن علی منگی شامل ہیں ، وزارت فوڈ سکیورٹی نئی چار رکنی کمیٹی کو سیکرٹریٹ سپورٹ فراہم کرنیکی پابند ہوگی۔

لاہور (عمران اکبر )بیرون ملک سے گندم منگوانے کے لیے ملک بھر کی 65کمپنیوں نے حصہ لیا ، گندم بحران کے  ذمے دار درآمدکندگان کی فہرست حاصل کر لی گئی۔ تفصیلات کے مطابق نگران دورحکومت میں روس، یوکرین،بلغاریہ اور رومانیہ سے گندم منگوائی گئی،مجموعی طور پر 36 لاکھ 12 ہزار 827 میٹرک ٹن گندم پاکستان منگوائی گئی،12 لاکھ میٹرک ٹن سے زائد ضرورت نہ ہونے کے باوجود گندم درآمد ہوئی،زائد گندم منگوا کر اور مارکیٹ میں بیچ کر300 ارب روپے کا حکومت کو نقصان پہنچایا گیا،نیشنل فوڈ سکیورٹی کی اجازت پر ای سی سی نے گندم منگوانے کی منظوری دی۔اضافی گندم امپورٹ کی مانیٹرنگ نہ کرنے پر سیکرٹری نیشنل فوڈ کو عہدے سے ہٹا دیا گیا۔ روزنامہ دنیا کو حاصل ہونیوالی فہرست کے مطابق گندم امپورٹ کرنے والی چھوٹی بڑی 65 کمپنیوں کو نگران وفاقی حکومت کے دورمیں مجموعی طور پر 36 لاکھ 12 ہزار 827 میٹرک ٹن گندم پاکستان منگوانے کی اجازت دی گئی، 12لاکھ میٹرک ٹن سے زائد اضافی گندم درآمد کئے جانے کی وجہ سے پنجاب کا کسان رل گیا ۔ درآمد گندم کو جنوری سے مارچ تک مارجن کے ساتھ فروخت کر دیا گیا ،پنجاب میں گندم کی نئی فصل امپورٹڈ گندم کی وجہ سے تاحال خریدی نہ جا سکی ۔وزیر خوراک بلال یاسین کا کہنا ہے پاکستان کا حق کھانے والے بھیڑیوں کے حلق سے کسان کا چھینا ہوا نوالہ واپس لیا جائے گا ۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں