موسمیاتی تبدیلی:گرمی نے پھلوں کے بادشاہ سے ذائقہ چھین لیا:پیداوار میں بھی کمی

موسمیاتی تبدیلی:گرمی نے پھلوں کے بادشاہ سے ذائقہ چھین لیا:پیداوار میں بھی کمی

ملتان (جام بابر سے )پاکستان میں شدید موسمیاتی تبدیلی کے باعث گندم ،کپاس اور چاول کے بعد آم کی فصل بھی شدید متاثر ،ملتان سمیت جنوبی پنجاب میں سفیدچونسہ آم بہت زیادہ متاثر ہوا ہے جس پر کالے دھبے آگئے ہیں۔

جسکی بڑی وجہ تیلا کا زوردار حملہ ہے جسکے اثرات کوششوں کے باوجود کم نہیں کئے جاسکے جبکہ حد سے زیادہ گرم موسم نے بھی آم کی پیداوار اور ذائقے کو متاثر کیاہے ، 25ہزار ٹن آم ایکسپورٹ کے قابل نہیں رہا ۔ مارکیٹ میں دستیاب آم کی کوالٹی ناقص اورذائقہ مٹھاس سے عاری ہے ۔تفصیلات کے مطابق تیلے کے حملے اور شدیدگرم موسم سے آم کے درختوں کے پتے زرد پڑگئے ہیں اور پھل بھی جھلس رہاہے ۔مینگو گروورز ایسوسی ایشن ملتان کے صدر زاہد گردیزی کا کہناہے کہ رواں سال آغازمیں آم کے درختوں پر بھرپور بور آیاتھااوربمپر فصل کی امید کی جارہی تھی تاہم تیلے کے زوردار حملے نے سب برباد کردیا8،8بار سپرے کے باوجو د اسکے اثرات ختم نہیں کئے جاسکے جس سے بور بری طرح متاثر ہوا اور بعد میں شدیدگرم موسم نے پھل کو جھلسا کر رکھ دیا جس سے ذائقے پربھی فرق پڑا اورسائز بھی چھوٹا ہوگیا،اکثر پھل پر کالے دھبے بھی نظر آرہے ہیں ،جنوبی پنجاب میں آندھیوں نے بھی آم کی پیداوار کو نقصان پہنچایا جس بہت سار اپھل درختوں سے گرگیا۔اس صورتحال میں ایکسپورٹ بھی کم ہونے کی توقع ہے ۔ ماہرین کے مطابق پاکستان میں 18 لاکھ ٹن آم کی پیداوار ہوتی ہے ، جس میں 77 فیصد حصہ پنجاب میں کاشت کیا جاتا ہے لیکن 40 فیصد آم کی فصل کو نقصان پہنچا ہے ، جس سے مجموعی پیداوار میں 6 لاکھ ٹن تک کمی ریکارڈ کی جارہی ہے ۔

مینگو ایکسپورٹرز کے مطابق پچھلے سال آم ایک لاکھ 25 ہزار ٹن ایکسپورٹ کیا گیا لیکن شدید گرمی سے 25 ہزار ٹن آم ایکسپورٹ کے قابل نہیں رہا۔جنوبی پنجاب کے باغبانوں کا کہناہے کہ سردیوں کے موسم میں دھند نے بھی آموں کو باغوں کواچھاخاصا متاثر کیا جبکہ گرمی کی شدید لہر پرآم کے کچھ حصے وقت سے پہلے پَک کر تیار ہو گئے ، جن کا رنگ پیلا ہو گیا جبکہ اُسی آم کا ایک حصہ تاحال کچا ہے جس کا رنگ سبز ہے ،اس طرح کے آم کا ذائقہ متاثر ہوتا ہے اور اس میں سے روایتی مٹھاس ختم ہوجاتی ہے ۔ سردی کی شدت زیادہ ہو اور طویل ہو تو درخت کو پھل نہیں لگتا، اِسی طرح اگر گرمی کی شدت زیادہ ہو تو وہ پھل کو جلا دیتی ہے اس سے آم کے حجم پر بھی فرق پڑ تا ہے ۔ آم کی فی ایکڑ پیداوار پر اثر پڑا ہے جو 20 فی صد سے 40 فیصد تک کم ہوئی ،گزشتہ برسوں میں آم کی پیداوار دو سو من فی ایکڑ تک تھی جو اَب کم ہو کر 180 من سے 150 من فی ایکڑ تک آ گئی ہے ۔ باغبانوں کا کہناہے کہ سرکاری سطح پر آم کے کاشتکاروں کی رہنمائی کی جائے تو موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے بچا جا سکتا ہے اوراعلیٰ کوالٹی کا مٹھاس سے بھرپور آم تیارہوگا ۔سیکرٹری زراعت پنجاب افتخار سہو کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال آم کی کوالٹی کے حوالے سے دو تین ممالک نے تحفظات کا اظہار کیا اسی لئے منسٹری آف فوڈ سکیورٹی اور کامرس نے معیاری آم کی ایکسپورٹ کیلئے کام شروع کر دیا ہے جس سے زر مبادلہ بڑھے گا تاہم رواں سال صرف ایک لاکھ میٹرک ٹن آم ہی ایکسپورٹ کیا جائے گا جو گزشتہ سال کی نسبت25ہزار میٹرک ٹن کم ہے ۔ایکسپورٹ کم ہونے سے مارکیٹ میں آم کا ریٹ بھی گررہاہے ۔باغبانوں نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ ان کو نقصان سے بچانے کیلئے لائحہ عمل بنایاجائے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں