بجٹ:اعتماد میں نہیں لیا،حکومت چاہتی ہے احتجاج کریں؟:پیپلز پارٹی:وزیراعظم کی صدر سے ملاقات

بجٹ:اعتماد میں نہیں لیا،حکومت چاہتی ہے احتجاج کریں؟:پیپلز پارٹی:وزیراعظم کی صدر سے ملاقات

اسلام آباد(سٹاف رپورٹر ،دنیا نیوز، مانیٹرنگ ڈیسک)وزیر اعظم شہباز شریف نے صدر آصف علی زرداری سے ایوان صدر میں ملاقات کی ،ملک کی معاشی ومالی صورتحال پر تبادلہ خیال کیاگیا۔

 وفاقی وزیر منصوبہ بندی و خصوصی اقدامات احسن اقبال بھی موجود تھے ۔ ملاقات میں آئندہ بجٹ میں عوام کو ریلیف فراہم کرنے کی تجاویز پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا ۔ صدر مملکت نے کہا بجٹ میں غریب اور متوسط طبقات کا خاص  خیال رکھیں ۔ صدر مملکت اور وزیر اعظم نے آئندہ بجٹ میں ترقیاتی منصوبوں پر بات کی ۔وزیراعظم نے صدر کو حالیہ دورہ چین کے بارے میں بھی آگاہ کیا۔صدرنے وزیر اعظم کو ملکی ترقی اور معاشی اہداف کے حصول میں تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ دنیا نیوز کے مطابق ذرائع نے بتایاوزیراعظم شہباز شریف نے بجٹ منظوری سے متعلق صدر مملکت اور پیپلز پارٹی سے مکمل حمایت طلب کر لی۔دوسری طرف حکومت کی اتحادی جماعت پیپلزپارٹی نے آئندہ بجٹ پر اعتماد میں نہ لینے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وفاقی حکومت کوٹف ٹائم دینے کافیصلہ کرلیا۔ چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹوزرداری کی زیرصدارت پارٹی کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا۔ذرائع کے مطابق پی پی کے بجٹ پر اعتماد میں نہ لینے پر تحفظات برقرارہیں۔

پی پی ارکان بجٹ پر اعتماد میں نہ لینے پر برہم ہو گئے ۔پی پی رکن نے کہا حکومت پی پی کو اہمیت نہیں دے رہی، حکومت کا ہر معاملے پر ساتھ دیا۔ حکومت نے کسی بھی معاملے پر ہمیں اعتماد میں نہیں لیا۔ پیپلزپارٹی نے تنخواہوں میں پچیس فیصد تک اضافے کا مطالبہ کیا ہے جبکہ اداروں کی نجکاری کی بھرپور مخالفت کی گئی ۔ ارکان اسمبلینے رائے دی اور مطالبہ کیا بجٹ میں عوام کو ریلیف دیا جائے ۔پیپلز پارٹی نے بجٹ تجاویز پر کمیٹی کو حکومت سے رابطے کے لیے آج بدھ تک کی مہلت دی ۔ پیپلز پارٹی کا پارلیمانی پارٹی اجلاس آج دوبارہ ہوگا جس میں بجٹ کی حمایت یا مخالفت کا فیصلہ کیاجائیگا۔اجلاس کے بعد پیپلز پارٹی کی ترجمان شازیہ مری نے کہا ہم کابینہ کا حصہ نہیں بننے جا رہے ، بجٹ میں پی پی کو اعتماد میں نہیں لیا گیا ،حکومت چاہتی ہے پی پی احتجاج کرے ۔پریس کانفرنس کرتے شازیہ مری نے کہا آج قومی بجٹ پیش ہو رہا ہے ، بجٹ پر بحث کے لئے اجلاس ہوا، بلاول بھٹو کی زیر صدارت ارکان اسمبلی نے پارٹی قیادت کو تحفظات سے آگاہ کیا۔

وفاقی حکومت کے پی پی سے رویے کی وجہ سے دشواریاں سامنے آ رہی ہیں، کسان کو ریلیف نہ ملے تو ہمیں سامنا کرنا پڑتا ہے ، وفاقی حکومت نے جن باتوں کا معاہدہ کیا تھا اس پر عمل نہیں کیا۔ اگر حکومت کا یہی رویہ رہا تو پھر ہمیں سوچنا پڑے گا ہم جتنا ہو سکتا ہے حکومت کو موقع دے رہے ہیں ۔ کوشش کی تھی اس نہج پر وقت نہ آئے ، چیئرمین نے حکومت کے ساتھ بات کی مگر ہماری توقع کے مطابق نتائج نہیں آئے ، این ای سی کا اجلاس پہلے ہونا چاہئے تھا، سندھ کے وزیراعلیٰ نے اپنا کیس این ای سی میں لڑا ہے ، بلوچستان اور پنجاب کو کیا دیا ہے ۔ترجمان نے کہا ہم اپنے منشور کی روشنی میں اِن پُٹ دیں گے ، کیا یہ حکومت چاہتی ہے کہ پی پی احتجاج کرے ، اب حکومت کو دیکھنا ہے اور ذمہ داری بھی اسی کی ہے ، ہمیں لگ رہا تھا کہ شہباز شریف کو ہمارا ادراک ہوگا۔ آج اڑھائی بجے ایک اور اجلاس ہوگا، حکومت کو سپورٹ کیا ہے حکومت کو چاہیے کہ وہ سمجھے ، پی پی کو اپنے لوگوں کو جواب دینا پڑتا ہے ، پنجاب سے ارکان نے بہت تحفظات کا اظہار کیا ہے ، چیئرمین اپنی جماعت کے لوگوں کو سنیں گے ۔پیپلزپارٹی کے رہنما خورشید شاہ نے کہا بجٹ بارے ہمارے علم میں حکومت کوئی بات نہیں لائی اور نہ ہی ہمیں کچھ پتہ ہے ۔پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے خورشید شاہ نے کہا ہمیں حکومت نے اس معاملے پر اعتماد میں نہیں لیا، ماضی میں اپوزیشن کو اعتماد میں لیا جاتا تھا اب ہم اتحادی ہیں ہمیں اعتماد میں لینا چاہیے تھا۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں