وفاقی کا بینہ نے آپریشن عزم استحکام کی منظوری دیدی،ایپکس کمیٹی کے فیصلوں کی توثیق:آئی ایم ایف کیساتھ بجٹ بنانا پڑا:شہباز شریف

وفاقی کا بینہ نے آپریشن عزم استحکام کی منظوری دیدی،ایپکس کمیٹی کے فیصلوں کی توثیق:آئی ایم ایف کیساتھ بجٹ بنانا پڑا:شہباز شریف

اسلام آباد(نامہ نگار،اے پی پی،مانیٹرنگ ڈیسک،دنیا نیوز )وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے یہ حقیقت اور سچ ہے ہمیں آئی ایم ایف کے ساتھ مل کر بجٹ بنانا پڑا، یہی حالات کا تقاضا ہے ،آئی ایم ایف سے مل کر بجٹ بنانا ہماری مجبوری تھی۔

 آپریشن عزم استحکام کا مقصد دہشت گردوں کی باقیات، جرائم و دہشت گرد گٹھ جوڑ اور ملک میں پر تشدد انتہاپسندی کو فیصلہ کن طور پر جڑ سے اکھاڑ پھینکنا ہے ۔ وہ قومی اسمبلی اور وفاقی کابینہ کے اجلاس میں اظہار خیال کر رہے تھے ۔وفاقی کابینہ نے آپریشن عزم استحکام کی منظوری دیدی جبکہ ایس آئی ایف سی کی ایپکس کمیٹی کے فیصلوں کی بھی توثیق کردی گئی۔ گزشتہ روز قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران وزیر اعظم نے کہا یہ سچ ہے آئی ایم ایف سے مل کر بجٹ بنایا جو ہماری مجبوری تھی اور جو معروضی حالات ہیں یہ اس کا تقاضا تھا۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کا آج جواب آ گیا تو کل ایوان کو آگاہ کریں گے اور امید کی جانی چاہئے کہ اس میں کوئی خوشخبری ملے گی۔ سنی اتحادکونسل کے رکن زین قریشی کی جانب سے جنوبی پنجاب کے حوالے سے اٹھائے جانے والے نکات پر جواب دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا ہماری حکومت میں جنوبی پنجاب کی آبادی کے مقابلے میں زائد بجٹ مختص کیا گیا، وزیر خزانہ کی سربراہی میں ڈاؤن سائزنگ اور رائٹ سائزنگ کے لئے کمیٹی بن چکی ہے اور ایک ڈیڑھ ماہ میں اس کے ٹھوس نتائج اس ایوان میں پیش کریں گے تاکہ قوم دیکھے کہ اخراجات میں کس طرح کمی کی جارہی ہے ، جنوبی پنجاب ملازمتوں میں کوٹہ آبادی سے زیادہ رکھا گیا۔وزیراعظم نے کہا معزز رکن نے جنوبی پنجاب کے حوالے سے کچھ نکات اٹھائے ، جنوبی پنجاب کے ہونہار بچوں کو لیپ ٹاپ کی تقسیم میں 10 فیصد اضافی کوٹہ دیا گیا۔ وزیراعلیٰ روزگار سکیم میں 10 فیصد اضافی کوٹہ رکھا گیا، زیور تعلیم پروگرام میں چھٹی جماعت تک کی بچیوں کا وظیفہ 200 روپے سے بڑھا کر600 روپے کر دیا گیا۔ وزیراعظم نے کہا لودھراں سے خانیوال، ڈیرہ غازی خان سے مظفرگڑھ تک موٹروے وفاق کا منصوبہ ہے ، وفاق نے اپنے وسائل سے یہ منصوبہ بنایا۔

انہوں نے کہا ان حقائق سے معزز رکن واقف ہوں گے تاہم ریکارڈ کی درستگی کیلئے یہ تفصیل بتائی۔ وزیراعظم نے کہا اخراجات کم کرنے کی بات کی گئی کہ یہ کیسے کریں تو پہلے ہی پبلک ورکس ڈیپارٹمنٹ (پی ڈبلیو ڈی)کے خاتمے کا اعلان ہوچکا ہے ،صرف ان کی تنخواہوں کا معاملہ نہیں اس کے سالانہ فنانشل لے آؤٹ میں اصل کرپشن ہوتی ہے جو 50 سے 60 فیصد تک کرپشن کی نذر ہو جاتے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا ارکان کو پی ڈبلیو ڈی میں بندر بانٹ کا ذاتی تجربہ ہو گا، اس محکمہ کے خاتمے کا اعلان کیا گیا۔ادھر وزیراعظم کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں کابینہ نے نیشنل ایکشن پلان ایپکس کمیٹی کے فیصلوں کی توثیق کی۔ذرائع کا کہنا ہے کابینہ نے ایپکس کمیٹی کی جانب سے اعلان کیے جانے والے آپریشن عزم استحکام کی منظوری دے دی۔ کابینہ اجلاس میں وزیراعظم نے ویژن عزم استحکام کے حوالے سے گردش کررہی غلط فہمیوں اورقیاس آرائیوں کے حوالے سے ارکان کو اعتماد میں لیا۔وزیراعظم نے کابینہ اجلاس میں کہا آپریشن عزم استحکام پر ابہام یا قیاس آرائیاں ہورہی ہیں لیکن واضح کردوں یہ آپریشن ماضی کے آپریشنز کی طرح نہیں ہے یہ انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن ہوگا جس میں کسی کو کہیں منتقل نہیں کیا جائے گا۔وزیراعظم نے کہا یہ نیشنل ایکشن پلان کا تسلسل ہے اور اسی کو آگے لے کر چلنا ہے ، عزم استحکام آپریشن میں عوام کو کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا، نہ ہی لوگوں کے گھروں میں کوئی اس طرح کی کارروائی کی جائے گی ، صرف شر پسند عناصر کے خلاف انٹیلی جنس بیسڈ کارروائی کی جائے گی۔ شہبازشریف نے کہا عزم استحکام ایک کثیر جہتی، مختلف سکیورٹی اداروں کے تعاون اور پورے ریاستی نظام کا مجموعی قومی ویژن ہے اس مقصد کے لیے کسی نئے و منظم مسلح آپریشن کی بجائے پہلے سے جاری انٹیلی جنس کی بنیاد پر کارروائیوں کو مزید تیز کیا جائے گا۔

بڑے پیمانے پر مسلح آپریشن جس کے نتیجے میں نقل مکانی کی ضرورت ہو،ویژن عزم استحکام کے تحت ایسے کسی آپریشن کی شروعات محض غلط فہمی ہے ۔ عزم استحکام کا مقصد دہشت گردوں کی باقیات، جرائم و دہشت گرد گٹھ جوڑ اور ملک میں پر تشدد انتہاپسندی کو فیصلہ کن طور پر جڑ سے اکھاڑ پھینکنا ہے ۔ وزیراعظم نے کہا عام آدمی کی قابل تجدید شمسی توانائی تک رسائی یقینی بنانے کے لیے سولر پینلز پر کسی قسم کی نئی ڈیوٹی نہیں لگائی جائے گی، کم لاگت قابل تجدید شمسی توانائی ہر شہری تک پہنچائیں گے ،معیشت کو مثبت سمت پر گامزن کرنے کے لیے بھرپور منصوبہ بندی کررہے ہیں،اللہ کے فضل وکرم سے ملک معاشی استحکام کی جانب تیزی سے بڑھ رہا ہے ۔وزیراعظم نے کہا چھوٹے اور درمیانے پیمانے کی صنعت کو ترقی دے کر ملکی برآمدات میں اضافہ کریں گے ،اشرافیہ اور ملکی وسائل کا استحصال کرنے والوں کی مراعات کو ختم کیا جائے گا،عام آدمی کے معاشی تحفظ اور اسے یکساں ترقی کے مواقع فراہم کرنا حکومت کی اولین ترجیح ہے ۔ بجٹ 25 ۔ 2024 پر بحث کے دوران وزرا پارلیمان میں اپنی حاضری کو یقینی بنائیں۔وفاقی کابینہ نے چینی کا اضافی ذخیرہ برآمد کرنے ،وزارت تجارت کی سفارش اور اقوام متحدہ کے عالمی غذائی پروگرام برائے افغانستان کی استدعا پر ٹرکوں کے پرزوں پر مشتمل ایک کنٹینر کی حد تک کراچی سے کابل ٹرانزٹ اجازت دے دی ۔ اجلاس کو ریاستی اداروں کی نجکاری بالخصوص پی آئی اے کی نجکاری پر پیش رفت سے آگاہ کیا گیا۔ اجلاس کو بتایا گیا پی آئی اے کی نجکاری کا عمل تیزی سے جاری ہے ، پری بڈنگ کے عمل میں دلچسپی کا اظہار کرنے والی کمپنیاں پی آئی اے کی مختلف سائٹس کا دورہ کر رہی ہیں۔ پی آئی اے کی بڈنگ اگست کے پہلے ہفتے میں ہوگی۔ وزیراعظم نے پی آئی اے کی نجکاری کے عمل کو تیز کرنے اور اس میں شفافیت کے عنصر کو کلیدی اہمیت دینے کی ہدایت کی۔ وفاقی کابینہ نے وزارت تجارت کی سفارش اور اقوام متحدہ کے عالمی غذائی پروگرام افغانستان کی استدعا پر ٹرکوں کے پرزوں پر مشتمل ایک کنٹینر کی کراچی سے کابل ٹرانزٹ اجازت دے دی۔ یہ خصوصی اجازت حکومت پاکستان کی جانب سے صرف ایک مرتبہ انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر دی گئی ہے ۔

وفاقی کابینہ نے وزارت مذہبی امور اور بین المذاہب ہم آہنگی ڈویژن کی سفارش پر وزارت مذہبی امور، حکومت پاکستان اور وزارت اسلامی امور، دعوت و رہنمائی سعودی عرب کے درمیان مفاہمتی یادداشت پر دستخط کرنے ،بہاولپور کے امیر(مرحوم) کی غیر منقولہ جائیداد کے لیے قائم عمل درآمد کمیٹی کی مدت میں مارچ 2025 تک توسیع ،فریکوئنسی ایلوکیشن بورڈ (ایف اے بی)کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کی تقرری کی منظوری بھی دے دی۔وفاقی کابینہ کو اقتصادی رابطہ کمیٹی کے چینی کی برآمد کے فیصلے کے بارے آگاہ کیا گیا۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ ملک میں اس وقت چینی کے وافر ذخائر موجود ہیں اور اس حوالے سے شوگر ایڈوائزی بورڈ و متعلقہ اداروں نے آئندہ کرشنگ شروع ہونے سے پہلے کی کھپت اور اضافی چینی کے ذخائر کا تخمینہ لگا کر باقی ماندہ میں سے قلیل مقدار میں چینی کی برآمد کی منظوری دی ہے ۔ وزیراعظم نے واضح ہدایت جاری کی چینی کی قیمت میں کسی بھی قسم کے اضافے کی قطعا اجازت نہیں دی جائے گی۔ وزیراعظم نے اس حوالے سے ایک کابینہ کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت کی جو چینی کی قیمت پر نظر رکھے گی اور اگر چینی کی قیمت میں کسی بھی قسم کے اضافے کا اندیشہ ہوا تو اس کی مزید برآمد کو روک دیا جائے گا۔وفاقی کابینہ نے کابینہ ڈویژن کی سفارش پر وزارت منصوبہ بندی ڈویژن کی تیار کی گئی قومی اقتصادی کونسل (این ای سی)کی سالانہ رپورٹ برائے مالی سال 23۔2022کو پارلیمنٹ میں پیش کرنے کی اجازت دینے کی منظوری دے دی۔ وفاقی کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے 13 جون کو ہونے والے اجلاس ، کابینہ کمیٹی برائے لیجسلیٹو کیسزکے 11جون کے اجلاس میں کئے گئے فیصلوں کی بھی توثیق کردی۔دریں اثناء شہباز شریف نے کہاہے نوجوان کاروباری افراد ہماری معیشت اور ہمارے ملک کے مستقبل کے معمار ہیں۔ حکومت کاروباری برادری کو معاشی سرگرمیوں کے فروغ کے لیے تمام تر سہولیات فراہم کرے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے نوجوان انٹرپرنیورز کے وفدسے ملاقات کے دوران کیا ۔وفد میں ٹیکسٹائل ، تعمیرات، آئل اینڈ گیس، تعلیم، صحت، لاجسٹکس، زراعت، برآمدات اور دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والے نوجوان کاروباری افراد شامل تھے ۔ وزیراعظم نے کہا پاکستانی برآمدات کو عالمی سطح پر فروغ دینا ملکی معیشت کے لیے ناگزیر ہے ، پاکستانی برآمدات کے فروغ کے لیے نوجوان کاروباری افراد انتہائی اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔وزیراعظم کی اقتصادی مشاورتی کمیٹی کی طرز پر نوجوان کاروباری افراد پر مشتمل یوتھ انٹرپرنیور ایڈوائزری کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت کی 

اسلام آباد (نامہ نگار، سٹاف رپورٹر، آئی این پی)وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ بجٹ میں دودھ، سٹیشنری، ہائبرڈ، الیکٹرک وہیکلز ود یگرضروری اشیا پر ٹیکس استثنیٰ برقرار رکھا گیا ہے ،ان اشیا پر ٹیکس نہیں لگے گا، خیراتی ہسپتال کو سیلز ٹیکس سے استثنٰی پر غور کررہے ہیں ۔ حکومت ملک کو معاشی مسائل سے نکالنا چاہتی ہے ، مہنگائی میں مزید کمی اور صنعتوں کو سہولیات کی فراہمی حکومت کی اولین ترجیح ہے ، ڈھانچہ جاتی اصلاحات  ملک کا اہم ترین ایجنڈ اہے اس کو ہر قیمت پر آگے بڑھائیں گے ،حکومتی اخراجات میں سادگی اور کفایت شعاری لا ئی جائے گی ،حکومت قومی سلامتی کو یقینی بنانے کیلئے تمام ضروری وسائل کی فراہمی کو یقینی بنائے گی،پنشن اصلاحات سے پنشن اخراجات کو کم کیا جائیگا، کوشش ہوگی اگلا آئی ایم ایف پروگرام پاکستان کے لیے آخری پروگرام ہو ،تاجروں کا ٹیکس نیٹ میں آنا ضروری ہے اور انہیں ٹیکس دائرے میں لایا جائیگا، جو دکان دار تاجر دوست سکیم کا حصہ نہیں بنیں گے ان کے خلاف سخت اقدامات ہوں گے ،ہم بجٹ سے متعلق مثبت تجاویز کا خیرمقدم کرتے ہیں۔ قومی اسمبلی میں آئندہ مالی سال کے بجٹ پر عام بحث کو سمیٹتے ہوئے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ اہم نکات میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح کو 13 فیصد تک بڑھانا، ایس او ای ریفارمز، نجکاری، توانائی کے شعبے میں ریفارمز، پرائیویٹ سیکٹر کو مرکزی اہمیت دینا، قیمتوں اور کارکردگی میں بگاڑ پیدا کرنے والی سبسڈیز کا خاتمہ شامل ہے اور حکومت نے اس پلان پر سنجیدگی سے عملدرآمد کا آغاز کردیا ہے ۔

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ایف بی آر میں اصلاحات کا عمل تیز کیا جائے گا ، تاجروں کو ٹیکس کے دائرہ کار میں لایا جائے گا، وقت آگیا جو تاجر ایف بی آر کی تاجر دوست سکیم کا حصہ نہیں بنتے ان کے خلاف سخت اقدامات کیے جائیں۔ محمد اورنگزیب نے کہا کہ اراکین قومی اسمبلی کی طرح سینیٹرز نے بھی بجٹ کا بغور جائزہ لیا اور اہم تجاویز پیش کیں، حکومت نے ان میں سے کئی تجاویز پر عمل کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے مطابق انکم ٹیکس کے حوالے سے سم بلاک کرنے اور سفری پابندی پر عملدرآمد سے پہلے نان فائلر کو ذاتی طور پر شنوائی کا ایک موقع دیا جائے گا۔سیکشن 116 کے تحت غیر ملکی اثاثوں اور شریک حیات کے اثاثوں کے ڈیکلیریشن کے بارے میں (جب شریک حیات ٹیکس ادا کرنے والا کا ڈیپنڈنٹ ہو) توسیع شامل کی جائے گی۔سیلز ٹیکس، انکم ٹیکس اور ایف ای ڈی کے لیے ڈیفالٹ سرچارج کی شرح کو بڑھا دیا گیا ہے ۔اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا ہے کہ انکم ٹیکس تاخیر سے جمع کرانے والوں کے جرمانے میں اضافہ کرنے والی تجویز کو فائلرز کے عادی ہونے سے مشروط کردیا جائے ، اگر ٹیکس پیئر نے گزشتہ کسی ایک سال کے دوران بھی اپنا ٹیکس ریٹرن بروقت جمع کروایا ہے تو اس پر ٹیکس کی شرح میں اضافہ نہیں ہوگا۔سٹیشنری آئٹم پر ٹیکس چھوٹ کو برقرار رکھا گیا ہے ۔ ای ایف ایس 2021 کے تحت لوکل سپلائز کی زیرو ریٹنگ کو ختم نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پنشن اصلاحات میں مستقبل کے پنشن اخراجات کو کم کیا جائے گا، سی پیک فیز ٹو کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ اس سلسلے میں حکومت چینی ماہرین کو سکیورٹی فراہم کرنے کے لیے اقدامات کررہی ہے ۔ پی آئی اے کی نجکاری کے عمل کوتیزی سے آگے بڑھایاجائے گا۔حکومت مسلح افواج کو ضروری وسائل فراہم کرے گی ۔ 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں